الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
11. بَابُ : الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ
11. باب: امام کے پیچھے قرات کا حکم۔
Chapter: Reciting behind the Imam
حدیث نمبر: 842
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا معاوية بن يحيى ، عن يونس بن ميسرة ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي الدرداء ، قال: ساله رجل فقال: اقرا والإمام يقرا، فقال:" سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم: افي كل صلاة قراءة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، فقال رجل من القوم: وجب هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَقْرَأُ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ، فَقَالَ:" سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَجَبَ هَذَا".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: جس وقت امام قراءت کر رہا ہو کیا میں امام کے پیچھے قراءت کروں؟ تو انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، یہ سن کر لوگوں میں سے ایک شخص بولا: اب تو قراءت واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10944، ومصباح الزجاجة: 308)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 31 (924)، مسند احمد (1/448) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں معاویہ بن یحییٰ الصدفی ضعیف ہیں)

Abu Idris Al-Khawlani narrated that a man asked Abu Darda’: “Should I recite when the Imam is reciting?” He said: “A man asked the Prophet (ﷺ) whether there was recitation in every prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Yes.’ A man among the people said: ‘It has become obligatory.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
معاوية بن يحيي الصدفي أبو روح: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 408

   سنن النسائى الصغرى924عويمر بن مالكما أرى الإمام إذا أم القوم إلا قد كفاهم
   سنن ابن ماجه842عويمر بن مالكأفي كل صلاة قراءة فقال رسول الله نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 924  
´امام کی قرأت مقتدی کے لیے کافی ہے۔`
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قرآت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! (اس پر) انصار کے ایک شخص نے کہا: یہ (قرآت) واجب ہو گئی، تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ میری طرف متوجہ ہوئے اور حال یہ تھا کہ میں ان سے سب سے زیادہ قریب تھا، تو انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ امام جب لوگوں کی امامت کرے تو (امام کی قرآت) انہیں بھی کافی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنا غلط ہے، یہ تو صرف ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کا قول ہے، اور اسے اس کتاب کے ساتھ انہوں نے نہیں پڑھا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 924]
924 ۔ اردو حاشیہ: امام نسائی رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی ہے کہ متوجہ ہونے والے اور خیال ظاہر کرنے والے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ اس قول میں بھی فاتحہ سے زائد قرأت میں کفایت مراد ہو گی۔ (کفایت والی بحث کے لیے دیکھیے حدیث: 911) علاوہ ازیں یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ذیل میں اس کی صراحت کی گئی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 924   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.