الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
55. باب بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ:
55. باب: اسلام لانے کے بعد کافر کے سابقہ اعمال کا حکم۔
حدیث نمبر: 323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان حكيم بن حزام اخبره، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ارايت امورا كنت اتحنث بها في الجاهلية، هل لي فيها من شيء؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلمت على ما اسلفت من خير " والتحنث التعبد.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، هَلْ لِي فِيهَا مِنْ شَيْءٍ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ " وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ.
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نےخبر دی کہ انہیں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کی: ان کاموں کے بارے میں آپ کیافرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کی خاطر کرتا تھا؟ مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیک کام پہلے کر چکے ہو تم نے ان سمیت اسلام قبول کیا ہے۔ تخث کا مطلب ہے عبادت گزاری ہے۔
عروہ بن زبیرؒ بیان کرتے ہیں کہ مجھے حکیم بن حزامؓ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بتائیے وہ امور جو میں جاہلیت کے دور میں گناہ سے بچنے کی خاطر کرتا تھا، کیا مجھے ان کا کچھ اجر ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم پہلے نیکیاں کر چکے ہو ان کے ساتھ اسلام لائے ہو۔ تحنث، تعبد: یعنی عبادت و بندگی کو کہتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 123

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) فى الزكاة، باب: من تصدق في الشرك ثم اسلم برقم (1369) وفى البيوع، باب: شراء المملوك من الحربي، وهبته وعتقه برقم (2107) وفي العتق، باب: عتق المشرك برقم (2401) وفى الادب، باب: من وصل رحمه في الشرك ثم اسلم برقم (5646) انظر ((التحفة)) برقم (3432)»

   صحيح البخاري2220حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري5992حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح البخاري2538حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف لك من خير
   صحيح البخاري1436حكيم بن حزامأسلمت على ما سلف من خير
   صحيح مسلم325حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت لك من الخير
   صحيح مسلم324حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   صحيح مسلم323حكيم بن حزامأسلمت على ما أسلفت من خير
   مسندالحميدي564حكيم بن حزامأسلمت على ما سبق من خير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1436  
´کافر اگر مسلمان ہو جائے تو اسے اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے`
«. . . عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ . . .»
. . . حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1436]

لغوی توضیح:
«اَتَحَنَّثُ» (بروزن تفعل) کا معنی ہے، میں عبادت و تقرب کی غرض سے جو کام کرتا تھا۔

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے اور پھر اسلام کی حالت میں ہی فوت ہو تو اسے ان اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے جو اس نے زمانہ کفر میں کیے ہوتے ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 77   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 323  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
أُمُورٌ:
أَمْرٌ کی جمع ہے،
مراد:
کام اور عمل ہیں۔
(2)
أَتَحَنَّثُ:
تَحَنّثٌ سے ماخوذ ہے،
یعنی ایسا کام کرنا جس کی بنا پر انسان گناہ سے نکل جائے،
مقصود عبادت یا نیک کام کرنا ہے۔
فوائد ومسائل:
قرآن وحدیث سے یہ بات ثابت ہے کہ کافر انسان کی اطاعت وعبادت یا نیکی کا اعتبار نہیں ہے،
کیونک کام (عمل)
نیکی اس صورت میں بنتا ہے جب اسے آخرت پر یقین رکھتے ہوئے آخرت میں اجر وثواب کے حصول کے لیے کیا جائے اور کافر یہ یقین نہیں رکھتا،
لیکن اسلام اور ایمان اپنے اندر اتنا وزن اور قوت رکھتے ہیں کہ کفر کی حالت میں کی گئی بے وزن اور بیکا ر نیکیاں،
ان کے اندر بھی وزن پیدا ہوجاتا ہے اور وہ بھی کار آمد بن جاتی ہیں۔
اگر کافر کفر پر مرتا تو یہ اعمال رائیگاں جاتے،
اس سے نبی اکرم ﷺ سے فرمایا:
"إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ" عملوں کے نتیجہ کا مدار خاتمہ پر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 323   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.