الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
13. بَابُ مَنْ أَحَبَّ الْبَسْطَ فِي الرِّزْقِ:
13. باب: جو روزی میں کشادگی چاہتا ہو وہ کیا کرے؟
(13) Chapter. Whoever liked to expand in his sustenance.
حدیث نمبر: 2067
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي يعقوب الكرماني، حدثنا حسان، حدثنا يونس، قال محمد هو الزهري، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من سره ان يبسط له في رزقه، او ينسا له في اثره، فليصل رحمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْكِرْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ مُحَمَّدٌ هُوَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ".
ہم سے محمد بن یعقوب کرمانی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسان بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے محمد بن مسلم نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی دارازی چاہتا ہو تو اسے چاہئیے کہ صلہ رحمی کرے۔

Narrated Anas bin Malik: I heard Allah's Apostle saying, "whoever desires an expansion in his sustenance and age, should keep good relations with his Kith and kin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 281


   صحيح البخاري5986أنس بن مالكمن أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح البخاري2067أنس بن مالكمن سره أن يبسط له في رزقه أو ينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح مسلم6524أنس بن مالكمن أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح مسلم6523أنس بن مالكمن سره أن يبسط عليه رزقه أو ينسأ في أثره فليصل رحمه
   سنن أبي داود1693أنس بن مالكمن سره أن يبسط عليه في رزقه وينسأ في أثره فليصل رحمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1693  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے یہ بات باعث مسرت ہو کہ اس کے رزق میں اور عمر میں درازی ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (یعنی قرابت داروں کا خیال رکھے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1693]
1693. اردو حاشیہ: اللہ عزوجل کا علم اٹل ہے۔ اور ا س نے ہر ہر انسان کی عمر اورتقدیر بھی لکھی ہوئی ہے۔ مگر جیسا کہ علماء نے لکھا ہے کہ تقدیر کے دو پہلو ہیں۔ ایک وہ علم جو قطعی ہے۔اسے تقدیر مبرم کہتے ہیں۔اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ دوسرا وہ جس میں اللہ نے بعض چیزوں کو بعض چیزوں کے ساتھ مشروط (معلق) رکھا ہے۔اس میں تبدیلی کی گنجائش ہوتی ہے۔مثلا فرشتوں کو بتایا جاتا ہے۔کہ اس کی عمر ساٹھ سال ہے۔ لیکن اگر وہ صلہ رحمی جیسے اعمال حسنہ کرے۔ تو اس کی عمر میں اتنا مذید اضافہ کردیا جائے۔مثلا اس کی عمر نوےسال کردی جائے۔ اسے تقدیر معلق کہتے ہیں۔ اور یہ بھی پہلے سے ہی اللہ کے علم میں ہوتی ہے۔ اگر بندہ یہ اعمال نہ کرے تو اضافہ نہیں کیا جاتا اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1693   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2067  
2067. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس شخص کو یہ پسند ہوکہ اس کے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ ہوتو اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2067]
حدیث حاشیہ:
نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے رشتہ دار اس کا حسن سلوک دیکھ کر دل سے اس کی عمر کی دارزی، مال کی فراخی کی دعائیں کریں گے۔
اور اللہ پاک ان کی دعاؤں کے نتیجہ میں اس کی روزی میں اور عمر میں برکت کرے گا۔
اس لیے کہ اللہ پاک ہر چیز کے گھٹانے بڑھانے پر قادر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2067   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2067  
2067. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس شخص کو یہ پسند ہوکہ اس کے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ ہوتو اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2067]
حدیث حاشیہ:
(1)
رزق میں کشادگی سے مراد اس میں برکت کا پیدا ہوجانا اور عمر میں اضافے سے مراد جسم میں قوت وہمت کا آجانا ہے کیونکہ رزق اور عمر تو اس وقت ہی لکھ دی جاتی ہے جب انسان ابھی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔
(2)
برکت کے معنی اس لیے کیے جاتے ہیں کہ صلہ رحمی کرنا ایک صدقہ ہے اور صدقے سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔
اس کی ایک اور وجہ بھی ہے کہ رشتہ دار اس کے حسن سلوک کو دیکھ کر دل کی گہرائی سے اس کی درازئ عمر اور فراخئ رزق کے لیے دعائیں کریں گے تو اللہ ان دعاؤں کے نتیجے میں اس کے رزق میں برکت کرے گا۔
درازی عمر کے یہ بھی معنی ہیں کہ اس کے اچھے برتاؤ سے لوگ اس کی اچھی تعریف کریں گے،زبانوں پر اس کا اچھا چرچا ہوگا گویا وہ مراہی نہیں۔
(3)
بعض شارحین نے یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کے پیٹ میں اس طرح لکھا جاتا ہے کہ اگر صلہ رحمی کی تو اس کا رزق وسیع اور عمر دراز ہوگی۔
(فتح الباری: 4/382)
یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کیونکہ بہتر یہ ہے کہ حدیث کو اس کے ظاہری معنی پر محمول کیا جائے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ خریدوفروخت اور تجارت سے مال میں برکت اور اضافہ ہوتا ہے،اس فراخئ رزق کے لیے کچھ باطنی اسباب بھی ہیں جیسا کہ صلہ رحمی کرنا اور تقویٰ اختیار کرنا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2067   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.