الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
12. بَابُ الْحَلِفِ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَصِفَاتِهِ وَكَلِمَاتِهِ:
12. باب: اللہ تعالیٰ کی عزت، اس کی صفات اور اس کے کلمات کی قسم کھانا۔
(12) Chapter. To swear by Allah’s Izza (Power and Honour) His Qualities, and His Speech.
حدیث نمبر: Q6661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: اعوذ بعزتك، وقال ابو هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم: يبقى رجل بين الجنة والنار، فيقول: يا رب، اصرف وجهي عن النار لا وعزتك لا اسالك غيرها، وقال ابو سعيد: قال النبي صلى الله عليه وسلم، قال الله: لك ذلك، وعشرة امثاله، وقال ايوب: وعزتك لا غنى بي، عن بركتك.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ اللَّهُ: لَكَ ذَلِكَ، وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، وَقَالَ أَيُّوبُ: وَعِزَّتِكَ لَا غِنَى بِي، عَنْ بَرَكَتِكَ.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے (اے اللہ!) میں تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! میرا چہرہ دوزخ سے دوسری طرف پھیر دے، ہرگز نہیں، تیری عزت کی قسم، میں کچھ اور تجھ سے نہیں مانگوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تیرے لیے یہ ہے اور اس کے دس گنا اور زیادہ۔ ایوب علیہ السلام نے کہا کہ اور تیری عزت کی قسم، تیری برکت سے میں بےپرواہ نہیں ہو سکتا۔

حدیث نمبر: 6661
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شيبان، حدثنا قتادة، عن انس بن مالك، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تزال جهنم، تقول: هل من مزيد؟ حتى يضع رب العزة فيها قدمه، فتقول: قط قط وعزتك، ويزوى بعضها إلى بعض"، رواه شعبة، عن قتادة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ، تَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ رَبُّ الْعِزَّةِ فِيهَا قَدَمَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ، وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ"، رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم برابر یہی کہتی رہے گی کہ کیا کچھ اور ہے کیا کچھ اور ہے؟ آخر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تو وہ کہہ اٹھے گی بس بس میں بھر گئی، تیری عزت کی قسم! اور اس کا بعض حصہ بعض کو کھانے لگے گا۔ اس روایت کو شعبہ نے قتادہ سے نقل کیا۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The Hell Fire will keep on saying: 'Are there anymore (people to come)?' Till the Lord of Power and Honor will put His Foot over it and then it will say, 'Qat! Qat! (sufficient! sufficient!) by Your Power and Honor. And its various sides will come close to each other (i.e., it will contract). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 654


   صحيح البخاري4848أنس بن مالكيلقى في النار وتقول هل من مزيد حتى يضع قدمه فتقول قط قط
   صحيح البخاري7384أنس بن مالكلا يزال يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العالمين قدمه فينزوي بعضها إلى بعض ثم تقول قد قد بعزتك وكرمك لا تزال الجنة تفضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   صحيح البخاري6661أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فينزوي بعضها إلى بعض وتقول قط قط بعزتك وكرمك لا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   جامع الترمذي3272أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3272  
´سورۃ قٓ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کہتی رہے گی «هل من مزيد» کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ، (ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: ۳۰)، یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس وقت جہنم «قط قط» بس، بس کہے گی اور قسم ہے تیری عزت و بزرگی کی (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ،
(ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: 30)

