الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
6. باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا:
6. باب: ناتا توڑنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حرملة بن يحيي التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من سره ان يبسط عليه رزقه، او ينسا في اثره فليصل رحمه ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ، أَوْ يُنْسَأَ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ".
یونس نے ابن شہاب سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس پر اس کا رزق کشادہ کیا جائے یا اس کے چھوڑے ہوئے کو مؤخر کیا جائے (خود اس کی اور اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء، اعمال اور اولاد کی عمر لمبی ہو) وہ صلہ رحمی کرے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا،"جس شخص کو یہ بات پسند ہوکہ اس کی روزی میں فراخی کی جائے یا اس کے نقش قدم میں تاخیر کی جائے،یعنی اس کی عمر دراز ہوتو وہ اپنے اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2557

   صحيح البخاري5986أنس بن مالكمن أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح البخاري2067أنس بن مالكمن سره أن يبسط له في رزقه أو ينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح مسلم6524أنس بن مالكمن أحب أن يبسط له في رزقه وينسأ له في أثره فليصل رحمه
   صحيح مسلم6523أنس بن مالكمن سره أن يبسط عليه رزقه أو ينسأ في أثره فليصل رحمه
   سنن أبي داود1693أنس بن مالكمن سره أن يبسط عليه في رزقه وينسأ في أثره فليصل رحمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1693  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے یہ بات باعث مسرت ہو کہ اس کے رزق میں اور عمر میں درازی ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (یعنی قرابت داروں کا خیال رکھے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1693]
1693. اردو حاشیہ: اللہ عزوجل کا علم اٹل ہے۔ اور ا س نے ہر ہر انسان کی عمر اورتقدیر بھی لکھی ہوئی ہے۔ مگر جیسا کہ علماء نے لکھا ہے کہ تقدیر کے دو پہلو ہیں۔ ایک وہ علم جو قطعی ہے۔اسے تقدیر مبرم کہتے ہیں۔اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ دوسرا وہ جس میں اللہ نے بعض چیزوں کو بعض چیزوں کے ساتھ مشروط (معلق) رکھا ہے۔اس میں تبدیلی کی گنجائش ہوتی ہے۔مثلا فرشتوں کو بتایا جاتا ہے۔کہ اس کی عمر ساٹھ سال ہے۔ لیکن اگر وہ صلہ رحمی جیسے اعمال حسنہ کرے۔ تو اس کی عمر میں اتنا مذید اضافہ کردیا جائے۔مثلا اس کی عمر نوےسال کردی جائے۔ اسے تقدیر معلق کہتے ہیں۔ اور یہ بھی پہلے سے ہی اللہ کے علم میں ہوتی ہے۔ اگر بندہ یہ اعمال نہ کرے تو اضافہ نہیں کیا جاتا اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1693   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6523  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صلہ رحمی یعنی اہل قرابت کے حقوق کی ادائیگی اور ان سے حسن سلوک ایسا مبارک عمل ہے،
جس سے صلہ میں اخروی اجروثواب کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی رزق میں وسعت و فراخی اور عمر میں زیادتی اور برکت معلوم ہوتی ہے،
صلہ رحمی کی دو صورتیں ہیں،
ایک یہ کہ انسان اپنی سعی اور عمل سے کمائی ہوئی دولت سے اہل قرابت کا مالی تعاون کرے،
دوسری یہ کہ اپنے وقت اور اپنی زندگی کا کچھ حصہ ان کے کاموں اور خدمت میں صرف کرے،
اس کے صلہ میں رزق و مال میں کشادگی اور وسعت اور زندگی کی مدت میں اضافہ اور برکت بالکل قرین قیاس اور اللہ تعالیٰ کی حکمت و رحمت کے عین مطابق ہے اور یہ واقعہ عام تجربہ میں آنے والی بات ہے کہ خاندانی جھگڑے اور خانگی مسائل اور الجھنیں جو زیادہ تر حقوق قرابت کی ادائیگی میں کوتاہی کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں،
انسان کے دل کے لیے پریشانی اور اندرونی کڑھن اور گھٹن کا سبب بنتی ہے،
جن سے انسان کا کاروبار اور صحت و تندرستی دونوں متاثر ہوتے ہیں اور جو لوگ عزیز و اقارب کے ساتھ حسن سلوک اور نیک برتاؤ کرتے ہیں،
ان کی زندگی انشراح صدر اور طمانیت و خوش دلی سے گزر ہوتی ہے،
اس لیے ان کے حالات ہر لحاظ سے بہتر رہتے ہیں اور اللہ کا فضل و کرم ان کے شامل حال ہوتا ہے،
یہ یاد رہے،
اس طرح کی احادیث کا تقدیر کے مسئلہ سے ٹکراؤ نہیں ہے،
کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ازل سے معلوم ہے کہ فلاں آدمی صلہ رحمی کرے گا اور عزیز و اقارب سے حسن سلوک سے پیش آئے گا،
اس لحاظ سے اس کی عمر میں اضافہ کر دیا گیا اور اس کے رزق میں وسعت و برکت رکھ دی گئی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6523   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.