الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
21. بَابُ صَبِّ الْخَمْرِ فِي الطَّرِيقِ:
21. باب: راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے۔
(21) Chapter. Spilling wine on the way.
حدیث نمبر: 2464
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى، اخبرنا عفان، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا ثابت، عن انس رضي الله عنه،" كنت ساقي القوم في منزل ابي طلحة، وكان خمرهم يومئذ الفضيخ، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي، الا إن الخمر قد حرمت، قال: فقال لي ابو طلحة: اخرج فاهرقها، فخرجت فهرقتها فجرت في سكك المدينة، فقال بعض القوم: قد قتل قوم وهي في بطونهم، فانزل الله ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا سورة المائدة آية 93 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، وَكَانَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي، أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، قَالَ: فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَأَهْرِقْهَا، فَخَرَجْتُ فَهَرَقْتُهَا فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: قَدْ قُتِلَ قَوْمٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93 الْآيَةَ".
ہم سے ابویحییٰ محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔ (پھر جونہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا (یہ سنتے ہی) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، تو بعض لوگوں نے کہا، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا‏» وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے۔ جو پہلے کھا چکے ہیں (آخر آیت تک)۔

Narrated Anas: I was the butler of the people in the house of Abu Talha, and in those days drinks were prepared from dates. Allah's Apostle ordered somebody to announce that alcoholic drinks had been prohibited. Abu Talha ordered me to go out and spill the wine. I went out and spilled it, and it flowed in the streets of Medina. Some people said, "Some people were killed and wine was still in their stomachs." On that the Divine revelation came:-- "On those who believe And do good deeds There is no blame For what they ate (in the past)." (5.93)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 644


   صحيح البخاري2464أنس بن مالكالخمر قد حرمت قال فقال لي أبو طلحة اخرج فأهرقها فخرجت فهرقتها فجرت في سكك المدينة فقال بعض القوم قد قتل قوم وهي في بطونهم فأنزل الله ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا
   جامع الترمذي1293أنس بن مالكأهرق الخمر واكسر الدنان
   سنن أبي داود3673أنس بن مالكالخمر قد حرمت
   سنن النسائى الصغرى5424أنس بن مالكحرمت الخمر حين حرمت وإنه لشرابهم البسر والتمر
   سنن النسائى الصغرى5544أنس بن مالكحرمت الخمر وأنا قائم عليهم أسقيهم من فضيخ لهم فقالوا اكفأها فكفأتها
   سنن النسائى الصغرى5545أنس بن مالكحرمت الخمر وإن عامة خمورهم يومئذ الفضيخ
   مسندالحميدي1244أنس بن مالكحرمت الخمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1293  
´شراب کی بیع اور اس کی ممانعت کا بیان۔`
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں نے ان یتیموں کے لیے شراب خریدی تھی جو میری پرورش میں ہیں۔ (اس کا کیا حکم ہے؟) آپ نے فرمایا: شراب بہا دو اور مٹکے توڑ دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1293]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس اعتبارسے یہ حدیث انس کی مسانیدمیں سے ہوگی نہ کہ ابوطلحہ کی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1293   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3673  
´شراب کی حرمت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ شراب کی حرمت کے وقت میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا، ہماری شراب اس روز کھجور ہی سے تیار کی گئی تھی، اتنے میں ایک شخص ہمارے پاس آیا اور اس نے کہا کہ شراب حرام کر دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے بھی آواز لگائی تو ہم نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3673]
فوائد ومسائل:
فائدہ: گویا جس شراب کےلئے حرمت کا حتمی حکم نازل ہوا وہ انگو ر کی بنی ہوئی نہ تھی۔
بلکہ کچی کھجور کی بنی ہوتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3673   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2464  
2464. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں حضرت ابو طلحہ ؓ کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ اس وقت لوگ کھجور کی شراب استعمال کرتے تھے۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ نے ایک منادی (اعلان) کرنے والے کو حکم دیا کہ لوگوں میں شراب کی حرمت کا اعلان کردے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے مجھے حکم دیا کہ باہر نکل کر تمام شراب بہا دو، چنانچہ میں نے باہر نکل کر تمام شراب بہادی تو وہ مدینہ کی گلیوں میں بہہ نکلی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ جو لوگ اس حال میں شہید ہوئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹوں میں تھی ان کا کیا حال ہوگا؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے وہ جو بھی کھاپی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2464]
حدیث حاشیہ:
باب کا مطلب حدیث کے لفظ فجرت في سکك المدینة سے نکل رہا ہے۔
معلوم ہوا کہ راستے کی زمین سب لوگوں میں مشترک ہے مگر وہاں شراب وغیرہ بہا دینا درست ہے بشرطیکہ چلنے والوں کو اس سے تکلیف نہ ہو۔
علماءنے کہا ہے کہ راستے میں اتنا بہت پانی بہانا کہ چلنے والوں کو تکلیف ہو منع ہے تو نجاست وغیرہ ڈالنا بطریق اولیٰ منع ہوگا۔
ابوطلحہ ؓ نے شراب کو راستے میں بہا دینے کا حکم ا س لیے دیا ہوگا کہ عام لوگوں کو شراب کی حرمت معلوم ہو جائے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2464   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2464  
2464. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں حضرت ابو طلحہ ؓ کے گھر لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ اس وقت لوگ کھجور کی شراب استعمال کرتے تھے۔ اس دوران میں رسول اللہ ﷺ نے ایک منادی (اعلان) کرنے والے کو حکم دیا کہ لوگوں میں شراب کی حرمت کا اعلان کردے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ نے مجھے حکم دیا کہ باہر نکل کر تمام شراب بہا دو، چنانچہ میں نے باہر نکل کر تمام شراب بہادی تو وہ مدینہ کی گلیوں میں بہہ نکلی۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ جو لوگ اس حال میں شہید ہوئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹوں میں تھی ان کا کیا حال ہوگا؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے وہ جو بھی کھاپی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2464]
حدیث حاشیہ:
(1)
شراب راستے میں اس لیے بہائی گئی تاکہ لوگوں میں اسے چھوڑنے کا اعلان ہو جائے۔
اس کا فائدہ اس کی تکلیف سے زیادہ تھا، اس لیے اسے اختیار کیا گیا۔
اگر زمین سخت ہو یا راستہ تنگ ہو تو شراب یا پانی وغیرہ بہانے سے روک دیا جائے تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو اور ان کے قدم نہ پھسلیں۔
مقصد یہ ہے کہ راستہ مشترک ہوتا ہے تو اس قسم کے تصرفات ظلم و زیادتی نہیں ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ گزرنے والوں کو اس سے نقصان نہ ہو اور یہ اس صورت میں ممکن ہے جب زمین اس قسم کے مشروبات اپنے اندر جذب کر لے اور اس سے بدبو نہ پھیلے۔
نفیس طبع لوگ نجاستوں اور بدبو پیدا کرنے والی اشیاء راستے یا گلی میں پھینکنے سے پرہیز کرتے ہیں، اس طرح کوڑا کرکٹ کے لیے کوئی ڈرم یا ٹوکری وغیرہ استعمال کرنی چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2464   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.