الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
11. بَابُ: الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ
باب: امام کے پیچھے قرات کا حکم۔
حدیث نمبر: 837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وسهل بن ابي سهل ، وإسحاق بن إسماعيل ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن محمود بن الربيع ، عن عبادة بن الصامت ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا صلاة لمن لم يقرا فيها بفاتحة الكتاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 95 (756)، صحیح مسلم/الصلاة 11 (394)، سنن ابی داود/الصلاة 136 (822)، سنن الترمذی/الصلاة 69 (247)، 115 (311)، سنن النسائی/الافتتاح 24 (911)، (تحفة الأشراف: 5110)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/314، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 36 (1278) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Ubadah bin Samit that the Prophet (ﷺ) said: “There is no prayer for the one who does not recite Fatihatil-Kitab in it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 838
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل بن علية ، عن ابن جريج ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، ان ابا السائب ، اخبره انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج غير تمام"، فقلت: يا ابا هريرة، فإني اكون احيانا وراء الإمام، فغمز ذراعي وقال:" يا فارسي، اقرا بها في نفسك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ"، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الْإِمَامِ، فَغَمَزَ ذِرَاعِي وَقَالَ:" يَا فَارِسِيُّ، اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص و ناتمام ہے، ابوالسائب کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! کبھی میں امام کے پیچھے ہوتا ہوں (تو کیا پھر بھی سورۃ فاتحہ پڑھوں) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے میرا بازو دبایا اور کہا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کر۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 11 (395)، سنن ابی داود/الصلاة 135 (821)، سنن الترمذی/تفسیر الفاتحة (2953)، سنن النسائی/الافتتاح 23 (910)، (تحفة الأشراف: 14935)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 9 (39)، مسند احمد (2/241، 250، 285، 290، 457، 478، 487) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی بہرحال ہر شخص کو ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنا چاہئے، امام ہو یا مقتدی، سری نماز ہو یا جہری، اہل حدیث کا یہی مذہب ہے، اور دلائل کی روشنی میں یہی قوی ہے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس مسئلہ میں  «القراءۃ خلف الإمام» نامی ایک رسالہ تحریر فرمایا ہے، اور امام شافعی کا بھی یہی قول ہے، ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مقتدی کسی نماز میں قراءت نہ کرے نہ سری نماز میں نہ جہری نماز میں اور دلیل ان کی یہ ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا» جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو (سورة الأعراف: 204)، اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت سے سورۃ فاتحہ کا نہ پڑھنا ثابت نہیں ہوتا، اس لئے کہ مقتدی کو آہستہ سے سورۃ فاتحہ پڑھنا چاہئے جیسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اپنے دل میں پڑھ لے، اور یہ مثل خاموش رہنے کے ہے، خاموش رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آواز بلند نہ کرو، تاکہ امام کی قراءت میں حرج واقع نہ ہو، اور دوسری حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ جب تم امام کے پیچھے ہو تو سوائے سورۃ فاتحہ کے کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو آدمی سورۃ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوتی، تنویر العینین میں ہے کہ جو بھی صورت ہو اور جس طرح بھی ہو بہر حال سورۃ فاتحہ کا پڑھ لینا ہی بہتر ہے، اور یہی مقتدی کے لئے مناسب ہے، اور بیہقی نے یزید بن شریک سے روایت کی کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے قراءت خلف الامام کے بارے پوچھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: سورۃ فاتحہ پڑھا کرو، یزید نے کہا: اگرچہ جہری نماز میں ہو؟ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگرچہ جہری نماز میں ہو، احناف کی دوسری دلیل یہ حدیث ہے جس میں آپ نے ﷺ فرمایا:  «مالی انازع القرآن»، اور اس کا جواب یہ ہے کہ منازعت (چھینا جھپٹی) اسی وقت ہو گی جب مقتدی بآواز بلند قراءت کرے، اور آہستہ سے صرف سورۃ فاتحہ پڑھ لینے میں کسی منازعت کا اندیشہ نہیں، اور اسی حدیث میں یہ وارد ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: سورۃ فاتحہ کے علاوہ اور کچھ نہ پڑھو، اور ممکن ہے کہ مقتدی امام کے سکتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھے، پس آیت اور حدیث دونوں کی تعمیل ہو گئی، اور کئی ایک حنفی علماء نے اس کو اعدل الاقوال کہا ہے، صحیح اور مختار مذہب یہ ہے کہ مقتدی ہر نماز میں جہری ہو یا سری سورۃ فاتحہ ضرور پڑھے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا فرض ہے جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی، خلاصہ کلام یہ کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی ہے، خواہ وہ فرض ہو یا نفل اور خواہ پڑھنے والا اکیلے پڑھ رہا ہو یا جماعت سے، امام ہو یا مقتدی ہر شخص کے لیے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی کیونکہ «لا» نفی جس پر آتا ہے اس سے ذات کی نفی مراد ہوتی ہے، اور یہی اس کا حقیقی معنی ہے، یہ صفات کی نفی کے لیے اس وقت آتا ہے جب ذات کی نفی مشکل اور دشوار ہو، اور اس حدیث میں ذات کی نفی کوئی مشکل نہیں کیونکہ از روئے شرع نماز مخصوص اقوال و افعال کو مخصوص طریقے سے ادا کرنے کا نام ہے، لہذا بعض یا کل کی نفی سے ذات کی نفی ہو جائے گی، اور اگر بالفرض ذات کی نفی نہ ہو سکتی ہو تو وہ معنی مراد لیا جائے گا جو ذات سے قریب تر ہو، اور وہ صحت کی نفی ہے نہ کہ کمال کی، اس لیے کہ صحت اور کمال ان دونوں مجازوں میں سے صحت ذات سے اقرب اور کمال ذات سے ابعد ہے اس لیے یہاں صحت کی نفی مراد ہوگی جو ذات سے اقرب ہے نہ کہ کمال کی نفی کیونکہ وہ صحت کے مقابلے میں ذات سے ابعد ہے۔

