الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
24. بَابُ مَنْ تَصَدَّقَ فِي الشِّرْكِ ثُمَّ أَسْلَمَ:
24. باب: اس بارے میں کہ جس نے شرک کی حالت میں صدقہ دیا اور پھر اسلام لے آیا۔
(24) Chapter. Whoever gave things in charity while he was a Mushrik and then embraced Islam.
حدیث نمبر: 1436
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، حدثنا معمر، عن الزهري، عن عروة , عن حكيم بن حزام رضي الله عنه , قال:" قلت يا رسول الله، ارايت اشياء كنت اتحنث بها في الجاهلية من صدقة او عتاقة وصلة رحم، فهل فيها من اجر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اسلمت على ما سلف من خير".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں۔

Narrated Hakim bin Hizam: I said to Allah's Apostle, "Before embracing Islam I used to do good deeds like giving in charity, slave-manumitting, and the keeping of good relations with Kith and kin. Shall I be rewarded for those deeds?" The Prophet replied, "You became Muslim with all those good deeds (Without losing their reward)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 517


   صحيح البخاري2220حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري5992حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح البخاري2538حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري1436حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح مسلم325حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت لك من الخير
   صحيح مسلم324حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   صحيح مسلم323حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   مسندالحميدي564حكيم بن حزامأسلمت على ما سبق من خير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1436  
´کافر اگر مسلمان ہو جائے تو اسے اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے`
«. . . عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ . . .»
. . . حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1436]

لغوی توضیح:
«اَتَحَنَّثُ» (بروزن تفعل) کا معنی ہے، میں عبادت و تقرب کی غرض سے جو کام کرتا تھا۔