2؎:
یعنی ایک حصہ دوسرے حصہ سے چمٹ کر یکجا ہو جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3272   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6661  
6661. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ کہ نبی ﷺ نے فرمایا: دوزخ ہمیشہ یہ کہتی رہے گی: کیا کچھ مزید ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تو وہ کہہ اٹھے گی: بس بس، مجھے تیری عزت کی قسم! اس کا ایک حصہ سکڑ کر دوسرے سے مل جائے گا۔ اس روایت کو شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6661]
حدیث حاشیہ:
روایت میں قد م کا لفظ آیا ہے جس پر ایمان لانا فرض ہے اور اس کی حقیقت کے اندر بحث کرنا بدعت ہے اور حقیقت کوعلم الہی کےحوالہ کر دینا کافی ہے۔
سلف صالحین کا یہی عقیدہ ہے۔
اللہ پاک ہر تشبیہ سے منزہ ہے۔
قرآن مجید میں صاف ارشاد ہے۔
﴿لَیسَ کَمثلِهِ شَيئ﴾ (الشوریٰ: 11)
پس یہی کہنا مناسب آمنا کما ھو بأسمائه و صفاته بلا تأویل و تکیف۔
سند میں مذکور حضرت قتادہ بن نعمان انصاری عقبی بدری ہیں۔
بعد کی سب جنگوں میں شریک ہوئے۔
33ھ میں بعمر 65 سال وفات پائی۔
حضرت عمر فاروق نے آپ کا نماز جنازہ پڑھایا۔
فضلائے صحابہ میں سے تھے۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6661   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6661  
6661. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ کہ نبی ﷺ نے فرمایا: دوزخ ہمیشہ یہ کہتی رہے گی: کیا کچھ مزید ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تو وہ کہہ اٹھے گی: بس بس، مجھے تیری عزت کی قسم! اس کا ایک حصہ سکڑ کر دوسرے سے مل جائے گا۔ اس روایت کو شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6661]
حدیث حاشیہ:
(1)
قسم کی تین قسمیں ہیں:
صریح:
اس میں نیت اور ارادے کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ وہ اپنے مفہوم میں اس قدر واضح ہوتی ہے کہ اسے اٹھاتے ہی منعقد ہو جاتی ہے۔
٭ کنایہ:
وہ اپنے مفہوم اور مدعیٰ میں واضح نہیں ہوتی۔
اس میں انسان کے عزم و ارادے کو دیکھا جاتا ہے۔
نیت کی صورت میں وہ منعقد ہو جاتی ہے۔
٭ متردد:
اس کا واضح فیصلہ نہیں ہوتا۔
اگر اسے صریح سے ملایا جائے تو ارادہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اگر اسے کنائے سے ملایا جائے تو نیت کا اعتبار ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کو بعض لوگوں نے متردد قسم میں شمار کیا ہے لیکن ہمارے رجحان کے مطابق صفات ذات کو صریح سے ملانا چاہیے اور صفات فعل کو کنائے میں شمار کیا جائے۔
(2)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عزت الٰہی کی قسم سے منع کرتے تھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عزت اس کی صفت ذات ہے اور اس کی قسم اٹھانا جائز ہے جیسا کہ روایت میں ہے لیکن حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ممانعت کا حکم محل نظر ہے کیونکہ اس روایت کی سند معیار صحت کے مطابق نہیں ہے۔
(فتح الباري: 665/11) (3)
صفت قدم کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب التوحید میں بیان کریں گے، البتہ اس بات کا اظہار ضروری خیال کرتے ہیں کہ اسے ظاہر پر محمول کرتے ہوئے مبنی بر حقیقت تسلیم کیا جائے۔
اس کی تاویل کرنا علمائے سلف کا طریقہ نہیں۔
اس کی کیفیت بیان کرنا بھی بدعتی حضرت کا وتیرہ ہے۔
(4)
بعض حضرات کی طرف سے یہ تاویل کی گئی ہے کہ قدم سے مراد ایک مخلوق ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے پیدا کیا تھا۔
ان کے سر کتوں اور چوپایوں کے سروں جیسے اور باقی اعضاء انسانوں جیسے ہیں۔
انہوں نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں ہلاک کر دیا۔
جب دوزخ زیادہ طلب کرے گی تو اللہ تعالیٰ اس مخلوق کو اس میں ڈال دے گا۔
نعوذ بالله من ذالك۔
صفات باری تعالیٰ کے متعلق اس طرح رکیک تاویلات کرنا اہل علم کی شان کے خلاف ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6661   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.