الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
10. بَابُ مَا يُقْرَأُ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
10. باب: جمعہ کے دن نماز فجر میں کون سی سورۃ پڑھی جائے۔
(10) Chapter. What should be recited (from the Quran) in the Salat-ul-Fajr (Fajr prayer) on Friday.
حدیث نمبر: 891
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن سعد بن إبراهيم، عن عبد الرحمن هو ابن هرمز الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في الجمعة في صلاة الفجر الم {1} تنزيل سورة السجدة آية 0-1 السجدة و هل اتى على الإنسان سورة الإنسان آية 1".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم {1} تَنْزِيلُ سورة السجدة آية 0-1 السَّجْدَةَ وَ هَلْ أَتَى عَلَى الإِنْسَانِ سورة الإنسان آية 1".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے سعد بن ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں «الم تنزيل‏» اور «هل أتى على الإنسان‏» پڑھا کرتے تھے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet used to recite the following in the Fajr prayer of Friday, "Alif, Lam, Mim, Tanzil" (Suratas- Sajda #32) and "Hal-ata-ala-l-Insani" (i.e. Surah-Ad-Dahr #76).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 16


   صحيح البخاري891عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح البخاري1068عبد الرحمن بن صخريقرأ في الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل
   صحيح مسلم2034عبد الرحمن بن صخريقرأ في الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى
   صحيح مسلم2035عبد الرحمن بن صخريقرأ في الصبح يوم الجمعة ب الم تنزيل في الركعة الأولى وفي الثانية هل أتى على الإنسان حين من الدهر لم يكن شيئا مذكورا
   سنن النسائى الصغرى956عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل وهل أتى
   سنن ابن ماجه823عبد الرحمن بن صخريقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى على الإنسان
   بلوغ المرام228عبد الرحمن بن صخريقرا في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل اتى على الإنسان)
   المعجم الصغير للطبراني210عبد الرحمن بن صخر يقرأ فى صلاة الفجر يوم الجمعة فى الركعة الأولى ب : الم تنزيل السجدة ، وفي الركعة الثانية : هل أتى على الإنسان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 228  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة (الم تنزيل) السجدة , و (هل أتى على الإنسان) . متفق عليه وللطبراني من حديث ابن مسعود: يديم ذلك. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز نماز فجر کی پہلی رکعت میں «الم تنزيل السجدة» اور دوسری میں «هل أتى على الإنسان» (سورۃ «دهر») پڑھا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور طبرانی میں ابن مسعود سے مروی روایت میں ہے کہ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے تھے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 228]

لغوی تشریح:
«يُدِيمُ ذٰلِكَ» «إِدَامَةٌ» سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جمعہ کے روز صبح کی نماز میں ان سورتوں کو ہمیشہ پڑھتے رہے۔

