الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
65. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ صَوْمِ الْمَرْأَةِ إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا
65. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، ونصر بن علي، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تصوم المراة وزوجها شاهد يوما من غير شهر رمضان إلا بإذنه ". قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابي سعيد. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح. وقد روي هذا الحديث عن ابي الزناد، عن موسى بن ابي عثمان، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 53 (1761)، (بدون ذکر رمضان)، سنن الدارمی/الصوم 20 (1761)، (تحفة الأشراف: 13680)، مسند احمد (2/245، 464) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «لا تصوم» نفی کا صیغہ جونہی کے معنی میں ہے، مسلم کی روایت میں «لا يحل للمرأة أن تصوم» کے الفاظ وارد ہیں، یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں، اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزوں کو مستثنیٰ کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1761)

   صحيح البخاري5195عبد الرحمن بن صخرلا يحل للمرأة أن تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه لا تأذن في بيته إلا بإذنه ما أنفقت من نفقة عن غير أمره فإنه يؤدى إليه شطره
   صحيح البخاري5192عبد الرحمن بن صخرلا تصوم المرأة وبعلها شاهد إلا بإذنه
   صحيح مسلم2370عبد الرحمن بن صخرلا تصم المرأة وبعلها شاهد إلا بإذنه لا تأذن في بيته وهو شاهد إلا بإذنه ما أنفقت من كسبه من غير أمره فإن نصف أجره له
   جامع الترمذي782عبد الرحمن بن صخرلا تصوم المرأة وزوجها شاهد يوما من غير شهر رمضان إلا بإذنه
   سنن أبي داود2458عبد الرحمن بن صخرلا تصوم المرأة وبعلها شاهد إلا بإذنه غير رمضان لا تأذن في بيته وهو شاهد إلا بإذنه
   سنن ابن ماجه1761عبد الرحمن بن صخرلا تصوم المرأة وزوجها شاهد يوما من غير شهر رمضان إلا بإذنه
   صحيفة همام بن منبه76عبد الرحمن بن صخرلا تصوم المرأة وبعلها شاهد إلا بإذنه لا تأذن في بيته وهو شاهد إلا بإذنه ما أنفقت من كسبه من غير أمره فإن نصف أجره له
   بلوغ المرام557عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏لا يحل للمراة ان تصوم وزوجها شاهد إلا بإذنه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 782  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے نفل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں ماہ رمضان کے علاوہ کوئی اور روزہ بغیر اس کی اجازت کے نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 782]
اردو حاشہ:
1؎: ((لَا تَصُوْمُ)) نفی کا صیغہ جو نہی کے معنی میں ہے،
مسلم کی روایت میں ((لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُوْمَ)) کے الفاظ وارد ہیں،
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے عورت کے لیے بغیر شوہر کی اجازت کے جائز نہیں،
اور یہ ممانعت مطلقاً ہے اس میں یوم عرفہ اور عاشوراء کے روزے بھی داخل ہیں بعض لوگوں نے عرفہ اور عاشوراء کے روزے کو مستثنیٰ کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 782   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2458  
´شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے (نفل) روزے رکھنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کوئی عورت روزہ نہ رکھے سوائے رمضان کے، اور بغیر اس کی اجازت کے اس کی موجودگی میں کسی کو گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2458]
فوائد ومسائل:
روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔
علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ جاتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں۔
اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔
اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2458   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.