الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
15. بَابُ : رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ
15. باب: رکوع میں جاتے اور اس سے اٹھتے وقت رفع یدین کا بیان۔
حدیث نمبر: 868
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو حذيفة ، حدثنا إبراهيم بن طهمان ، عن ابي الزبير ، ان جابر بن عبد الله كان" إذا افتتح الصلاة رفع يديه، وإذا ركع، وإذا رفع راسه من الركوع فعل مثل ذلك، ويقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل مثل ذلك، ورفع إبراهيم بن طهمان يديه إلى اذنيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّه كَانَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَيَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَرَفَعَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يَدَيْهِ إِلَى أُذُنَيْهِ".
ابوالزبیر سے روایت ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم بن طہمان (راوی حدیث) نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کانوں تک اٹھا کر بتایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2650، ومصباح الزجاجة: 319) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Zubair that Jabir bin ‘Abdullah would raise his hands when he began the prayer, and when he bowed, and when he raised (his head) from Ruku’ he would do likewise, and he said: “I saw the Messenger of Allah (ﷺ) doing that.” (One of the narrators) said: “Ibrahim bin Tahman (one of the narrators) raised his hands to his ears.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه868جابر بن عبد اللهإذا افتتح الصلاة رفع يديه وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 868  
´رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین`
«. . . أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّه كَانَ" إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَيَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ . . .»
. . . جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، اور جب رکوع کے لیے جاتے، یا رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور کہتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے . . . [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة: 868]

فقہ الحدیث
↰ ابوالزبیر محمد بن مسلم بن تدرس تابعی نے مسند السراج [92] میں سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔
↰ اب غور فرمائیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک تابعی سیدنا جابر صحابی رسول کو رفع الیدین کرتے دیکھ رہے ہیں اور صحابی رسول اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک بتا رہے ہیں، اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھوڑ دیا تھا تو صحابہ کرام آپ کی وفات کے بعد اس پر کاربند کیوں رہے؟

تنبیہ:
◄ الامام الثقۃ ابوجعفر احمد بن اسحاق بن بہلول البغدادی رحمہ اللہ (م: 318) بیان کرتے ہیں:
میں عراقیوں کے مذہب پر تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھے رہے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی تکبیر میں اور جب رکوع کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے تھے۔ [سنن دار قطني: 292/1، ح: 1112، وسنده صحيح]
↰ جن لوگوں کے مذہب کی بنیاد بزرگوں کے خوابوں پر ہے، کیا وہ اس ثقہ امام کے خواب کی صورت میں ملنے والے نبوی عمل کو اپنانے کے لیے تیار ہیں؟
   ماہنامہ السنہ جہلم ، شمارہ نمبر 11، حدیث\صفحہ نمبر: 10   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.