فوائد و مسائل:
➊ ان سورتوں کا التزام کیوں کرتے تھے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی مصلحت و حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان سورتوں میں تخلیق آدم اور روز قیامت بندوں کا محشر میں جمع ہونا مذکور ہے۔ اور احادیث میں ہے کہ قیامت بھی جمعہ کے روز قائم ہو گی، غالباً اسی مناسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز ان کا التزام فرماتے تھے۔ اس لیے جمعہ کے روز صبح کی فرض نماز میں ان دونوں کا پڑھنا مسنون ہے۔
➋ جن سورتوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی نماز میں بالالتزام پڑھا ہو، ہمارے لیے امتثال امر کرتے ہوئے ان سورتوں کو انھی نمازوں میں پڑھنا افضل اور مسنون ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی دوسری سورت نہیں پڑھی جا سکتی، مگر اتباع سنت کا تقاضا ہے کہ انھی سورتوں کو پڑھا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں۔ اور آج بحمد للہ علمائے اہلحدیث اس کی پابندی کرتے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 228   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 891  
891. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز فجر میں الم تنزيل السجدة اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:891]
حدیث حاشیہ:
طبرانی کی روایت ہے کہ آپ ہمیشہ ایسا کیا کرتے تھے۔
ان سورتوں میں انسان کی پیدائش اور قیامت وغیرہ کا ذکر ہے اور یہ جمعہ کے دن ہی واقع ہوگی۔
اس حدیث سے مالکیہ کا رد ہوا جو نماز میں سجدہ والی سورت پڑھنا مکروہ جانتے ہیں۔
ابو داؤد کی روایت ہے کہ آپ نے ظہر کی نماز میں سجدے کی سورت پڑھی اور سجدہ کیا (وحید ی)
علامہ شوکانی اس بارے میں کئی احادیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔
وھذا الأحادیث فیھا مشروعیة قراءة تنزیل السجدة وھل أتی علی الانسان قال العراقي وممن کان یفعله من الصحابة عبد اللہ بن عباس ومن التابعین إبراهیم بن عبد الرحمن بن عوف وھو مذھب الشافعي و أحمد و أصحاب الأحادیث (نیل الأوطار)
یعنی ان احادیث سے ثابت ہوا کہ جمعہ کے دن فجر کی نمازکی پہلی رکعت میں الم تنزیل سجدہ اور دوسری میں ھل أتی علی الانسان پڑھنا مشروع ہے، صحابہ میں سے حضرت عبد اللہ بن عباس اور تابعین میں سے ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کا یہی عمل تھا اور امام شافعی اور امام احمد اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے۔
علامہ قسطلانی فرماتے ہیں:
والتعبیر بکان یشعر بمواظبته علیه الصلوة والسلام علی القراءة بھما فیھا۔
یعنی حدیث مذکور میں لفظ کان بتلا رہا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن فجر کی نماز میں ان سورتوں پر مواظبت یعنی ہمیشگی فرمائی ہے۔
اگر چہ کچھ علماء مواظبت کو نہیں مانتے، مگر طبرانی میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یدیم بذلک لفظ موجود ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل پر مداومت فرمائی (قسطلانی)
کچھ لوگوں نے دعوی کیا تھا کہ اہل مدینہ نے یہ عمل ترک کر دیا تھا، اس کا جواب علامہ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان لفظوں میں دیا ہے:
و أما دعواہ أن الناس ترکوا العمل به فباطلة لأن أکثر أهل العلم من الصحابة والتابعین قد قالوا به کما نقله ابن المنذر وغیرہ حتی أنه ثابت عن إبراهیم ابن عرف والاسعد وھو من کبار التابعین من أهل المدینة أنه أم الناس بالمدینة بھما في الفجر یوم الجمعة أخرجه ابن أبي شیبة بإسناد صحیح الخ (فتح الباری)
یعنی یہ دعوی کہ لوگوں نے اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا تھا باطل ہے۔
اس لیے کہ اکثر اہل علم صحابہ وتابعین اس کے قائل ہیں، جیسا کہ ابن منذر وغیرہ نے نقل کیا ہے حتی کہ ابراہیم ابن عوف سے بھی یہ ثابت ہے جو مدینہ کے کبار تابعین سے ہیں کہ انہوں نے جمعہ کے دن لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی اور ان ہی دو سورتوں کو پڑھا۔
ابن ابی شیبہ نے اسے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 891   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:891  
891. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز فجر میں الم تنزيل السجدة اور ﴿هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:891]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض روایات میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پہلی رکعت میں سورۂ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورۂ دہر پڑھتے تھے۔
جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے، پھر حدیث مذکور میں لفظ كان سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن نماز فجر میں ان سورتوں کے پڑھنے پر مواظبت فرمائی ہے، بلکہ طبرانی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس عمل پر مداومت فرمائی۔
کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اہل مدینہ نے اس عمل کو ترک کر دیا تھا، لیکن اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، کیونکہ اکثر اہل علم اس کے قائل اور فاعل ہیں حتی کہ ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف جو مدینہ کے کبار تابعین میں سے ہیں ان کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ انہوں نے جمعہ کے دن لوگوں کو نماز فجر پڑھائی اور نماز میں ان دو سورتوں کو تلاوت فرمایا، جیسا کہ ابن ابی شیبہ نے صحیح سند کے ساتھ اسے روایت کیا ہے۔
(فتح الباري: 486/2) (2)
ان سورتوں کو جمعہ کے دن نماز فجر میں پڑھنے کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے کہ ان میں خلق آدم اور قیامت آنے کا ذکر ہے، پھر حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش جمعہ کے دن ہوئی تھی اور قیامت کے متعلق بھی احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن آئے گی، اس لیے خلق آدم اور آمد قیامت کے مضامین کو تازہ کرنے کے لیے جمعہ کے دن نماز فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 487/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 891   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.