الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
9. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
9. باب: مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
Chapter: The recitation for the Maghrib Prayer
حدیث نمبر: 833
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن بديل ، حدثنا حفص بن غياث ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يقرا في المغرب: قل يا ايها الكافرون و قل هو الله احد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ وَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز میں  «قل يا أيها الكافرون»  اور  «قل هو الله أحد»  پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2722)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 192 (417)، سنن النسائی/الافتتاح 68 (993)، مسند احمد (2/94، 95، 99) (شاذ)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث شاذ ہے، اس لئے کہ محفوظ اور ثابت حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ ا ن دونوں سورتوں کو ”مغرب کی سنت“ میں پڑھتے تھے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 850)

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث شاذ یعنی ضعیف ہے، اوپر گزرا کہ نبی اکرم ﷺ نے مغرب میں سورۃ «والمرسلات» اور سورۃ «والطور» جیسی درمیانی سورتیں پڑھی ہیں، مغرب میں ہمیشہ چھوٹی سورتوں کو ہی پڑھنا درست نہیں، بقول علامہ ابن القیم یہ مروان اور اس کے متبعین کی سنت ہے، ہم کو رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرنا چاہئے۔

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Prophet (ﷺ) used to recite in the Maghrib: ‘Say: O you disbelievers!’[Al-Kafirun (109)] and ‘Say: He is Allah, (the) One.’”[Al-Ikhlas (112)]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أنه كان يقرأ بهما في سنة المغرب

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال ابن عدي: ”أحمد بن بديل يروي عن حفص بن غياث وغيره مناكير … و ھو ممن يكتب حديثه مع ضعفه‘‘
(الكامل 189/1،190)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 408

   سنن النسائى الصغرى993عبد الله بن عمريقرأ في الركعتين بعد المغرب وفي الركعتين قبل الفجر قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   جامع الترمذي417عبد الله بن عمررمقت النبي شهرا فكان يقرأ في الركعتين قبل الفجر ب قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   سنن ابن ماجه1149عبد الله بن عمريقرأ في الركعتين قبل الفجر قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد
   سنن ابن ماجه833عبد الله بن عمريقرأ في المغرب قل يا أيها الكافرون و قل هو الله أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 993  
´مغرب کے بعد کی دونوں رکعتوں میں قرأت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیس مرتبہ مغرب کے بعد کی اور فجر کے پہلے کی دونوں رکعتوں میں «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد‏» پڑھتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 993]
993 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد صحیح مسلم وغیرہ میں ہیں جبکہ جامع الترمذی اور سنن ابن ماجہ کی تحقیق میں اسی روایت کو حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں محقق کتاب کو سہو ہو گیا ہے، واللہ آعلم۔ علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں دلائل کی رو سے مذکور ہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [الموسوعة الحدثیة، مسند الأمام احمد: 382، 381/2، و صحیح سنن النسائي اللألبانی، رقم: 991، و ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 289-286/21]
➋ مغرب اور فجر کی سنتوں میں مذکورہ دونوں سورتیں پڑھنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 993   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1149  
´فجر کی سنتوں میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مہینہ تک غور سے دیکھا ہے کہ آپ فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں میں: «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو الله أحد» پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1149]
اردو حاشہ:
فائده:
سری نماز میں قدرے بلند آواز میں تلاوت کرنا یا چند الفاظ بلند آواز سے پڑھ دینا جس سے قریب کھڑے آدمی کو معلوم ہوجائے جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1149   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.