(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، قال: حدثني سالم بن عبد الله، عن ابيه رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،" انه رئي وهو في معرس بذي الحليفة ببطن الوادي، قيل له: إنك ببطحاء مباركة، وقد اناخ بنا سالم يتوخى بالمناخ الذي كان عبد الله ينيخ يتحرى معرس رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو اسفل من المسجد الذي ببطن الوادي بينهم , وبين الطريق وسط من ذلك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ رُئِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسٍ بِذِي الْحُلَيْفَةِ بِبَطْنِ الْوَادِي، قِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ، وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ يَتَوَخَّى بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي بَيْنَهُمْ , وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطٌ مِنْ ذَلِكَ".
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے کہ معرس کے قریب ذوالحلیفہ کی بطن وادی (وادی عقیق) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب دکھایا گیا۔ (جس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا تھا کہ آپ اس وقت ”بطحاء مبارکہ“ میں ہیں۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ سالم نے ہم کو بھی وہاں ٹھہرایا وہ اس مقام کو ڈھونڈ رہے تھے جہاں عبداللہ اونٹ بٹھایا کرتے تھے یعنی جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اترا کرتے تھے۔ وہ مقام اس مسجد کے نیچے کی طرف میں ہے جو نالے کے نشیب میں ہے۔ اترنے والوں اور راستے کے بیچوں بیچ (وادی عقیق مدینہ سے چار میل بقیع کی جانب ہے)۔
Narrated Musa bin `Uqba: Salim bin `Abdullah's father said, "The Prophet said that while resting in the bottom of the valley at Muarras in Dhul-Hulaifa, he had been addressed in a dream: 'You are verily in a blessed valley.' " Salim made us to dismount from our camels at the place where `Abdullah used to dismount, aiming at the place where Allah's Apostle had rested and it was below the Mosque situated in the middle of the valley in between them (the residence) and the road.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 610
ينزل بذي الحليفة حين يعتمر وفي حجته حين حج تحت سمرة في موضع المسجد الذي بذي الحليفة وكان إذا رجع من غزو كان في تلك الطريق أو حج أو عمرة هبط من بطن واد فإذا ظهر من بطن واد أناخ بالبطحاء التي على شفير الوادي الشرقية فعرس ثم حتى يصبح ليس عند المسجد الذي بحجا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے` «. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به] تفقہ ➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔ ➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔ ➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 228