الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
27. بَابُ إِثْمِ مَنْ لاَ يَفِي بِالنَّذْرِ:
27. باب: اس شخص کا گناہ جو نذر پوری نہ کرے۔
(27) Chapter. The sin of him who does not fulfil his vow.
حدیث نمبر: 6695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن يحيى بن سعيد، عن شعبة، قال: حدثني ابو جمرة، حدثنا زهدم بن مضرب، قال: سمعت عمران بن حصين، يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم قال عمران: لا ادري ذكر ثنتين او ثلاثا بعد قرنه، ثم يجيء قوم ينذرون ولا يفون، ويخونون ولا يؤتمنون، ويشهدون ولا يستشهدون، ويظهر فيهم السمن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، حَدَّثَنَا زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ عِمْرَانُ: لَا أَدْرِي ذَكَرَ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا بَعْدَ قَرْنِهِ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَنْذِرُونَ وَلَا يَفُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابوحمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہدم بن مضرب نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمران بن حصین سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، اس کے بعد ان کا جو اس کے قریب ہوں گے۔ اس کے بعد وہ جو اس سے قریب ہوں گے۔ عمران نے بیان کیا کہ مجھے یاد نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ کے بعد دو کا ذکر کیا تھا یا تین کا (فرمایا کہ) پھر ایک ایسی قوم آئے گی جو نذر مانے گی اور اسے پورا نہیں کرے گی، خیانت کرے گی اور ان پر اعتماد نہیں رہے گا۔ وہ گواہی دینے کے لیے تیار رہیں گے جب کہ ان سے گواہی کے لیے کہا بھی نہیں جائے گا اور ان میں مٹاپا عام ہو جائے گا۔

Narrated Zahdam bin Mudarrab: `Imran bin Hussain said, "The Prophet said, 'The best of you (people) are my generation, and the second best will be those who will follow them, and then those who will follow the second generation." `Imran added, "I do not remember whether he mentioned two or three (generations) after his generation. He added, 'Then will come some people who will make vows but will not fulfill them; and they will be dishonest and will not be trustworthy, and they will give their witness without being asked to give their witness, and fatness will appear among them.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 686


   صحيح البخاري6428عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدهم قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري3650عمران بن الحصينخير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدكم قوما يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري6695عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم ينذرون ولا يفون ويخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون ويظهر فيهم السمن
   صحيح البخاري2651عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم بعدكم قوما يخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يفون ويظهر فيهم السمن
   صحيح مسلم6475عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم
   جامع الترمذي2222عمران بن الحصينخير أمتي القرن الذي بعثت فيهم ثم الذين يلونهم ينشأ أقوام يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون ويفشو فيهم السمن
   جامع الترمذي2221عمران بن الحصينخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يأتي من بعدهم قوم يتسمنون ويحبون السمن يعطون الشهادة قبل أن يسألوها
   جامع الترمذي2302عمران بن الحصينخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم من بعدهم يتسمنون ويحبون السمن يعطون الشهادة قبل أن يسألوها
   سنن أبي داود4657عمران بن الحصينخير أمتي القرن الذين بعثت فيهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يظهر قوم يشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يوفون ويخونون ولا يؤتمنون ويفشو فيهم السمن
   سنن النسائى الصغرى3840عمران بن الحصينخيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ذكر قوما يخونون ولا يؤتمنون ويشهدون ولا يستشهدون وينذرون ولا يوفون ويظهر فيهم السمن
   بلوغ المرام1202عمران بن الحصين إن خيركم قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يكون قوم يشهدون ولا يستشهدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يوفون ويظهر فيهم السمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1202  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا زمانہ تمہارے تمام زمانوں سے بہتر ہے۔ پھر اس کے بعد والا، پھر اس کے بعد والا، اس کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو گواہی دیں گے اور ان سے گواہی طلب نہیں کی جائے گی۔ وہ خائن ہوں گے، امین نہیں ہوں گے۔ نذر مانیں گے مگر پوری نہیں کریں گے اور ان میں موٹاپا ظاہر و نمایاں ہو گا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1202»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب لايشهد علي شهادة جور إذا أشهد، حديث:2651، ومسلم، فضائل الصحابة، باب فضل الصحابة....، حديث:2535.»
تشریح:
1. یہ حدیث بظاہر پہلی حدیث کے معارض معلوم ہوتی ہے‘ اس لیے کہ اس حدیث سے ازخود شہادت دینے کی مذمت ہوتی ہے جبکہ پہلی حدیث میں اس کی مدح و تعریف کی گئی ہے۔
تعارض اس طرح ختم ہو جاتا ہے کہ مذمت مطلقاً ازخود شہادت پیش کرنے کی نہیں بلکہ جلدی سے ایسی شہادت دینے کی وجہ سے ہے جس سے جھوٹ ثابت کرنا‘ باطل طریقے سے کھا پی جانا اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا مقصود ہو۔
حدیث کے سیاق میں غور و تدبر کرنے والا شخص یہ واضح فرق معلوم کر سکتا ہے۔
2. ان دونوں احادیث کا خلاصہ یہ ہوا کہ طلب سے پہلے ازخود شہادت دینا بہتر اور عمدہ طریقہ ہے جبکہ یہ شہادت حقوق کے تحفظ کے لیے دی گئی ہو اور قبیح اس صورت میں ہے کہ جب حقوق کو ہڑپ کر جانے کی نیت سے دی جائے۔
3. اس حدیث میں بہترین زمانے کی نشاندہی ہے جس سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
4.یہ فضیلت جمہور علماء کے نقطۂ نظر سے فرداً فرداً بھی ہو سکتی ہے اور بحیثیت مجموعی بھی۔
لیکن اصحاب بدر اور اصحاب حدیبیہ ہر اعتبار سے افضل ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1202   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2221  
´خیر کے تین عہد اور زمانے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد آنے والے، پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو موٹے تازے ہوں گے، موٹاپا پسند کریں گے اور گواہی طلب کرنے سے پہلے ہی گواہی دیتے پھریں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2221]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چونکہ یہ لوگ دین وایمان کی فکر سے خالی ہوں گے،
کس کے سامنے جواب دہی کا کوئی خوف ان کے دلوں میں باقی نہیں رہے گا،
اور عیش و آرام کی زندگی کی مستیاں لے رہے ہوں گے،
اس لیے موٹاپا ان میں عام ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2221   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4657  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن میں مجھے مبعوث کیا گیا، پھر وہ جو ان سے قریب ہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہیں اللہ ہی زیادہ جانتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کا ذکر کیا یا نہیں، پھر کچھ لوگ رونما ہوں گے جو بلا گواہی طلب کئے گواہی دیتے پھریں گے، نذر مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے، خیانت کرنے لگیں گے جس سے ان پر سے بھروسہ اٹھ جائے گا، اور ان میں موٹاپا عام ہو گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4657]
فوائد ومسائل:

