الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
(3) Chapter. How did the oaths of the Prophet use to be?
حدیث نمبر: 6632
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني حيوة، قال: حدثني ابو عقيل زهرة بن معبد، انه سمع جده عبد الله بن هشام، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، وهو آخذ بيد عمر بن الخطاب، فقال له عمر: يا رسول الله، لانت احب إلي من كل شيء إلا من نفسي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا والذي نفسي بيده، حتى اكون احب إليك من نفسك"، فقال له عمر: فإنه الآن والله لانت احب إلي من نفسي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الآن يا عمر".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ"، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: فَإِنَّهُ الْآنَ وَاللَّهِ لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْآنَ يَا عُمَرُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حیوہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوا میری اپنی جان کے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ (ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا) جب تک میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: پھر واللہ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، عمر! اب تیرا ایمان پورا ہوا۔

Narrated `Abdullah bin Hisham: We were with the Prophet and he was holding the hand of `Umar bin Al-Khattab. `Umar said to Him, "O Allah's Apostle! You are dearer to me than everything except my own self." The Prophet said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, (you will not have complete faith) till I am dearer to you than your own self." Then `Umar said to him, "However, now, by Allah, you are dearer to me than my own self." The Prophet said, "Now, O `Umar, (now you are a believer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 628


   صحيح البخاري6632عبد الله بن هشامأنت أحب إلي من كل شيء إلا من نفسي فقال النبي لا والذي نفسي بيده حتى أكون أحب إليك من نفسك فقال له عمر فإنه الآن والله لأنت أحب إلي من نفسي فقال النبي الآن يا عمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6632  
6632. حضرت عبداللہ بن ہشام ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جبکہ آپ نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا آپ میری جان کے علاوہ مجھے ہر چیز سے زیادہ ہیں۔ نبی ﷺ نے انہیں فرمایا: نہیں نہیں، مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا) جب تک میری ذات تمہیں اپنی جان سے بھی ذیادہ عزیز نہ ہو۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے آپ سے کہا: اللہ کی قسم! اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے عمر! اب (تیرا ایمان مکمل ہوا ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6632]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سےصاف ظاہر ہوا کہ سول کریم ﷺ کی محبت آپ کی اقتداء فرمانبرداری سب سے بلند وبالاہے۔
استاد ہو یا پیرمرشد یا امام مجتہد سب سے مقدم جناب رسول کریم ﷺ کی شخصیت ہے۔
محبت کے یہی معنی ہیں یہ نہیں کہ زبان سے یا رسول اللہ پکار لیا یا آپ کا نام مبارک سن کر انگلیوں کو چوم لیا یا نسبتاً عقائد تصنیف کر لیے یہ سب رسمی اور بدعی طریقے اللہ کے ہاں کا آنے والے نہیں ہیں۔
قرآن پاک میں صاف ارشاد ہے۔
﴿قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ﴾ اگر اللہ کی محبت کا دعویٰ ہے تو میرے قدم بہ قدم چلو، اس صورت میں اللہ بھی تم کو اپنا محبوب بنالے گا۔
اس لیے کہا گیا ہے دعوا کل قول عند قول محمد یعنی جہاں رسول کریم ﷺ کےارشاد سےکسی بھی امام مجتہد یا پیر مرشد کسے باشد بھی کا قول آپ کےقول سے ٹکرائے وہاں آپ ﷺ کے قول مبارک کو مقدم رکھو اور مخالف طور پر سارے اقوال کوچھوڑ دو۔
بس صرف اتنی ہی بات ہےجو بھی مقلدین جامدین کو پسند نہیں کہ امام ابوحنیفہ  نےمانا جوبہت بڑے امام بزرگ ہیں اور آپ نے خود صاف فرما دیا ہے کہ إذا صح الحدیث فھو مذهبي جب صحیح حدیث مل جائے اور میرا قول اس کے خلاف ہو تو میرے قول کو چھوڑ دو اور صحیح حدیث پرعمل کرو کیونکہ میرا مذہب بھی وہی ہے جو حدیث صحیح سے ثابت ہے مگر اس بات کو سن کر مقلدین اہل حدیث کو گستاخ اور لامذہب غیر مقلد ناموں سے مشہور کر کے اپنی غلط روی کا ثبوت دیتے ہیں ایسے لوگ بقول حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی قیامت کےدن اللہ کو کیا منہ دکھلائیں گے۔
جب اللہ پاک پوچھے گا کہ میرے اور میرے رسول کے صریح حکم کی خلاف تم نے اپنے امام مجتہد کی بات کو کیوں مذہب بنایا تھا اس لیے اللہ والوں نے صاف لفظوں میں لکھ دیا ہے کہ اللہ نے ہر شخص پر مسلمان ہونا فرض قرار دیا ہے یہ فرض نہیں کہ وہ حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی نہیں بلکہ صرف مسلمان مومن فرض قرار دیا ہے۔
مگر مقلدین کا حال دیکھ کر کہنا پڑتا ہےکہ مال ھولاء القوم لایکادون یفقھون حدیثا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6632   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.