علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 694
´بیع میں اختیار کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے ذکر کیا کہ اسے بیع میں عام طور پر دھوکہ دیا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سودا کرتے وقت کہہ دیا کرو کہ کوئی فریب و دھوکہ نہیں ہو گا۔“ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 694»
تخریج: « أخرجه البخاري، البيوع، باب ما يكره من الخداع في البيع، حديث:2117، ومسلم، البيوع، باب من يخدع في البيع، حديث:1533.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غبن فاحش کے معلوم ہونے پر خیار ثابت ہے۔
یہ رائے امام احمد اور امام مالک رحمہما اللہ کی ہے‘ مگر جمہور علماء اس کے قائل نہیں ہیں‘ وہ کہتے ہیں کہ حبان بن منقذ کو بالخصوص یہ اجازت اس لیے دی کہ ان کی عقل اور زبان میں کمزوری واقع ہوگئی تھی جیسا کہ مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔
(مسند أحمد:۳ /۲۱۷) صحیح بات یہ ہے کہ لاَ خِلاَبَۃَ کی صدا لگانا بھی اپنی جگہ ایک طرح کی شرط ہے جس سے ثابت ہورہا ہے کہ دھوکے اور فریب کی صورت میں مشتری کے لیے خیار ثابت ہے اور خیار الشرط بھی اسی کو کہتے ہیں۔
2.آپ نے جو الفاظ ان کو تلقین فرمائے ان الفاظ کی برکت سے انھیں بعد میں کبھی دھوکا نہیں ہوتا تھا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 694