الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
8. بَابُ عِيَادَةِ النِّسَاءِ الرِّجَالَ:
8. باب: عورتیں مردوں کی بیماری میں پوچھنے کے لیے جا سکتی ہیں۔
(8) Chapter. The visiting of sick men by women.
حدیث نمبر: Q5654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وعادت ام الدرداء رجلا من اهل المسجد من الانصار.وَعَادَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ مِنَ الأَنْصَارِ.
‏‏‏‏ ام الدرداء رضی اللہ عنہا مسجد والوں میں سے ایک انصاری کی عیادت کو آئی تھیں۔

حدیث نمبر: 5654
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة انها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وعك ابو بكر، وبلال رضي الله عنهما، قالت: فدخلت عليهما، قلت: يا ابت كيف تجدك؟ ويا بلال كيف تجدك؟ قالت: وكان ابو بكر إذا اخذته الحمى يقول: كل امرئ مصبح في اهله والموت ادنى من شراك نعله، وكان بلال إذا اقلعت عنه يقول: الا ليت شعري، هل ابيتن ليلة بواد وحولي إذخر وجليل وهل اردن يوما مياه مجنة وهل تبدون لي شامة وطفيل، قالت عائشة: فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة، او اشد، اللهم وصححها وبارك لنا في مدها، وصاعها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ، وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، قُلْتُ: يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلَالُ كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَتْ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ: كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْهُ يَقُولُ: أَلَا لَيْتَ شِعْرِي، هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ، اللَّهُمَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّهَا، وَصَاعِهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اور بلال رضی اللہ عنہ کو بخار ہو گیا۔ بیان کیا کہ پھر میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گئی اور پوچھا، محترم والد بزرگوار آپ کا مزاج کیسا ہے؟ بلال رضی اللہ عنہ سے بھی پوچھا کہ آپ کا کیا حال ہے؟ بیان کیا کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بخار ہوا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال رضی اللہ عنہ کو جب افاقہ ہوتا تو یہ شعر پڑھتے تھے کاش مجھے معلوم ہوتا کہ کیا پھر ایک رات وادی میں گزار سکوں گا اور میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل (مکہ مکرمہ کی گھاس) کے جنگل ہوں گے اور کیا میں کبھی مجنہ (مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر ایک بازار) کے پانی پر اتروں گا اور کیا پھر کبھی شامہ اور طفیل (مکہ کے قریب دو پہاڑوں) کو میں اپنے سامنے دیکھ سکوں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو اس کی اطلاع دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ کی محبت بھی اتنی ہی کر دے جتنی مکہ کی محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کی آب و ہوا کو ہمارے موافق کر دے اور ہمارے لیے اس کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما، اللہ اس کا بخار کہیں اور جگہ منتقل کر دے اسے مقام جحفہ میں بھیج دے۔

Narrated `Aisha: When Allah's Apostle emigrated to Medina, Abu Bakr and Bilal got a fever. I entered upon them and asked, "O my father! How are you? O Bilal! How are you?" Whenever fever attacked Abu Bakr, he would recite the following poetic verses: 'Everybody is staying alive among his people, yet death is nearer to him than his shoe laces." And whenever the fever deserted Bilal, he would recite (two poetic lines): 'Would that I could stay overnight in a valley wherein I would be surrounded by Idhkhir and Jalil (two kinds of good smelling grass). Would that one day I would drink of the water of Majinna and would that Shama and Tafil (two mountains at Mecca) would appear to me.' Then I came and informed Allah's Apostle about that, whereupon he said, "O Allah! Make us love Medina as much or more than we love Mecca. O Allah! Make it healthy and bless its Mudd and Sa for us, and take away its fever and put it in Al Juhfa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 558


