الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
21. بَابُ رَجْمِ الْمُحْصَنِ:
21. باب: محصن (شادی شدہ کو زنا کی علت میں) سنگسار کرنا۔
(21) Chapter. The Rajm (stoning to death) of a married person who commits illegal sexual intercourse.
حدیث نمبر: 6814
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله الانصاري" ان رجلا من اسلم اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحدثه انه قد زنى، فشهد على نفسه اربع شهادات، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجم، وكان قد احصن".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ" أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمْ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے زنا کیا ہے۔ پھر انہوں نے اپنے زنا کا چار مرتبہ اقرار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے رجم کا حکم دیا اور انہیں رجم کیا گیا، وہ شادی شدہ تھے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah Al-Ansari: A man from the tribe of Bani Aslam came to Allah's Apostle and Informed him that he had committed illegal sexual intercourse and bore witness four times against himself. Allah's Apostle ordered him to be stoned to death as he was a married Person.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 805


   صحيح البخاري5270جابر بن عبد اللهيرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدرك بالحرة فقتل
   صحيح البخاري6820جابر بن عبد اللهاعترف بالزنا فأعرض عنه النبي حتى شهد على نفسه أربع مرات قال له النبي أبك جنون قال لا قال آحصنت قال نعم فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خير
   صحيح البخاري6814جابر بن عبد اللهرجلا من أسلم أتى رسول الله فحدثه أنه قد زنى فشهد على نفسه أربع شهادات فأمر به رسول الله فرجم وكان قد أحصن
   جامع الترمذي1429جابر بن عبد اللهأحصنت قال نعم قال فأمر به فرجم بالمصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له رسول الله خيرا ولم يصل عليه
   سنن أبي داود4438جابر بن عبد اللهأمر به النبي فجلد الحد ثم أخبر أنه محصن فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4420جابر بن عبد اللهإنا لما خرجنا به فرجمناه فوجد مس الحجارة صرخ بنا يا قوم ردوني إلى رسول الله فإن قومي قتلوني وغروني من نفسي وأخبروني أن رسول الله غير قاتلي فلم ننزع عنه حتى قتلناه فلما رجعنا إلى رسول الله وأخبرناه
   سنن أبي داود4430جابر بن عبد اللهأبك جنون قال لا قال أحصنت قال نعم قال فأمر به النبي فرجم في المصلى فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم حتى مات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه
   سنن النسائى الصغرى1958جابر بن عبد اللهأمر به النبي فرجم فلما أذلقته الحجارة فر فأدرك فرجم فمات فقال له النبي خيرا ولم يصل عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1429  
´مجرم اپنے اقرار سے پھر جائے تو اس سے حد ساقط کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر اس نے اقرار کیا، آپ نے پھر منہ پھیر لیا، حتیٰ کہ اس نے خود چار مرتبہ اقرار کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم پاگل ہو؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا ہاں: پھر آپ نے رجم کا حکم دیا، چنانچہ اسے عید گاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھروں نے نڈھال کر دیا تو وہ بھاگ کھڑا ہوا، پھر اسے پکڑا گیا اور رج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1429]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی ہے،
تطبیق کی صورت یہ ہے کہ نفی کی روایت کو اس پر محمول کیا جائے گا کہ رجم والے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی،
جب کہ اثبات والی روایت کا مفہوم یہ ہے کہ دوسرے دن آپ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی،
اس کی تائید صحیح مسلم کی اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جو عمران بن حصین سے قبیلہ جہینہ کی اس عورت کے متعلق آئی ہے جس سے زنا کا عمل ہوا پھراسے رجم کیا گیا،
اور نبی اکرمﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:
أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟ کیا اس زانیہ عورت کی صلاۃِ جنازہ آپ پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا:
  «لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَة لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِيْنَ لَوَسعَتْهُم» یعنی اس نے جو توبہ کی ہے اسے اگر ستر افراد کے درمیان بانٹ دیا جائے تووہ ان سب کے لیے کافی ہوگی،
عمران بن حصین کی یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے،
دیکھئے:
كتاب الحدود،
باب تربص الرجم بالحبلى حتى تضع،
حدیث رقم 1435۔

2؎:
اس سلسلہ میں صحیح قول یہ ہے کہ چار مرتبہ اقرار کی نوبت اس وقت پیش آتی ہے جب اقرار کرنے والے کی بابت عقلی وذہنی اعتبار سے کسی قسم کا اشتباہ ہوبصورت دیگر حد جاری کرنے کے لئے صرف ایک اقرار کافی ہے،
پوری حدیث باب الرجم علی الثیب کے تحت آگے آرہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1429   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4420  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4420]
فوائد ومسائل:
احادیث رسول میں کسی ایک متن کولے کرحکم لگانے سے پیشتر اس کی تمام روایات کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے اور طلبہ حدیث کو اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4420   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6814  
6814. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے اور اپنے آپ پر چار شہادتیں پیش کیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق رجم کا حکم دیا چنانچہ سے سنگسار کیا گیا جبکہ وہ شادی شدہ تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6814]
حدیث حاشیہ:
یہ ان کے کامل ایمان کی دلیل ہے کہ خود حد پانے کے لیے تیار ہوگئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6814   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6814  
6814. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے کہا کہ اس نے زنا کیا ہے اور اپنے آپ پر چار شہادتیں پیش کیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق رجم کا حکم دیا چنانچہ سے سنگسار کیا گیا جبکہ وہ شادی شدہ تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6814]
حدیث حاشیہ:
(1)
جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اس کا نام ماعز بن مالک تھا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اپنے جرم کا اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
شاید تونے بوسہ لیا ہوگا یا بغل میں لیا ہوگا یا سا سے نظر بازی کی ہوگی۔
اس نے کہا:
نہیں، بلکہ میں نے جماع کیا ہے۔
جب اس صراحت کے ساتھ اس نے جرم کا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔
(صحیح البخاري، الحدود، حدیث: 6824) (2)
آپ نے اسے شک کا فائدہ دینا چاہا کہ شاید نظر بازی اور بوس وکنار کو اس نے زنا سمجھ لیا ہو جیسا کہ بعض احادیث میں ان چیزوں کو زنا شمار کیا گیا ہے، بہرحال وہ شادی شدہ تھا اور زنا کے بعد اسے سنگسار کیا گیا۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے شادی شدہ کے لیے رجم ثابت کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6814   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.