It was narrated from Abu Sa’ib that he heard Abu Hurairah say: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever performs a prayer in which he does not recite Ummul Qur’an (the Mother of the Qur’an, i.e., Al- Fatihah), it is deficient; not complete.’” I said: ‘O Abu Hurairah, sometimes I am behind the Imam. He pressed my forearm and said: ‘O Persian! Recite it to yourself.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 839
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا محمد بن الفضيل . ح وحدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر جميعا، عن ابي سفيان السعدي ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا صلاة لمن لم يقرا في كل ركعة بالحمد لله وسورة في فريضة او غيرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ . ح وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُورَةٍ فِي فَرِيضَةٍ أَوْ غَيْرِهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں جو فرض و نفل کی ہر رکعت میں «الحمد لله»  اور کوئی دوسری سورت نہ پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4359، ومصباح الزجاجة: 306) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو سفیان طریف بن شہاب السعدی ضعیف ہیں، اصل حدیث صحیح مسلم میں ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابو داود: 777)

It was narrated that Abu Sa’eed said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There is no prayer for the one who does not recite in every Rak’ah: Al-Hamd (Al-Fatihah) and a Surah whether in an obligatory prayer or another.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 840
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كل صلاة لا يقرا فيها بام الكتاب فهي خداج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے، ناقص ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16181، ومصباح الزجاجة: 307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/142، 275) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح اور ثابت ہے)

It was narrated that ‘Aishah said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Every prayer in which the Ummul-Kitab (the Mother of the Book) is not recited is deficient.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الوليد بن عمرو بن السكين ، حدثنا يوسف بن يعقوب السلعي ، حدثنا حسين المعلم ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل صلاة لا يقرا فيها بفاتحة الكتاب فهي خداج، فهي خداج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ السَّلْعِيُّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ نماز جس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی جائے، ناقص ہے، ناقص۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8694، ومصباح الزجاجة: 309) (ط. الجامعة الإسلامیة)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/204، 215) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ ایک رکن چھوٹ گیا پس معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ کا پڑھنا فرض ہے۔

It was narrated that from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Every prayer in which Fatihatil-Kitab (the Opening of the Book) is not recited, it is deficient, it is deficient.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 842
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا معاوية بن يحيى ، عن يونس بن ميسرة ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي الدرداء ، قال: ساله رجل فقال: اقرا والإمام يقرا، فقال:" سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم: افي كل صلاة قراءة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، فقال رجل من القوم: وجب هذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَقْرَأُ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ، فَقَالَ:" سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: وَجَبَ هَذَا".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان سے پوچھا اور کہا: جس وقت امام قراءت کر رہا ہو کیا میں امام کے پیچھے قراءت کروں؟ تو انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، یہ سن کر لوگوں میں سے ایک شخص بولا: اب تو قراءت واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10944، ومصباح الزجاجة: 308)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 31 (924)، مسند احمد (1/448) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں معاویہ بن یحییٰ الصدفی ضعیف ہیں)

Abu Idris Al-Khawlani narrated that a man asked Abu Darda’: “Should I recite when the Imam is reciting?” He said: “A man asked the Prophet (ﷺ) whether there was recitation in every prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Yes.’ A man among the people said: ‘It has become obligatory.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا سعيد بن عامر ، حدثنا شعبة عن مسعر ، عن يزيد الفقير ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" كنا نقرا في الظهر والعصر خلف الإمام في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورة، وفي الاخريين بفاتحة الكتاب".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا نَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3144، ومصباح الزجاجة: 309) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “We used to recite the Opening of the Book and a Surah behind the Imam in the first two Rak’ah of the Zuhr and the ‘Asr, and in the last wo Rak’ah (we would recite) the Opening of the Book.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.