   صحيح البخاري6372عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كما حببت إلينا مكة أو أشد انقل حماها إلى الجحفة اللهم بارك لنا في مدنا وصاعنا
   صحيح البخاري5654عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد صححها وبارك لنا في مدها وصاعها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة
   صحيح البخاري3926عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد صححها وبارك لنا في صاعها ومدها وانقل حماها فاجعلها بالجحفة
   صحيح البخاري1889عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة أو أشد بارك لنا في صاعنا وفي مدنا وصححها لنا وانقل حماها إلى الجحفة
   صحيح مسلم3342عائشة بنت عبد اللهاللهم حبب إلينا المدينة كما حببت مكة أو أشد صححها وبارك لنا في صاعها ومدها وحول حماها إلى الجحفة
   مسندالحميدي225عائشة بنت عبد الله كيف تجدك يا أبا بكر ؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5654  
5654. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت بلال ؓ کو بخار ہو گیا۔ میں ان دونوں کے پاس (مزاج پرسی کے لیے) گئی تو میں نےکہا: اباجان! آپ کا کیا حال ہے؟ بلال! آپ کی صحت کیسی ہے؟ جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو بخار ہوا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے: ہر آدمی اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے۔ حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہوتی ہے۔ حضرت بلال ؓ کو جب افاقہ ہوتا تو یہ شعر پڑھتے: کاش! میں ایسی وادی میں رات بسر کرتا کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل نامی گھاس ہوتی۔ کیا میں کبھی مجنہ کے چشموں پر پہنچوں گا؟ کیا میرے سامنے شامہ اور طفیل پہاڑ آئیں گے؟ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس کے بعد میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو اس امر کی اطلاع دی تو آپ نے بایں الفاظ دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ طیبہ کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5654]
حدیث حاشیہ:
حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ مشہور بزرگ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ ہیں۔
اسلام قبول کرنے پر ان کو اہل مکہ نے بے حد دکھ دیا۔
امیہ بن خلف ان کا آقا بہت ہی زیادہ ستاتا تھا اللہ کی شان یہی امیہ ملعون جنگ بدر میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں قتل ہوا۔
آخری زمانہ میں ملک شام میں مقیم ہو گئے تھے اور 63 سال کی عمر میں سنہ20 ھ میں دمشق یا حلب میں انتقال فرمایا، رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5654   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5654  
5654. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت بلال ؓ کو بخار ہو گیا۔ میں ان دونوں کے پاس (مزاج پرسی کے لیے) گئی تو میں نےکہا: اباجان! آپ کا کیا حال ہے؟ بلال! آپ کی صحت کیسی ہے؟ جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو بخار ہوا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے: ہر آدمی اپنے اہل خانہ میں صبح کرتا ہے۔ حالانکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہوتی ہے۔ حضرت بلال ؓ کو جب افاقہ ہوتا تو یہ شعر پڑھتے: کاش! میں ایسی وادی میں رات بسر کرتا کہ میرے ارد گرد اذخر اور جلیل نامی گھاس ہوتی۔ کیا میں کبھی مجنہ کے چشموں پر پہنچوں گا؟ کیا میرے سامنے شامہ اور طفیل پہاڑ آئیں گے؟ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس کے بعد میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو اس امر کی اطلاع دی تو آپ نے بایں الفاظ دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ طیبہ کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5654]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان دنوں مقام جحفہ میں یہودی آباد تھے جو مسلمانوں کے خلاف آئے دن منصوبے بناتے رہتے تھے، اس لیے آپ نے دعا فرمائی:
اے اللہ! مدینہ طیبہ کے بخار کو وہاں بھیج دے۔
پھر آپ نے خواب میں دیکھا کہ مدینہ طیبہ سے ایک عورت پراگندہ حالت میں نکل کر جحفہ چلی گئی ہے جس کی تعبیر وباؤں اور بخار وغیرہ کا وہاں منتقل ہونا تھا۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7038) (2)
اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ عورت، مردوں کی تیمارداری کر سکتی ہے لیکن اس پر اعتراض ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ تو پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے؟ اس کا جواب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے دیا ہے کہ آج بھی ستروحجاب کی پابندی کے ساتھ عورت کسی بھی اجنبی شخص کی تیمارداری کر سکتی ہے، بشرطیکہ وہاں کسی قسم کا خطرہ نہ ہو۔
(فتح الباري: 146/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5654   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.