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے اور پھر اسلام کی حالت میں ہی فوت ہو تو اسے ان اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے جو اس نے زمانہ کفر میں کیے ہوتے ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 77   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1436  
1436. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نےعرض کیا:اللہ کےرسول ﷺ!میں زمانہ جاہلیت میں عبادت کی نیت سے جو صدقہ دیتا تھا یاغلام آزاد کرتا اور صلہ رحمی کرتاتھا کیا ان کا مجھے کوئی اجر ملے گا؟نبی کریم ﷺ نےفرمایا:تم ان نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1436]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر کافر مسلمان ہوجائے تو کفر کے زمانہ کی نیکیوں کا بھی ثواب ملے گا۔
یہ اللہ پاک کی عنایت ہے۔
اس میں کسی کا کیا اجارہ ہے۔
بادشاہ حقیقی کے پیغمبر نے جو کچھ فرمادیا وہی قانون ہے۔
اس سے زیادہ صراحت دار قطنی کی روایت میں ہے کہ جب کافر اسلام لاتا ہے اور اچھی طرح مسلمان ہوجاتا ہے تو اس کی ہر نیکی جو اس نے اسلام سے پہلے کی تھی‘ لکھ لی جاتی ہے اور ہر برائی جو اسلام سے پہلے کی تھی مٹادی جاتی ہے۔
اس کے بعد ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک ملتا رہتا ہے اور ہر برائی کے بدلے ایک برائی لکھی جاتی ہے۔
بلکہ ممکن ہے اللہ پاک اسے بھی معاف کردے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1436   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1436  
1436. حضرت حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نےعرض کیا:اللہ کےرسول ﷺ!میں زمانہ جاہلیت میں عبادت کی نیت سے جو صدقہ دیتا تھا یاغلام آزاد کرتا اور صلہ رحمی کرتاتھا کیا ان کا مجھے کوئی اجر ملے گا؟نبی کریم ﷺ نےفرمایا:تم ان نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1436]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کے آخری حصے کا ایک ترجمہ یہ بھی ہے کہ تم گزشتہ نیکیوں پر پابند رہنے کی بنا پر تو مسلمان ہوئے ہو، یعنی تمہیں ان کا ثواب ملے گا۔
اس کے متعلق کوئی تاویل کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اسے اپنے ظاہری مفہوم ہی پر محمول کرنا چاہیے، یعنی کافر کو اسلام لانے کے بعد دوران کفر میں کی گئی نیکیوں کا بھی ثواب ملے گا۔
جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جو شخص اسلام لایا پھر اس نے اچھی طرح اسلام کے تقاضوں کو پورا کیا تو اسے زمانہ کفر کی طاعات و حسنات کا بھی اجر ملے گا اور اس کی دوران کفر میں کی ہوئی تمام غلطیوں کو بھی مٹا دیا جائے گا۔
(سنن النسائي، الإیمان، حدیث: 5001)
جبکہ صحیح بخاری میں صرف کفارہ سیئات کا ذکر ہے اور نیکیوں کو جمع کرنے کے الفاظ نہیں ہیں۔
(صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 41)
بعض حضرات نے لکھا ہے کہ امام بخاری ؒ نے اس جملے کو دانستہ حذف کر دیا ہے، کیونکہ دوران کفر میں کی ہوئی نیکیوں کو ثواب ملنا عام قواعد کے خلاف ہے، لیکن ابن بطال نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر جو چاہے اور جس طرح چاہے اپنا فضل و کرم کرے ہمیں اس پر اعتراض کی اجازت نہیں۔
(فتح الباري: 134/1) (2)
ہمارے نزدیک ابن بطال نے بجا فرمایا ہے اور بلاوجہ امام بخاری ؒ کے متعلق ایسا کہنا درست نہیں۔
اس سلسلے میں ہمارا موقف یہ ہے کہ حسنات کی دو قسمیں ہیں:
٭ ایسی حسنات جن کا براہ راست عبادات سے تعلق نہیں بلکہ وہ مکارم اخلاق اور انسانی ہمدردی سے متعلق ہیں، مثلا:
حلم و بردباری، غلام آزاد کرنا اور صدقہ و خیرات کرنا وغیرہ۔
حسنات کی یہ اقسام کافر کے لیے آخرت میں نافع ہوں گی۔
صلہ رحمی کے متعلق تو حدیث میں صراحت ہے کہ کافر کو بھی اس کے عوض دنیا میں عزت اور رزق میں کشادگی حاصل ہوتی ہے، لیکن اس قسم کی حسنات اخروی عذاب سے نجات کا باعث نہیں ہوں گی، کیونکہ اس کے لیے ایمان شرط ہے، خواہ دھندلا سا ہی کیوں نہ ہو، البتہ ان کی وجہ سے عذاب میں تخفیف ضرور ہو گی، مثلا:
نبی ﷺ کے چچا ابو طالب کا سارا بدن عذاب سے محفوظ ہو گا، صرف آگ کے جوتے ان کو پہنائے جائیں گے جن کی گرمی سے ان کا دماغ کھولتا رہے گا۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3885)
٭ ایسی حسنات جن کا تعلق براہِ راست عبادات سے ہے، مثلا:
نماز پڑھنا یا حج کرنا، ان کا دنیا یا آخرت میں کوئی اعتبار نہ ہو گا، ہاں! اگر مسلمان ہو جائے تو انہیں شمار کر لیا جائے گا۔
اگر مسلمان نہ ہوا اور حالت کفر پر موت آئی تو ایسی عبادات کو هباء منثورا کر دیا جائے گا، کیونکہ عبادات میں نیت ضروری ہے اور ایمان کے بغیر نیت معتبر نہیں ہو گی۔
دوسری قسم کی طاعات میں نیت شرط نہیں ہے۔
حضرت حکیم بن حزام ؓ کی حدیث میں بھی صرف عتق و صدقہ اور صلہ رحمی وغیرہ کا ذکر ہے، عبادات کا اس میں کوئی ذکر نہیں۔
حدیث میں ہے کہ کافر انسان کو دنیا میں اس کے اچھے کاموں کا صلہ کشادگی رزق کی صورت میں دیا جاتا ہے۔
(فتح الباري: 381/3)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ کافر یا مشرک جب دائرہ اسلام میں داخل ہوتا ہے تو اس کی سابقہ نیکیاں بھی محفوظ رہتی ہیں اور اسے زمانہ کفر کی نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، یہ محض اللہ کا فضل اور اس کا کرم ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے متعدد توجیہات ذکر کی ہیں، لیکن ہمارے نزدیک یہی بات صحیح ہے کہ کافر جب مسلمان ہو جائے تو اس کی سابقہ نیکیوں کو بھی اس کے نامہ اعمال میں جمع کر دیا جائے گا بشرطیکہ وہ اسلام پر کاربند رہتے ہوئے فوت ہوا ہو۔
(فتح الباري: 381/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1436   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.