الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
113. بَابُ ثَمَنِ الْكَلْبِ:
113. باب: کتے کی قیمت کے بارے میں۔
(113) Chapter. The price of a dog.
حدیث نمبر: 2238
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال: اخبرني عون بن ابي جحيفة، قال: رايت ابي اشترى حجاما، فامر بمحاجمه فكسرت، فسالته عن ذلك؟ قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن ثمن الدم، وثمن الكلب، وكسب الامة، ولعن الواشمة والمستوشمة، وآكل الربا وموكله، ولعن المصور".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى حَجَّامًا، فَأَمَرَ بِمَحَاجِمِهِ فَكُسِرَتْ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ، وَثَمَنِ الْكَلْبِ، وَكَسْبِ الْأَمَةِ، وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عون بن ابی حجیفہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے (غلام) کو خرید رہے ہیں۔ اس پر میں نے اس کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت، باندی کی (ناجائز) کمائی سے منع فرمایا تھا۔ اور گودنے والیوں اور گدوانے والیوں، سود لینے والوں اور دینے والوں پر لعنت کی تھی اور تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔

Narrated `Aun bin Abu Juhaifa: I saw my father buying a slave whose profession was cupping, and ordered that his instruments (of cupping) be broken. I asked him the reason for doing so. He replied, "Allah's Apostle prohibited taking money for blood, the price of a dog, and the earnings of a slave-girl by prostitution; he cursed her who tattoos and her who gets tattooed, the eater of Riba (usury), and the maker of pictures."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 440


   صحيح البخاري2238وهب بن عبد اللهثمن الدم ثمن الكلب كسب الأمة لعن الواشمة والمستوشمة آكل الربا وموكله لعن المصور
   صحيح البخاري5945وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة
   صحيح البخاري5962وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب كسب البغي لعن آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة المصور
   صحيح البخاري2086وهب بن عبد اللهثمن الكلب ثمن الدم نهى عن الواشمة والموشومة آكل الربا وموكله لعن المصور
   بلوغ المرام695وهب بن عبد اللهلعن رسول الله آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 695  
´سود کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 695»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»
تشریح:
1. اس حدیث میں سود کی حرمت‘ نیز سود لینے والے‘ دینے والے‘ تحریر کرنے والے اور اس پر گواہیاں ثبت کرنے والے پر لعنت کا ذکر ہے۔
2. سود نص قرآنی سے حرام ہے‘ اس سے باز نہ آنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔
3. یہ ایسی لعنت ہے جس میں اکثر لوگ گرفتار اور مبتلا ہیں۔
ہر مسلمان کو اس لعنت سے چھٹکارے کی صدق دل سے کوشش کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 695   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2238  
2238. ت عون بن ابوجحیفہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد گرامی کو دیکھا کہ انھوں نے سینگی لگانے والا ایک غلام خریدا، تو اس کے آلات توڑنے کا حکم دیا۔ میں نے اسکے متعلق پوچھا توانھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے خون اور کتے کی قیمت اور لونڈی (زانیہ) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ اور جلد میں سوئی کے ساتھ سرمہ بھرنے والی اور بھروانے والی، سود کھانے اور کھلانے والے نیز تصویر بنانے والے سب پر لعنت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2238]
حدیث حاشیہ:
خون کی قیمت سے پچھنا لگانے والے کی اجرت مراد ہے۔
اس حدیث سے عدم جواز ظاہر ہوا مگر دوسری حدیث جو مذکور ہوئی اس سے یہ حدیث منسوخ ہو چکی ہے۔
اس حدیث میں صاف مذکور ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خود پچھنا لگوایا اور اس پچھنا لگانے والے کو اجرت ادا فرمائی۔
جس سے جواز ثابت ہوا۔
کتے کی قیمت کے متعلق ابوداؤد میں مرفوعاً موجود ہے کہ جو کوئی تم سے کتے کی قیمت طلب کرے اس کے ہاتھ میں مٹی ڈال دو، مگر نسائی میں جابر ؓ کی روایت ہے کہ آپ نے شکاری کتے کو مستثنیٰ فرمایا کہ اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔
زانیہ کی اجرت جو وہ زنا کرانے پر حاصل کرتی ہے، اس کا کھانا بھی ایک مسلمان کے لیے قطعاً حرام ہے، مجازاً یہاں اس اجرت کو لفظ مہر سے تعبیر کیا گیا۔
کاہن سے مراد فال کھولنے والے، ہاتھ دیکھنے والے، غیب کی خبریں بتلانے والے اور اس قسم کے سب وہ لوگ شامل ہیں جو ایسے پاکھنڈوں سے پیسہ حاصل کرتے ہیں۔
وهو حرام بالإجماع لما فیه من أخذ العوض علی أمر باطل یہ جھوٹ پر اجرت لینا ہے جو بالاجماع حرام ہے۔
گودنے والیاں اور گدوانے والیاں جو انسانی جسم پر سوئی سے گود کر اس میں رنگ بھر دیتی ہیں یہ پیشہ بھی حرام اور اس کی آمدنی بھی حرام ہے۔
ا س لیے کہ کسی مسلمان مرد، عورت کو زیبا نہیں کہ وہ اس کا مرتکب ہو۔
سود لینے والوں پر، اسی طرح سود دینے والوں پر، ہر دو پرلعنت کی گئی ہے بلکہ گواہ اور کاتب اور ضامن تک پر لعنت وارد ہوئی ہے کہ سود کا دھندا اتنا ہی برا ہے۔
تصویر بنانے والوں سے جانداروں کی تصویر بنانے والے لوگ مراد ہیں۔
ان سب پر لعنت کی گئی اور ان کا پیشہ ناجائز قرار دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2238   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2238  
2238. ت عون بن ابوجحیفہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد گرامی کو دیکھا کہ انھوں نے سینگی لگانے والا ایک غلام خریدا، تو اس کے آلات توڑنے کا حکم دیا۔ میں نے اسکے متعلق پوچھا توانھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے خون اور کتے کی قیمت اور لونڈی (زانیہ) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ اور جلد میں سوئی کے ساتھ سرمہ بھرنے والی اور بھروانے والی، سود کھانے اور کھلانے والے نیز تصویر بنانے والے سب پر لعنت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2238]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان دو احادیث میں پانچ احکام بیان ہوئے ہیں جن کے متعلق شریعت نے حکم امتناعی جاری کیا ہے:
٭ کتے کی قیمت۔
٭ فاحشہ عورت کی کمائی۔
٭ کاہن کی شیرینی۔
٭ خون کی خریدو فروخت۔
٭ لونڈی سے پیشہ کرانا۔
اس کے علاوہ تین کاموں کی نشاندہی کی گئی ہے جو باعث لعنت وپھٹکار ہیں۔
(ا)
خوبصورتی کے لیے جسم کے کسی حصے میں سرمہ بھرنے بھرانے کا پیشہ کرنا۔
(ب)
سودی کاروبار کرنا،یعنی اسے لینا دینا۔
(ج)
فوٹو گرافی اور تصویر کشی کو اختیار کرنا۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مقصد صرف کتے کی قیمت کے متعلق ہمیں آگاہ کرنا ہے کہ یہ حرام اور ناجائز ہے۔
جمہور محدثین کے نزدیک ہر قسم کے کتے کی قیمت حرام ہے، خواہ سدھایا ہوا ہو یا اس کے علاوہ ہو۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر کوئی اسے مار ڈالے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا۔
(فتح الباري: 538/4)
لیکن اس دور میں کتوں سے بہت کام لیے جاتے ہیں، مثلاً:
جاسوسی،سراغ رسانی اور شکار کرنے کے لیے ان کا استعمال بہت مشہور ہے۔
کسٹم اور دیگر شعبہ جات میں کتوں کی بہت اہمیت ہے۔
گھر کی حفاظت کے لیے کتے رکھنا بھی ہمارے ہاں معمول ہے اور اصول فقہ کا قاعدہ ہے کہ جس چیز سے فائدہ اٹھانا جائز ہے اس کی خریدوفروخت بھی جائز ہے۔
احادیث کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں شکاری کتے کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، چنانچہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شکاری کتے کے علاوہ کسی بھی کتے کی قیمت لینے سے منع کیا ہے۔
(سنن النسائي، البیوع، حدیث: 4672)
اس رویت کو اگرچہ امام نسائی ؒ نے منکر کہا ہے تاہم محدث العصر علامہ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
(صحیح سنن النسائي، البیوع، حدیث: 4353) (3)
واضح رہے کہ کتوں میں سونگھنے کی بہت قوت ہوتی ہے۔
یہ سونگھ کر مجرم کا کھوج لگاتے ہیں۔
ان کی باقاعدہ ٹریننگ ہوتی ہے۔
ان پر بہت خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے، پھر ان تربیت یافتہ کتوں کی بہت بھاری قیمتیں ہوتی ہیں۔
بہر حال شوقیہ کتے رکھنا یا دوڑ میں مقابلے کےلیے انھیں پالنے کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ کسی ضرورت کے پیش نظر انھیں رکھنا جائز ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2238   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.