مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث936
´بارش کی رات میں باجماعت نماز کے حکم کا بیان۔`
ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا: کون؟ میں نے جواب دیا: ابوالملیح، انہوں نے کہا: ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: «صلوا في رحالكم» ”اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 936]
اردو حاشہ:
فائدہ:
(1)
بارش کے موقع پر گھر میں نماز پڑھنا جائز ہے۔
(2)
ایسے موقع پر مؤذن کو اذان میں یہ اعلان کردینا چاہیے۔
کہ (صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ)
”اپنی اقامت گاہوں پر نماز پڑھ لو“ (3)
جب کسی سے پوچھا جائے کہ آپ کون ہیں۔
تو جواب میں اپنا نام لینا چاہیے۔
”میں ہوں“ کہنا مناسبت نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 936