الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
44. بَابُ إِذَا هَزَّ سَيْفًا فِي الْمَنَامِ:
44. باب: جب خواب میں تلوار ہلائے۔
(44) Chapter. If someone waves a sword in a dream.
حدیث نمبر: 7041
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى، اراه عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت في رؤياي اني هززت سيفا فانقطع صدره، فإذا هو ما اصيب من المؤمنين يوم احد، ثم هززته اخرى فعاد احسن ما كان، فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ ابن ابی بردہ نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے مجھ کو یقین ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی تو وہ بیچ سے ٹوٹ گئی۔ اس کی تعبیر احد کی جنگ میں مسلمانوں کے شہید ہونے کی صورت میں سامنے آئی پھر دوبارہ میں نے اسے ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی شکل میں ہو گئی۔ اس کی تعبیر فتح اور مسلمانوں کے اتفاق و اجتماع کی صورت میں سامنے آئی۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "I saw in a dream that I waved a sword and it broke in the middle, and behold, that symbolized the casualties the believers suffered on the Day (of the battle) of Uhud. Then I waved the sword again, and it became better than it had ever been before, and behold, that symbolized the Conquest (of Mecca) which Allah brought about and the gathering of the believers. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 164


   صحيح البخاري4081عبد الله بن قيسرأيت في رؤياي أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء به الله من الفتح واجتماع المؤمنين ورأيت فيها بقرا والله خير فإذا هم المؤمنون يوم أحد
   صحيح البخاري7035عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت فيها بقرا والله خير فإذا هم المؤمنون يوم أحد وإذا الخير ما جاء الله من الخير وثواب الصدق الذي آتانا الله به بعد يوم بدر
   صحيح البخاري3987عبد الله بن قيسإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد وثواب الصدق الذي آتانا بعد يوم بدر
   صحيح البخاري7041عبد الله بن قيسرأيت في رؤياي أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين
   صحيح البخاري3622عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته بأخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع
   صحيح مسلم5934عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع
   سنن ابن ماجه3921عبد الله بن قيسرأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها يمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته فعاد أحسن ما كان فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7035  
´جب گائے کو خواب میں ذبح ہوتے دیکھے`
«. . . عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ . . .»
. . . ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 7035]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7035 کا باب: «بَابُ إِذَا رَأَى بَقَرًا تُنْحَرُ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے «بقرًا تنحر» یعنی گائے ذبح ہوتے ہوئے دیکھی، کے الفاظ منعقد فرمائے ہیں، جبکہ حدیث میں گائے کا ذکر موجود ہے مگر اس کے ذبح ہونے کا ذکر موجود نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ یہاں پر اس روایت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس میں واضح طور پر گائے کے ذبح کا ذکر موجود ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«كذا ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى الحديث الذى ذكره عن أبى موسى، وكأنه أشار بذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث كما سأبينه.» [فتح الباري لابن حجر: 360/13]
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نحر کی قید کے ساتھ قائم فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نحر کے الفاظ ہیں، جس کی وضاحت میں آگے کروں گا۔

علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«ذكر البخاري فى الباب حديث أبى موسى، و ليس فيه قيد النحر، فكأن البخاري أشار إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث.» [لب اللباب: 140/5]
اس باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر فرمائی ہے جس میں «نحر» کے الفاظ نہیں ہیں گویا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کے بعض دیگر طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں (جس میں نحر کے الفاظ موجود ہیں)۔

علامہ محمد التاودی رحمہ اللہ صحیح بخاری کے حاشیہ میں فرماتے ہیں:
«لم يذكر النحر فى حديث أبى موسى الذى أورده لكنه وارد فى بعض طرق الحديث.» [حاشية التاودي بن سودة: 337/6]
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث میں «نحر» کا ذکر نہیں فرمایا لیکن یہاں پر بعض طرق کی طرف اشارہ ہے (جس میں نحر کا ذکر موجود ہے)۔

امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یقینا بعض روایات میں «بقر تنحر» کے الفاظ وارد ہیں اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ احد کے دن ایمان والے شہید ہوئے۔ [الكواكب الدراري: 101/24]

علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«مطابقة للترجمة فى قوله: ورأيت فيها بقرًا فان قلت: ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى حديث الباب؟ قلت: كأنه أشار ذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث و هو ما رواه أحمد من حديث جابر: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: رأيت كأني فى درع حصينة و رأيت بقرًا تنحر . . . . .» [عمدة القاري للعيني: 236/24]
ترجمۃ الباب سے مطابقت اس قول میں ہے: «ورأيت فيها بقرًا» اگر آپ کہیں کہ باب میں «نحر» کی قید ہے جبکہ حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں، میں (علامہ عینی) کہتا ہوں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے روایت فرمایا ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: آج میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میں ایک محفوظ زرہ میں ہوں اور میں نے ایک گائے دیکھی جسے ذبح کر دیا گیا ہے۔ [مسند احمد: 204/6، رقم الحديث: 14847 عن جابر رضي الله عنه]
ان تمام تفصیلات کا حاصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں واضح طور پر گائے (بقرہ) کو نحر کرنے کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 280   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3921  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سر زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے درخت (بہت) ہیں، پھر میرا خیال یمامہ (ریاض) یا ہجر (احساء) کی طرف گیا، لیکن وہ مدینہ (یثرب) نکلا، اور میں نے اسی خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی جس کا سرا ٹوٹ گیا، اس کی تعبیر وہ صدمہ ہے جو احد کے دن مسلمانوں کو لاحق ہوا، اس کے بعد میں نے پھر تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے بھی بہتر ہو گئی، اس کی تعبیر وہ فتح اور وہ اجتماعیت ہے جو اللہ نے بعد میں مسلمانوں کو عطا کی، پھر میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3921]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  تلوار سے مراد مسلمانوں کی اجتماعی قوت تلوار ٹوٹنے سے مراد اس قوت میں کمی اور تلوار درست ہوجانے کا مطلب ہے اس نقصان کا ازالہ تھا۔

(2)
گائے کا ذبح ہونا ممکن کی شہادت کا اشارہ ہے۔

(3)
ہجرت والا خواب اس لحاظ سے سچ تھا کہ کھجوروں والے علاقے کی طرف ہجرت ہوئی البتہ اس علاقے کے تعین میں اشتباہ ہوا یعنی اصل تعبیر مدینہ منورہ ہی تھی۔

(4)
جاہلیت میں مدینہ شریف کا نام یثرب تھا۔
ہجرت نبوی کے بعد اس کا نام مدينة النبي نبی کا شہر ہوگیا۔
نبی ﷺ نے اس کا نام طیبہ اور طابہ (پاک زمین)
رکھا۔
اب اسے یثرب نہیں کہنا چاہیے۔
نبی ﷺ نے صرف وضا حت کے لیے یثرب کا لفظ فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3921   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7041  
7041. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں خود کو تلوار لہراتے ہوئے دیکھا تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی۔ اس کی تعبیر غزوہ اُحد میں مسلمانوں کے شہید ہونے کی صورت میں سامنے آئی۔ پھر میں نے اسے دوبارہ لہرایا تو وہ تلوار پہلے سے بھی اچھی حالت میں ٹوٹی تو اس کی تعبیر فتح اور مسلمانوں کے اتحاد واتفاق کی صورت میں سامنے آئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7041]
حدیث حاشیہ:
مہلب نے کہا کہ اس خواب میں صحابہ کرام کے حملوں کو تلوار سے تعبیر کیا گیا اور اس کے ہلانے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ جنگ مراد ہے اور ٹوٹنے سے مراد وہ جانی نقصان جو جنگ میں پیش آیا اور جوڑنے سے احد کے بعد مسلمانوں کا پھر متحد ہو کر جنگ کے لیے تیار ہونا اور کامیابی حاصل کرنا۔
(فتح)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7041   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7041  
7041. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں خود کو تلوار لہراتے ہوئے دیکھا تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی۔ اس کی تعبیر غزوہ اُحد میں مسلمانوں کے شہید ہونے کی صورت میں سامنے آئی۔ پھر میں نے اسے دوبارہ لہرایا تو وہ تلوار پہلے سے بھی اچھی حالت میں ٹوٹی تو اس کی تعبیر فتح اور مسلمانوں کے اتحاد واتفاق کی صورت میں سامنے آئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7041]
حدیث حاشیہ:

مہلب نے کہا ہے کہ اس قسم کے خواب ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

تلوار سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سمیت کفار پر حملہ آور ہونا ہے اور اس کے لہرانے سے مراد مسلمانوں کو لڑنے کا حکم دینا ہے تلوار کا درمیان سے ٹوٹ جانا مسلمانوں کے جانی نقصان کی طرف اشارہ ہے۔
پھر دوبارہ لہرانے سے اچھی حالت میں واپس ہونے سےمراد مسلمانوں کا جمع ہونا اور ان کا کافروں پر فتح پانا ہے۔
(فتح الباري: 532/12)

اہل تعبیر نے خواب میں تلوار دیکھنے کی مختلف تعبیریں کی ہیں مثلاً:
جس نے میان میں تلوار دیکھی تو اس کی عنقریب شادی ہو گی۔
اگر کسی کو تلوار ماری تو تلوار مارنے والا اس کے حق میں زبان درازی کا مرتکب ہوگا۔
اگر کسی ایسے شخص سے لڑتا ہے جس کی تلوار اس سے بڑی ہے تو وہ اس پر غالب آئے گا۔
اور جس نے میان سمیت تلوار گلے میں لٹکائی تو وہ کسی سر کاری عہدے پر فائز ہوگا۔
(فتح الباري: 533/12، 534)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7041   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.