الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} :
17. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) فرمان ”اے پیغمبر! تجھ کو اس کام میں کوئی دخل نہیں“ آخر آیت تک۔
(17) Chapter. The Statement of Allah: “Not for you (O Muhammad (p.b.u.h.), but for Allah) is the decision…” (V.3:128)
حدیث نمبر: 7346
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول في صلاة الفجر ورفع راسه من الركوع، قال:" اللهم ربنا ولك الحمد في الاخيرة، ثم قال: اللهم العن فلانا وفلانا، فانزل الله عز وجل ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الْأَخِيرَةِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں یہ دعا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد پڑھتے تھے «اللهم ربنا ولك الحمد» اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! فلاں اور فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی کہ آپ کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں ہے اللہ! ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کہ بلاشبہ وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔

Narrated Ibn `Umar: That he heard the Prophet, after raising his head from the bowing in morning prayer, saying, "O Allah, our Lord! All the praises are for you." And in the last (rak`a) he said, "O Allah! Curse so-and-so and so--and-so." And then Allah revealed:-- 'Not for you (O Muhammad) is the decision, (but for Allah), whether He turns in mercy to them or punish them, for they are indeed wrongdoers.' (3.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 445


   صحيح البخاري7346عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري4069عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا وفلانا بعد ما يقول سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد أنزل الله ليس لك من الأمر شيء إلى قوله فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري3513عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   صحيح مسلم6434عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3004عبد الله بن عمراللهم العن أبا سفيان اللهم العن الحارث بن هشام اللهم العن صفوان بن أمية نزلت ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم
   جامع الترمذي3948عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها
   جامع الترمذي3949عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3941عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3005عبد الله بن عمريدعو على أربعة نفر أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   سنن النسائى الصغرى1079عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا يدعو على أناس من المنافقين أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1079  
´دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی نماز میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «اللہم العن فلانا وفلانا» اے اللہ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «‏ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون‏» اے محمد! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں (آل عمران: ۱۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1079]
1079۔ اردو حاشیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: [فتح الباري: 286/8، حدیث: 4560۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: 1071]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1079   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3004  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپ پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم» نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انہیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن حمزہ بن عبد اللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں،
لیکن بخاری کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3004   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7346  
7346. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نماز فجر میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: اے اللہ! ہمارے رب! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ یعنی آخری رکعت میں، پھر کہتے: اے اللہ! فلاں فلاں کو اپنی رحمت دور کردے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں، اللہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دے۔ بلاشبہ وہ ظالم ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7346]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے معاملات اور ان کے متعلق فیصلے کرنا صرف میرے ہاتھ میں ہے۔
میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
کافروں کو توبہ کی توفیق دوں یا انھیں دنیا میں قتل کی سزا دوں یا آخرت میں دردناک عذاب دوں، یہ سب میرے اختیار میں ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کتاب الاعتصام میں اس لیے پیش کیا ہے کہ اگرانھیں ایمان کا یقین ہوتا تو اس لعنت زدگی سے بچ جاتے۔
یہ آیت ایک دوسری آیت کے ہم معنی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بلاشبہ آپ نہیں ہدایت دے سکتے جسے آپ چاہیں اور لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔
(البقرة: 272)
اس کا مطلب یہ ہے کہ کفار کو بالفعل ہدایت دینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے صرف ان کی رہنمائی کرنا ہے، یعنی مطلب کو واضح کر کے ان تک پہنچانا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمے داری ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7346   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.