الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
7. بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيهَا:
7. باب: دنیا کی بہار اور رونق اور اس کی ریجھ کرنے سے ڈرنا۔
(7) Chapter. The warning regarding worldly pleasures, amusements and competing against each other for the enjoyment thereof.
حدیث نمبر: 6428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا جمرة، قال: حدثني زهدم بن مضرب، قال: سمعت عمران بن حصين رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم"، قال عمران: فما ادري، قال النبي صلى الله عليه وسلم بعد قوله مرتين او ثلاثا، ثم يكون بعدهم قوم يشهدون، ولا يستشهدون، ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يفون، ويظهر فيهم السمن.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ"، قَالَ عِمْرَانُ: فَمَا أَدْرِي، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَوْلِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ، وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلَا يَفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوحمزہ سے سنا، کہا کہ مجھ سے زہدم بن مضرب نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا زمانہ ہے جو اس کے بعد ہوں گے۔ عمران نے بیان کیا کہ مجھے نہیں معلوم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد کو دو مرتبہ دہرایا یا تین مرتبہ۔ پھر اس کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے لیکن ان کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی، وہ خیانت کریں گے اور ان پر سے اعتماد جاتا رہے گا۔ وہ نذر مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے اور ان میں مٹاپا پھیل جائے گا۔

Narrated Zahdam bin Mudarrib: `Imran bin Husain said: The Prophet said, "The best people are my contemporaries (i.e., the present (my) generation) and then those who come after them (i.e., the next generation)." `Imran added: I am not sure whether the Prophet repeated the statement twice after his first saying. The Prophet added, "And after them there will come people who will bear witness, though they will not be asked to give their witness; and they will be treacherous and nobody will trust them, and they will make vows, but will not fulfill them, and fatness will appear among them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 436


   صحيح البخاري6428عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدهم قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري3650عمران بن الحصينخير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدكم قوما يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري6695عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم ينذرون ولا يفون ويخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري2651عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدكم قوما يخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح مسلم6475عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
   جامع الترمذي2222عمران بن الحصينخير أمتي القرن الذي بعثت فيهم ثم الذين يلونهم ينشأ أقوام يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون ويفشو فيهم السمن
   جامع الترمذي2221عمران بن الحصينخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يأتي من بعدهم قوم يتسمنون ويحبون السمن يعطون الشهادة قبل أن يسألوها
   جامع الترمذي2302عمران بن الحصينخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم من بعدهم يتسمنون ويحبون السمن يعطون الشهادة قبل أن يسألوها
   سنن أبي داود4657عمران بن الحصينخير أمتي القرن الذين بعثت فيهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يظهر قوم يشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يوفون ويخونون ولا يؤتمنون ويفشو فيهم السمن
   سنن النسائى الصغرى3840عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ذكر قوما يخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يوفون ويظهر فيهم السمن
   بلوغ المرام1202عمران بن الحصين إن خيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يكون قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يوفون ويظهر فيهم السمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1202  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا زمانہ تمہارے تمام زمانوں سے بہتر ہے۔ پھر اس کے بعد والا، پھر اس کے بعد والا، اس کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو گواہی دیں گے اور ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ خائن ہوں گے، امین نہیں ہوں گے۔ نذر مانیں گے مگر پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر و نمایاں ہو گا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1202»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب لايشهد علي شهادة جور إذا أشهد، حديث:2651، ومسلم، فضائل الصحابة، باب فضل الصحابة....، حديث:2535.»
تشریح:
1. یہ حدیث بظاہر پہلی حدیث کے معارض معلوم ہوتی ہے‘ اس لیے کہ اس حدیث سے ازخود شہادت دینے کی مذمت ہوتی ہے جبکہ پہلی حدیث میں اس کی مدح و تعریف کی گئی ہے۔
تعارض اس طرح ختم ہو جاتا ہے کہ مذمت مطلقاً ازخود شہادت پیش کرنے کی نہیں بلکہ جلدی سے ایسی شہادت دینے کی وجہ سے ہے جس سے جھوٹ ثابت کرنا‘ باطل طریقے سے کھا پی جانا اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا مقصود ہو۔
حدیث کے سیاق میں غور و تدبر کرنے والا شخص یہ واضح فرق معلوم کر سکتا ہے۔
2. ان دونوں احادیث کا خلاصہ یہ ہوا کہ طلب سے پہلے ازخود شہادت دینا بہتر اور عمدہ طریقہ ہے جبکہ یہ شہادت حقوق کے تحفظ کے لیے دی گئی ہو اور قبیح اس صورت میں ہے کہ جب حقوق کو ہڑپ کر جانے کی نیت سے دی جائے۔
3. اس حدیث میں بہترین زمانے کی نشاندہی ہے جس سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
4.یہ فضیلت جمہور علماء کے نقطۂ نظر سے فرداً فرداً بھی ہو سکتی ہے اور بحیثیت مجموعی بھی۔
لیکن اصحاب بدر اور اصحاب حدیبیہ ہر اعتبار سے افضل ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1202   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2221  
´خیر کے تین عہد اور زمانے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو موٹے تازے ہوں گے، موٹاپا پسند کریں گے اور گواہی طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دیتے پھریں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2221]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ یہ لوگ دین وایمان کی فکر سے خالی ہوں گے،
کس کے سامنے جواب دہی کا کوئی خوف ان کے دلوں میں باقی نہیں رہے گا،
اور عیش و آرام کی زندگی کی مستیاں لے رہے ہوں گے،
اس لیے موٹاپا ان میں عام ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2221   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4657  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن میں مجھے مبعوث کیا گیا، پھر وہ جو ان سے قریب ہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہیں اللہ ہی زیادہ جانتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کا ذکر کیا یا نہیں، پھر کچھ لوگ رونما ہوں گے جو بلا گواہی طلب کئے گواہی دیتے پھریں گے، نذر مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے، خیانت کرنے لگیں گے جس سے ان پر سے بھروسہ اٹھ جائے گا، اور ان میں موٹاپا عام ہو گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4657]
فوائد ومسائل:

اس صحیح حدیث میں صحابہ کرام تابعین عظام اور تبع تابعین کے ادوار کے متعلق اجمالی اور مجموعی طور پر بھلائی کی خبر دی گئی ہے۔


ان کے بعد وقار میں کمی ہوگی۔
دینداری میں ضعف آجائے گا اور آخرت کی فکر کم ہوجائے گی۔


اطباء کے قول کے مطابق آدمی کے جسم میں موٹاپا عام طور پر خوش خوراکی کے علاوہ بے فکری اور بے خوفی کی بناء پر آتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4657   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6428  
6428. حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر زمانہ میرا ہے، پھر ان لوگوں کا زمانہ ہے جو ان کے بعد ہوں گے۔۔۔ حضرت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اس ارشاد کو دو مرتبہ دہرایا یا تین مرتبہ۔۔۔ پھر ان کے بعد ایسے آئیں گے جو گواہی دیں گے لیکن ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ خیانت کریں گے اور ان پر سے اعتماد جاتا رہے گا۔ وہ نذر مانیں گے لیکن اسے پورا نہیں کریں گے اوران میں موٹاپا ظاہر ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6428]
حدیث حاشیہ:
راوی کو تین دفعہ کا شبہ ہے اگر آپ نے تیسری دفعہ بھی ایسا فرمایا تو تبع تابعین بھی اس فضیلت میں داخل ہوسکتے ہیں۔
جن میں ائمہ اربعہ اورمحدثین کی بڑی تعداد شامل ہو جاتی ہے اور حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بھی اسی ذیل میں آجاتے ہیں مگر دومرتبہ فرمانے کو ترجیح حاصل ہے۔
آخر میں پیش گوئی فرمائی جو حرف بہ حرف صحیح ثابت ہورہی ہے۔
جھوٹی گواہی دینے والے، امانتوں میں خیانت کرنے والے، عہد کر کے اسے توڑ نے والے آج مسلمانوں میں کثرت سے ملیں گے۔
ایسے لوگ ناجائز پیشہ حاصل کر کے جسمانی لحاظ سے موٹی موٹی توندوں والے بھی بہت دیکھے جا سکتے ہیں۔
اللهم لا تجعلنا منھم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6428   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.