اس صحیح حدیث میں صحابہ کرام تابعین عظام اور تبع تابعین کے ادوار کے متعلق اجمالی اور مجموعی طور پر بھلائی کی خبر دی گئی ہے۔


ان کے بعد وقار میں کمی ہوگی۔
دینداری میں ضعف آجائے گا اور آخرت کی فکر کم ہوجائے گی۔


اطباء کے قول کے مطابق آدمی کے جسم میں موٹاپا عام طور پر خوش خوراکی کے علاوہ بے فکری اور بے خوفی کی بناء پر آتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4657   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6695  
6695. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: تم میں سے بہتر لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر وہ جو ان کے متصل ہیں پھر جو ان کے متصل ہیں۔ حضرت عمران ؓ کہتے ہیں مجھے یاد نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا تھا یا تین کا۔ پھر وہ لوگ آئیں گے جو نذر مانیں گے لیکن اسے پورا نہیں کریں گے، خیانت پیشہ ہوں گے، امانت کی حفاظت نہیں کریں گے اور گواہی دیں گے جبکہ ان سے گواہی کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔ ان میں موٹاپا نمایاں طور پر ظاہر ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6695]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں امانت کی خیانت اور نذر کے پورا کرنے کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
جب خیانت کرنا مذموم ہے تو نذر کو پورا نہ کرنا بھی انتہائی قابل مذمت ہے، نیز اس حدیث میں نذر کو پورا نہ کرنا بطور عیب بیان کیا گیا ہے اور جو کام جائز ہوتا ہے اسے اس انداز سے بیان نہیں کیا جاتا۔
اس سے معلوم ہوا کہ نذر پوری نہ کرنا مستحسن امر نہیں ہے۔
(فتح الباري: 708/11) (2)
واضح رہے کہ حدیث میں مذکور موٹاپے سے مراد کسبی موٹاپا ہے کیونکہ پیدائشی موٹاپا غیر اختیاری ہوتا ہے اور یہ قابل مذمت نہیں ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قرب قیامت کے وقت لوگ عیش و عشرت کی زندگی گزاریں گے، نیز وہ حلال و حرام کی پروا نہیں کریں گے اور دنیا میں جانوروں کی طرح کھائیں گے، ان کا مقصد حیات صرف کھانا پینا ہو گا، اس بنا پر ان کے جسم پر چربی کی بہتات ہو گی اور ان میں موٹاپا نمایاں طور پر ظاہر ہو گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6695   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.