الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
51. بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
51. باب: جنت و جہنم کا بیان۔
(51) Chapter. The description of Paradise and the Fire.
حدیث نمبر: 6568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع , موقوف) وقال:" غدوة في سبيل الله او روحة، خير من الدنيا وما فيها، ولقاب قوس احدكم، او موضع قدم من الجنة، خير من الدنيا وما فيها، ولو ان امراة من نساء اهل الجنة اطلعت إلى الارض، لاضاءت ما بينهما، ولملات ما بينهما ريحا، ولنصيفها، يعني: الخمار، خير من الدنيا وما فيها".(مرفوع , موقوف) وَقَالَ:" غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا، يَعْنِي: الْخِمَارَ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک صبح یا ایک شام سفر کرنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بڑھ کر ہے اور جنت میں تمہاری ایک کمان کے برابر جگہ یا ایک قدم کے فاصلے کے برابر جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کر دے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے اور اس کا دوپٹہ «دنيا وما فيها‏)‏‏.‏» سے بڑھ کر ہے۔

The Prophet added, "A forenoon journey or an after noon journey in Allah's Cause is better than the whole world and whatever is in it; and a place equal to an arrow bow of anyone of you, or a place equal to a foot in Paradise is better than the whole world and whatever is in it; and if one of the women of Paradise looked at the earth, she would fill the whole space between them (the earth and the heaven) with light, and would fill whatever is in between them, with perfume, and the veil of her face is better than the whole world and whatever is in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 572


   صحيح البخاري2796أنس بن مالكروحة في سبيل الله أو غدوة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم من الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من أهل الجنة اطلعت إلى أهل الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأته ريحا ولنصيفها على رأسها خير من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري6568أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم أو موضع قدم من الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأت ما بينهما ريحا ولنصيفها خير من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري2792أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها
   صحيح مسلم4873أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها
   جامع الترمذي1651أنس بن مالكغدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها قاب قوس أحدكم أو موضع يده في الجنة خير من الدنيا وما فيها لو أن امرأة من نساء أهل الجنة اطلعت إلى الأرض لأضاءت ما بينهما ولملأت ما بينهما ريحا ولنصيفها على رأسها خير من الدنيا وما فيها
   سنن ابن ماجه2757أنس بن مالكغدوة أو روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها
   سنن ابن ماجه2775أنس بن مالكمن راح روحة في سبيل الله كان له بمثل ما أصابه من الغبار مسكا يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2775  
´عام اعلان جہاد کے وقت فوراً نکلنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2775]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
راہ جہاد کی مشکلات قیامت کے دن عزت افزائی کا باعث ہوں گی۔

(2)
گردوغبار کے مطابق کستوری قیامت کے دن مجاہدوں کو دوسروں سے ممتاز کرے گی جس سے میدان حشر کے سب لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ یہ شخص مجاہد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2775   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1651  
´جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راہ جہاد کی ایک صبح یا ایک شام ساری دنیا سے بہتر ہے، اور تم میں سے کسی کی کمان یا ہاتھ کے برابر جنت کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے ۱؎، اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف نکل آئے تو زمین و آسمان کے درمیان کی ساری چیزیں روشن ہو جائیں اور خوشبو سے بھر جائیں اور اس کے سر کا دوپٹہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1651]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگر کسی کو دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں حاصل ہوجائیں،
پھر وہ انہیں اطاعت الٰہی میں رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے خرچ کردے،
اس خرچ کے نتیجہ میں اسے جو ثواب حاصل ہوگا اس سے مجاہد فی سبیل اللہ کا ثواب کہیں زیادہ بہتر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1651   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6568  
6568. اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا: اللہ کے رسول کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ جنت میں ایک قوس یا قدم رکھنے کی جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے لے کر زمین تک روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے، اس عورت کا دوپٹا دنیاو مافیہا سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے کہ سورج اور چاند کی روشنی ماند پڑ جائے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ اس کی اوڑھنی کے سامنے سورج کی روشنی ایسی ماند پڑ جائے جیسے بتی کی روشنی سورج کے سامنے ماند پڑجاتی ہے۔
اگر اپنی ہتھیلی دکھائے تو ساری خلقت اس کے حسن کی شیدا ہو جائے۔
بعض ملحدوں نے اس قسم کی احادیث پر یہ شبہ کیا ہے کہ جب حور کی روشنی سورج سے بھی زیادہ ہے یا وہ اتنی معطر ہے کہ زمین سے لے کر آسمان تک اس کی خوشبو پہنچتی ہے تو بہشتی لوگ اس کے پاس کیوں کر جا سکیں گے اور اتنی خوشبودار اور روشنی کی تاب کیوں کر لاسکیں گے۔
ان کا جواب یہ ہے کہ بہشت میں ہم لوگوں کی زندگی اور طاقت اور قسم کی ہوگی جو ان سب باتوں کا تحمل کر سکیں گے۔
جیسے دوسری آیتوں اور احادیث میں دوزخیوں کے ایسے ایسے عذاب بیان ہوئے ہیں کہ اگر دنیا میں اس کا دسواں حصہ بھی عذاب دیا جائے تو فوراً مر جائے لیکن دوزخی ان عذابوں کا تحمل کر سکیں گے اور زندہ رہیں گے۔
بہرحال آخرت کے حالات کو دنیا کے حالات پر قیاس کرنا اور ہرایک بات میں استبعاد کرنا صریح نادانی ہے۔
روایت میں مذکور حارثہ بن سراقہ بن حارث بن عدی مراد ہیں۔
ان کی والدہ کا نام ربیع بنت نضر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6568   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6568  
6568. اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا: اللہ کے رسول کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔ جنت میں ایک قوس یا قدم رکھنے کی جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو آسمان سے لے کر زمین تک روشن کر دے اور اسے خوشبو سے بھر دے، اس عورت کا دوپٹا دنیاو مافیہا سے بہتر ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
یہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ ہیں۔
ان کی والدہ کا نام حضرت ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا تھا جو حضرت انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں۔
حضرت حارثہ رضی اللہ عنہا جنگ بدر میں ایک نامعلوم طرف سے آنے والے تیر سے شہید ہوئے تو ماں کی مامتا پریشان ہو گئی کہ میرا بیٹا شہید ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کے تیر سے موت واقع ہوئی ہو، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں پیش ہو کر عرض گزار ہوئیں۔
جب تسلی ہو گئی تو خوشی خوشی واپس چلی گئیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6568   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.