الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4239
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عمرو بن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني جدي ان ابان بن سعيد اقبل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسلم عليه، فقال ابو هريرة:" يا رسول الله، هذا قاتل ابن قوقل"، وقال ابان لابي هريرة:" واعجبا لك وبر تدادا من قدوم ضان ينعى علي امرا اكرمه الله بيدي ومنعه ان يهينني بيده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَدِّي أَنَّ أَبَانَ بْنَ سَعِيدٍ أَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا قَاتِلُ ابْنِ قَوْقَلٍ"، وَقَالَ أَبَانُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ:" وَاعَجَبًا لَكَ وَبْرٌ تَدَأْدَأَ مِنْ قَدُومِ ضَأْنٍ يَنْعَى عَلَيَّ امْرَأً أَكْرَمَهُ اللَّهُ بِيَدِي وَمَنَعَهُ أَنْ يُهِينَنِي بِيَدِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابان بن سعید رضی اللہ عنہ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بولے کہ یا رسول اللہ! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے اور ابان رضی اللہ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا حیرت ہے اس «وبر» پر جو قدوم الضان سے ابھی اترا ہے اور مجھ پر عیب لگاتا ہے ایک ایسے شخص پر کہ جس کے ہاتھ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں (ابن قوقل رضی اللہ عنہ کو) عزت دی اور ایسا نہ ہونے دیا کہ ان کے ہاتھ سے مجھے ذلیل کرتا۔

Narrated Sa`id: Aban bin Sa`id came to the Prophet and greeted him. Abu Huraira said, "O Allah's Apostle! This (Aban) is the murderer of the Ibn Qauqal." (On hearing that), Aban said to Abu Huraira, "How strange your saying is! You, a guinea pig, descending from Qadum Dan, blaming me for (killing) a person whom Allah favored (with martyrdom) with my hand, and whom He forbade to degrade me with his hand.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 545


   صحيح البخاري2827عبد الرحمن بن صخرواعجبا لوبر تدلى علينا من قدوم ضأن ينعى علي قتل رجل مسلم أكرمه الله على يدي ولم يهني على يديه
   صحيح البخاري4239عبد الرحمن بن صخرواعجبا لك وبر تدأدأ من قدوم ضأن ينعى علي امرأ أكرمه الله بيدي ومنعه أن يهينني بيده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4239  
4239. حضرت ابان بن سعید ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور سلام عرض کیا تو حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے۔ حضرت ابان ؓ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے کہا: تجھ پر حیرت ہے، اے وبر! تو ضان پہاڑ سے اتر کر مجھے اس شخص کی موت کا طعنہ دیتا ہے جس کو اللہ تعالٰی نے میرے ہاتھوں عزت دی اور اس کو اپنے ہاتھوں میری توہین سے روک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4239]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابان بن سعیدؓ کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں نے ابن قوقل ؓ کو اگر شہید کیا تو وہ میرے کفر کا زمانہ تھا اور شہادت سے اللہ کی بارگاہ میں عزت حاصل ہوتی ہے جو میرے ہاتھوں انہیں حاصل ہوئی۔
دوسری طرف اللہ تعالی کا یہ بھی فضل ہوا کہ کفر کی حالت میں ان کے ہاتھ سے مجھے قتل نہیں کروایا جو میری اخروی ذلت کا سبب بنتا اور اب میں مسلمان ہوں اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہوں۔
لہذا اب ایسی باتوں کا ذ کر نہ کرنا بہتر ہے۔
آنحضرت ﷺ حضرت ابان ؓ کے اس بیان کو سن کر خاموش ہو گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4239   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4239  
4239. حضرت ابان بن سعید ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور سلام عرض کیا تو حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو ابن قوقل کا قاتل ہے۔ حضرت ابان ؓ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے کہا: تجھ پر حیرت ہے، اے وبر! تو ضان پہاڑ سے اتر کر مجھے اس شخص کی موت کا طعنہ دیتا ہے جس کو اللہ تعالٰی نے میرے ہاتھوں عزت دی اور اس کو اپنے ہاتھوں میری توہین سے روک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4239]
حدیث حاشیہ:
ابان بن سعید ؓ نے مکہ مکرمہ میں حضرت عثمان ؓ کو اپنے ہاں پناہ دی تھی جب وہ (حضرت عثمان ؓ)
صلح حدیبیہ کے وقت مکہ مکرمہ میں رسول اللہ ﷺ کے نمائندے بن کر تشریف لائےتھے۔
ابان اس وقت کافر تھے اور صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے ہیں۔
سعید بن عاص بیان کرتے ہیں کہ بدر میں میرا والد قتل ہوگیا تو میرے چچا ابان نے میری پرورش کی اور یہ رسول اللہ ﷺ کا سخت ترین دشمن تھا اور آپ کو گالیاں دیتا تھا۔
میرا چچا شام کے علاقے میں گیا، واپس آیا توآپ ﷺ کو گالیاں دینے سے رک گیا۔
اس کا سبب دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ شام میں ایک راہب سے ملا تھا اور اس نے رسول اللہ ﷺ کی صفات سے مجھے آگاہ کیا، اس وقت سے ان کی صداقت ان کے دل میں بیٹھ گئی، چنانچہ تھوڑی یر بعد وہ مدینہ طیبہ آکر مسلمان ہوگئے۔
انھوں نے غزوہ اُحد میں نعمان بن قوقل کو شہید کیا تھا۔
اس حدیث میں حضرت ابان ؓ کے کلام کا حاصل یہ ہے کہ اس ن ابن قوقل کو قتل کیا جبکہ وہ اس وقت کافر تھا اور حضرت نعمان بن قوقل مسلمان تھے تو اللہ تعالیٰ نے انھیں میرے ہاتھوں مقام شہادت عطا فرمایا اور اگرنعمان ؓ اس وقت مجھے قتل کردیتے تو میں دونوں جہانوں میں ذلیل ورسوا ہوجاتا اور ہمیشہ جہنم کا ایندھن بن جاتا۔
دراصل حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابان ؓ دونوں نے ایک دوسرے پر اعتراض کیا اور رسول اللہ ﷺ سے کہا:
اسے مال غنیمت سے حصہ نہ دیا جائے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ کا موقف تھا کہ یہ ابن قوقل کا قاتل ہے، اس بنا پر اسے قطعاً مال غنیمت سے کوئی حصہ نہ دیا جائے جبکہ ابان ؓ کہتے تھے کہ ضان پہاڑی سے اتر کر ہماری تقسیم میں خلل انداز ہونے کی تمھیں کیاضرورت ہے۔
بہرحاہل رسول اللہ ﷺ نے مجاہدین سے مشورے کے بعد حضرت ابوہریرہ ؓ کو اموال خیبر سے حصہ دیا لیکن ابان اوراس کے ساتھیوں کو کچھ نہ دیا۔
(فتح الباري: 615/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4239   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.