الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
2. باب الكفاءة والخيار
2. کفو (مثل، نظیر اور ہمسری) اور اختیار کا بیان
२. कफ़ु “ बराबरी और चुनाव के अधिकार के बारे में ”
حدیث نمبر: 865
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن سعيد بن المسيب ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: ايما رجل تزوج امراة،‏‏‏‏ فدخل بها،‏‏‏‏ فوجدها برصاء،‏‏‏‏ او مجنونة،‏‏‏‏ او مجذومة،‏‏‏‏ فلها الصداق بمسيسه إياها،‏‏‏‏ وهو له على من غره منها. اخرجه سعيد بن منصور ومالك وابن ابي شيبة ورجاله ثقات. وروى سعيد ايضا عن علي نحوه وزاد: او بها قرن،‏‏‏‏ فزوجها بالخيار،‏‏‏‏ فإن مسها فلها المهر بما استحل من فرجها.وعن سعيد بن المسيب أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: أيما رجل تزوج امرأة،‏‏‏‏ فدخل بها،‏‏‏‏ فوجدها برصاء،‏‏‏‏ أو مجنونة،‏‏‏‏ أو مجذومة،‏‏‏‏ فلها الصداق بمسيسه إياها،‏‏‏‏ وهو له على من غره منها. أخرجه سعيد بن منصور ومالك وابن أبي شيبة ورجاله ثقات. وروى سعيد أيضا عن علي نحوه وزاد: أو بها قرن،‏‏‏‏ فزوجها بالخيار،‏‏‏‏ فإن مسها فلها المهر بما استحل من فرجها.
سیدنا سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر اس سے ہمبستری کرے اور اسے معلوم ہو کہ وہ مرض برص میں مبتلا ہے یا دیوانی ہے یا کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہے تو خاوند کے اسے چھونے کی بنا پر حق مہر کی وہ مستحق ہے اور اس مہر کی رقم اس سے وصول کی جائے گی جس نے اسے دھوکہ دیا۔ اسے سعید بن منصور، مالک اور ابن ابی شیبہ نے نکالا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور سعید نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اس عورت کو مرض قرن ہو تو اس کا شوہر خود مختار ہو گا۔ اگر مرد نے اس عورت سے مباشرت کی ہو تو عورت کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے بدلہ میں مہر دینا ہو گا۔
हज़रत सईद बिन मुसय्यब से रिवायत है कि हज़रत उमर रज़ि अल्लाहु अन्ह ने फ़रमाया जो व्यक्ति किसी औरत से निकाह करे फिर उस से संभोग करे और उसे मालूम हो कि उसे बरस का रोग है या दीवानी है या कोढ़ का रोग है तो पति के उसे छूने की बना पर हक़ महर की वह हक़दार है और इस महर के पैसे उस से वसूल किये जाएंगे जिस ने उसे धोका दिया।
इसे सईद बिन मन्सूर, मालिक और इब्न अबि शेबा ने निकाला है। इस के रावी सक़ा हैं। और सईद ने हज़रत अली रज़ि अल्लाहु अन्ह से भी इसी तरह रिवायत किया है और इस में इतना बढ़ाया है कि इस औरत को रोग क़रन हो तो उस का पति ख़ुद मुख़्तार होगा। अगर मर्द ने उस औरत से संभोग किया हो तो औरत के निजी भागों को हलाल करने के बदले में महर देना होगा।

تخریج الحدیث: «أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»

Narrated Sa'id bin al-Musaiyab: 'Umar bin al-Khattab (RA) said: "If any man married a woman and after sleeping with her finds that she is affected with leprosy or insane, she gets her dowry (if he divorces her) for having intercourse with her, and it is returned to him from the one who has deceived him with her." [Sa'id bin Mansur, Malik and Ibn Abu Shaibah reported it. It's narrated are reliable (thiqah)]. Sa'id (bin Mansur) also reported something similar from 'Ali (RA) and added: "And (if) she has something like a horn (Qarn) (coming out of her vagina), her husband then has the right to divorce her or keep her. And if he had intercourse with her, she gets her dowry for the intercourse her husband has had."
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 865  
´کفو (مثل، نظیر اور ہمسری) اور اختیار کا بیان`
سیدنا سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے پھر اس سے ہمبستری کرے اور اسے معلوم ہو کہ وہ مرض برص میں مبتلا ہے یا دیوانی ہے یا کوڑھ کے مرض میں مبتلا ہے تو خاوند کے اسے چھونے کی بنا پر حق مہر کی وہ مستحق ہے اور اس مہر کی رقم اس سے وصول کی جائے گی جس نے اسے دھوکہ دیا۔ اسے سعید بن منصور، مالک اور ابن ابی شیبہ نے نکالا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ اور سعید نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ اس عورت کو مرض قرن ہو تو اس کا شوہر خود مختار ہو گا۔ اگر مرد نے اس عورت سے مباشرت کی ہو تو عورت کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے بدلہ میں مہر دینا ہو گا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 865»
تخریج:
«أخرجه مالك في الموطأ:2 /526، وابن أبي شيبة:4 /175، وسعيد بن منصور.»
تشریح:
1. اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر عورت دیوانی ہو یا جذام اور کوڑھ کے موذی مرض میں مبتلا ہو یا اسے پھلبہری ہو یا کسی اور دائمی مرض کا شکار ہو اور اس کا ولی و سرپرست اس کا عیب ظاہر کیے بغیر کسی مرد سے اس کا نکاح کر دے تو اس مرد کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اسی طرح اگر کسی عورت کا نکاح کسی ایسے مرد سے کر دیا جائے جو کسی موذی مرض کا شکار ہو یا اس میں کوئی دوسرا خطرناک عیب ہو تو عورت بھی اس کا استحقاق رکھتی ہے کہ نکاح فسخ کر دے۔
2.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرد اگر دھوکا دہی کے ذریعے سے نکاح میں دی گئی عورت نہ رکھنا چاہے تو اس پر ادائیگی ٔمہر‘ ناحق بوجھ ہے اور اگر عورت کو مہر نہ ملے تو اس کی حق تلفی ہے۔
اسی بنا پر حق مہر کی ادائیگی کا بوجھ اس شخص پر ڈالا جائے گا جس نے مرد کو اس عورت سے نکاح کرنے پر اکسایا اور عورت کے عیوب کا علم ہونے کے باوجود مرد کو مطلع نہ کیا‘ کیونکہ اس نے دیدہ و دانستہ دھوکا دیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 865   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.