الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
4. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ»:
4. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”ایک بلا سے جو نزدیک آ گئی ہے عرب کی خرابی ہونے والی ہے“۔
(4) Chapter. The statement of the Prophet: “Woe to the Arabs from the great evil that is nearly, approaching them."
حدیث نمبر: 7060
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري. ح وحدثني محمود، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة،عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، قال:" اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على اطم من آطام المدينة، فقال: هل ترون ما ارى؟، قالوا: لا، قال: فإني لارى الفتن تقع خلال بيوتكم كوقع القطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح وحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنِّي لَأَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَوَقْعِ الْقَطْرِ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ٹیلوں میں سے ایک ٹیلے پر چڑھے پھر فرمایا کہ میں جو کچھ دیکھتا ہوں تم بھی دیکھتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں فتنوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔

Narrated Usama bin Zaid: Once the Prophet stood over one of the high buildings of Medina and then said (to the people), "Do you see what I see?" They said, "No." He said, "I see afflictions falling among your houses as rain drops fall."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 182


   صحيح البخاري7060أسامة بن زيدأرى الفتن تقع خلال بيوتكم كوقع القطر
   صحيح البخاري2467أسامة بن زيدأرى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر
   صحيح البخاري3597أسامة بن زيدأرى الفتن تقع خلال بيوتكم مواقع القطر
   صحيح البخاري1878أسامة بن زيدأرى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر
   صحيح مسلم7245أسامة بن زيدأرى مواقع الفتن خلال بيوتكم كمواقع القطر
   مسندالحميدي552أسامة بن زيدهل ترون ما أرى؟ إني لأرى الفتن تقع خلال بيوتكم كمواقع القطر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7060  
´فتنے بارش کے قطروں کی طرح`
«. . . أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَإِنِّي لَأَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَوَقْعِ الْقَطْرِ . . .»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ٹیلوں میں سے ایک ٹیلے پر چڑھے پھر فرمایا کہ میں جو کچھ دیکھتا ہوں تم بھی دیکھتے ہو؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں فتنوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ: 7060]

فوائد و مسائل
اس حدیث نبوی اور مشرق کی طرف سے اٹھنے والے فتنہ کی احادیث کے درمیان جمع وتطبیق کرتے ہوئے:
◈ شارح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (773-852 ھ) فرما تے ہیں:
«وإنما اختصت المدينة بذلك، لأن قتل عثمان رضى الله عنه كان بها، ثم انتشرت الفتن فى البلاد بعد ذلك، فالقتال بالجمل وبصفين كان بسبب قتل عثمان، والقتال بالنهروان كان بسبب التحكيم بصفين، وكل قتال وقع فى ذلك العصر إنما تولد عن شيء من ذلك، أو عن شيء تولد عنه، ثم إن قتل عثمان كان أشد أسبابه الطعن على أمرائه، ثم عليه بتوليته لهم، وأول ما نشأ ذلك من العراق، وهى من جهة المشرق، فلا منافاة بين حديث الباب وبين الحديث الآتي أن الفتنة من قبل المشرق.»
اس بارے میں مدینہ منورہ کا خاص ذکر اس لئے کیا گیا ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت یہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد تمام علاقوں میں فتنے پھیل گئے۔ جنگ جمل اور صفین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہی کا نتیجہ تھی، جبکہ (خوارج کے خلاف) جنگ نہروان کا سبب جنگ صفین میں تحکیم والا معاملہ بنا۔ اس دور میں جو بھی لڑائی ہوئی بلاواسطہ یا بالواسطہ اس کا تعلق شہادت عثمان سے تھا۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا سب سے بڑا سبب آپ رضی اللہ عنہ کے گورنروں پر طعن اور خود آپ رضی اللہ عنہ پر ان گورنروں کی تقرری کے حوالے سے کی جانے والی تشنیع تھی۔ اس معاملے کا آغاز عراق ہی سے ہوا تھا۔ عراق (مدینہ منورہ کے) مشرق کی سمت میں واقع ہے۔ یوں اس حدیث اور آنے والی حدیث میں کوئی تعارض نہیں کہ فتنے کی سرزمین مشرق (عراق) ہی ہے۔ [فتح الباري: 13/13]
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 46-48، حدیث\صفحہ نمبر: 18   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7060  
7060. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ مدینہ کے ٹیلوں میں سے ایک ٹیلے پر چڑھے تو فرمایا: میں جو کچھ دیکھتا ہوں کیا تم بھی دیکھتے ہو؟ صحابہ نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: میں فتنے دیکھ رہا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7060]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی اور آپ کی جدائی کے بعد فتنوں کے دروازے کھل گئے۔
حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ قضاعی‘ ام ایمن کے بیٹے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ماجد جناب عبداللہ کی لونڈی تھیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گود میں پالا تھا۔
اسامہ حضرت کے محبوب حضرت زید کے بیٹے تھے اور زید بھی آپ کے بہت محبوب غلام تھے۔
وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت ان کی عمر 20 سال تھی اور بعد میں یہ وادی القریٰ میں رہنے لگے تھے بعد شہادت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ وہیں وفات پائی رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
حضرت زینب بنت جحش امہات المؤمنین سے ہیں ان کی والدہ کا نام امیہ ہے جو عبد المطلب کی بیٹی ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔
حضرت حضرت زینب حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام کی بیوی ہیں۔
پھر حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ان کو طلاق دے دی۔
اور سنہ 5ھ میں یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم محترم میں داخل ہو گئی تھیں۔
کوئی عورت دینداری میں ان سے بہتر نہ تھی۔
سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والی‘ سب سے زیادہ سچ بولنے والی‘ سب سے زیادہ سخاوت کرنے والی تھیں۔
وفات نبوی کے بعد آپ کی بیویوں میں سب سے پہلے سنہ 20 یا 21 میں بعمر 53سال مدینے میں انتقال فرمایا رضي اللہ عنه و أرضاھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7060   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7060  
7060. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ مدینہ کے ٹیلوں میں سے ایک ٹیلے پر چڑھے تو فرمایا: میں جو کچھ دیکھتا ہوں کیا تم بھی دیکھتے ہو؟ صحابہ نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: میں فتنے دیکھ رہا ہوں کہ وہ بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7060]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی کہ مدینہ طیبہ سے فتنوں کاجوآغاز ہوا وہ آج تک نہیں رک سکا۔
شہادت عثمان مدینہ طیبہ میں ہوئی اور اس کے ساتھ ہی فتنوں کا دروازہ کھل گیا۔
جنگ جمل اور جنگ صفین کا باعث بھی شہادت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھی۔
نہروان کی لڑائی تحکیم کی وجہ سے ہوئی اور یہ بھی جنگ صفین کے موقع پر فیصلہ ہوا۔

شہادت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سبب ان کے تعینات کردہ عمال وحکام پراعتراضات تھے اور یہ تحریک فتنوں کی سرزمین عراق سے اٹھی جو مدینہ طیبہ سے مشرق کی طرف ہے جس کی نشاندہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سے فرمادی تھی۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوع فتن کی نشاندہی فرمائی ہے تاکہ اہل مدینہ ان سے نمٹنے کے لیے تیاری کریں لیکن ان سے کوئی دلچپسی نہ رکھیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے ان فتنوں سے بچنے کی پناہ مانگتے رہیں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں فتنوں سے محفوظ رکھے۔
(فتح الباري: 18/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7060   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.