الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
45. بَابُ تَعْجِيلِ الإِفْطَارِ:
45. باب: روزہ کھولنے میں جلدی کرنا۔
(45) Chapter. To hasten the Iftar [breaking of the fast].
حدیث نمبر: 1958
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو بكر، عن سليمان، عن ابن ابي اوفى رضي الله عنه، قال:" كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فصام حتى امسى، قال لرجل: انزل فاجدح لي، قال: لو انتظرت حتى تمسي، قال: انزل فاجدح لي، إذا رايت الليل قد اقبل من هاهنا، فقد افطر الصائم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَصَامَ حَتَّى أَمْسَى، قَالَ لِرَجُلٍ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، قَالَ: لَوِ انْتَظَرْتَ حَتَّى تُمْسِيَ، قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، إِذَا رَأَيْتَ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَاهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے اور ان سے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے، جب شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا کہ (اونٹ سے) اتر کر میرے لیے ستو گھول، اس نے کہا: یا رسول اللہ! اگر شام ہونے کا کچھ اور انتظار فرمائیں تو بہتر ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اتر کر میرے لیے ستو گھول (وقت ہو گیا ہے) جب تم یہ دیکھ لو کہ رات ادھر مشرق سے آ گئی تو روزہ دار کے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا۔

Narrated Ibn Abi `Aufa: I was with the Prophet on a journey, and he observed the fast till evening. The Prophet said to a man, "Get down and mix Sawiq with water for me." He replied, "Will you wait till it is evening?" The Prophet said, "Get down and mix Sawiq with water for me; when you see night falling from this side, the fasting person should break his fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 179


   صحيح البخاري5297عبد الله بن علقمةرأيتم الليل قد أقبل من ها هنا فقد أفطر الصائم
   صحيح البخاري1958عبد الله بن علقمةإذا رأيت الليل قد أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم
   صحيح البخاري1956عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم وأشار بإصبعه قبل المشرق
   صحيح البخاري1941عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2559عبد الله بن علقمةإذا غابت الشمس من ها هنا وجاء الليل من ها هنا فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2560عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل قد أقبل من ها هنا وأشار بيده نحو المشرق فقد أفطر الصائم
   سنن أبي داود2352عبد الله بن علقمةرأيتم الليل قد أقبل من ها هنا فقد أفطر الصائم وأشار بأصبعه قبل المشرق
   مسندالحميدي731عبد الله بن علقمةانزل فاجدح لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2352  
´روزہ افطار کرنے کے وقت کا بیان۔`
سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! (سواری سے) اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، چنانچہ وہ اترے اور ستو گ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2352]
فوائد ومسائل:
(1) سورج غروب ہوتے ہی افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔
بعد از غروب انتظار یا احتیاط کے کوئی معنی نہیں۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا تعمیل ارشاد نبوی میں تردد فضا میں سفیدی وغیرہ کی وجہ سے تھا اور وہ سمجھ رہے تھے کہ سورج شاید کسی پہاڑ وغیرہ کی اوٹ میں ہے۔
حالانکہ فی الواقع سورج غروب ہو چکا تھا جیسا کہ راوی حدیث نے بیان کیا۔

(2) اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ بعض اوقات ظاہر امور کی وضاحت کروا لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا، تاکہ امکانی شبہے کا ازالہ ہو جائے۔

(3) نیز صاحب علم کو یاد دلانا کوئی معیوب بات نہیں نہ یہ سوء ادبی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2352   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1958  
1958. حضرت ابن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا۔ آپ نے روزہ رکھا۔ جب شام ہوئی تو ایک شخص سے فرمایا: اتر کر میرے لیے ستو تیار کر۔ اس نے عرض کیا: اگر آپ شام تک انتظار کرتے تو بہتر ہوتا۔ آپ نے فرمایا: اتر کر میرے لیے ستو تیار کر۔ جب تو دیکھے کہ رات ادھر سے آگئی ہے تو روزہ دار کو افطار کردینا چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1958]
حدیث حاشیہ:
یا روزہ کھل گیا۔
بعض لوگوں نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ جب افطار کا وقت آجائے تو خود بخود روزہ کھل جاتا ہے گو افطار نہ کرے۔
ہم کہتے ہیں کہ اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر وقت آنے سے روزہ خود بخود کھل جاتا تو آنحضرت ﷺ ستو گھولنے کے لیے کیوں جلدی فرماتے۔
اسی طرح دوسری حدیثوں میں روزہ جلدی کھولنے کی ترغیب کیوں دیتے۔
اور اگر وقت آنے سے روزہ خود بخود ختم ہوجاتا تو پھر طے کے روزے سے کیوں منع فرماتے۔
یہی حدیث پیچھے اسحاق واسطی کی سند سے بھی گذر چکی ہے آپ ﷺ نے جس کو ستو گھولنے کا حکم فرمایا تھا وہ حضرت بلال ؓ تھے۔
جنہوں نے روشنی دیکھ کر خیال کیا کہ ابھی سورج غروب ہونے میں کسر ہے، اسی لیے انہوں نے آنحضرت ﷺ کے سامنے ایسا عرض کیا۔
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں و فیه تذکرة العالم بما یخشی أن یکون نسیه و ترك المراجعة له بعد ثلاث یعنی اس حدیث میں واقعہ مذکورہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی عالم کو ایک عامی بھی تین بار یاد دہانی کراسکتا ہے۔
اگر یہ گمان ہو کہ عالم سے بھول ہو گئی ہے، جیسا کہ حضرت بلال ؓ نے اپنے خیال کے مطابق آنحضرت ﷺ کو تین مرتبہ یاد دہانی کرائی، مگر چوں کہ حضرت بلال ؓ کا خیال صحیح نہ تھا۔
لہٰذا آخر میں آنحضرت ﷺ نے ان کو مسئلہ کی حقیقت سے آگاہ فرمایا اور انہوں نے ارشاد گرامی کی تعمیل کی، معلوم ہوا کہ وقت ہو جانے پر روزہ کھولنے میں پس و پیش کرنا قطعاً مناسب نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1958   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1958  
1958. حضرت ابن ابی اوفی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا۔ آپ نے روزہ رکھا۔ جب شام ہوئی تو ایک شخص سے فرمایا: اتر کر میرے لیے ستو تیار کر۔ اس نے عرض کیا: اگر آپ شام تک انتظار کرتے تو بہتر ہوتا۔ آپ نے فرمایا: اتر کر میرے لیے ستو تیار کر۔ جب تو دیکھے کہ رات ادھر سے آگئی ہے تو روزہ دار کو افطار کردینا چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1958]
حدیث حاشیہ:
:
(1)
غروب آفتاب کے بعد جب مشرقی افق پر سیاہی آ جائے تو روزے دار کو روزہ افطار کر لینا چاہیے۔
(2)
ہمارے دور میں شیعہ اور روافض روزہ افطار کرنے کے لیے ستاروں کے چمکنے کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ایسے عمل کو خیروبرکت سے خالی قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں آپ کا واضح فرمان ہے کہ میری امت کے لوگ اس وقت تک میرے طریقے پر گامزن رہیں گے جب تک افطاری کرنے میں ستاروں کے چمکنے کا انتظار نہیں کریں گے۔
(صحیح ابن حبان: 278/6)
اس بنا پر روزہ افطار کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔
(3)
روزہ افطار کرتے وقت مندرجہ ذیل دعا پڑھنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں:
(اللهم إني لك صُمتُ وبك آمنت وعليكَ توكلتُ وعلی رزقكَ أفطرتُ)
روزہ افطار کرتے وقت مسنون دعا کا اہتمام کرنا چاہیے جسے ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1958   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.