الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
1ق. باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن سواد العامري ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، ان بكر بن سوادة حدثه، ان يزيد بن رباح هو ابو فراس مولى عبد الله بن عمرو بن العاص حدثه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا فتحت عليكم فارس والروم اي قوم انتم؟، قال عبد الرحمن بن عوف نقول: كما امرنا الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " او غير ذلك تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون، او نحو ذلك ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين، فتجعلون بعضهم على رقاب بعض ".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ: كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ، فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ ".
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مولی یزید بن ابوفراس رباح نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے تو تم کس طرح کی قوم ہوگے؟"حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا، ہم وہی بات کریں گے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"یا اس کے برعکس تم (دنیا کے معاملے میں) ایک دوسرے سے مقابلہ کروگے، پھر ایک د وسرے کے حسد کرنے لگوگے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑ لوگے پھر ایک دوسرے سے بغض میں مبتلا ہوجاؤ گے۔پھرمسلمین مہاجرین کے ہاں جاؤگے اور ان میں سے کچھ کو (حاکم بنا کر) دوسروں کی گردنوں پر مسلط کردو گے۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ نے فرمایا:"جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے تو تم کس طرح کی قوم ہوگے؟"حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،ہم وہی بات کریں گے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"یا اس کے برعکس تم(دنیا کے معاملے میں) ایک دوسرے سے مقابلہ کروگے،پھر ایک د وسرے کے حسد کرنے لگوگے،پھر ایک دوسرے سے منہ موڑ لوگے پھر ایک دوسرے سے بغض میں مبتلا ہوجاؤ گے۔پھرمسلمین مہاجرین کے ہاں جاؤگے اور ان میں سے کچھ کو(حاکم بنا کر) دوسروں کی گردنوں پر مسلط کردو گے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2962

   صحيح مسلم7427عبد الله بن عمروإذا فتحت عليكم فارس والروم أي قوم أنتم قال عبد الرحمن بن عوف نقول كما أمرنا الله قال رسول الله تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون أو نحو ذلك ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين فتجعلون بعضهم على رقاب بعض
   سنن ابن ماجه3996عبد الله بن عمروإذا فتحت عليكم خزائن فارس والروم أي قوم أنتم قال عبد الرحمن بن عوف نقول كما أمرنا الله قال رسول الله أو غير ذلك تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين فتجعلون بعضهم على رقاب بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3996  
´مال دولت کا فتنہ۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے (تم کیا کہو گے)؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3996]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  رشک لینے سے یہاں دنیا مے مال کی طرف مسابقت مراد ہے۔
کسی نعمت کے بارے میں یہ خواہش ہے کہ وہ مجھے ملےدوسرے کو نہ ملے ناجائز رشک ہے۔
اس قسم کا رشک حسد تک لےجاتا ہے جو ناپسندیدہ ہے۔
جائز رشک کا مطلب یہ خواہش ہے کہ جیسی نعمت کسی کو ملی ہے ویسی مجھے بھی ملے۔
یہ رشک جائز ہے
(2)
حسد کے نتیجے میں تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں اور دشمنی تک نوبت جا پہنچتی ہے۔
یہ سب عادتیں مذموم ہیں۔

(3)
آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ دولت مند افراد تنگ دست افراد پر سختی کرینگے اور رعب جمائیں گے۔
یہ صفات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں نہیں تھیں۔
بعد والوں میں ایسے افراد ظاہر ہوئے جن میں ایسی خصلتیں موجود تھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3996   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7427  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مال و دولت کی کثرت اور اس کی رغبت و چاہت کے نتائج بالترتیب وہ نکلتے ہیں اور نکل رہے ہیں،
جن کی آپ نے نشان دہی فرمائی تھی،
اللہ محفوظ فرمائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7427   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.