الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
6. بَابُ ذِكْرِ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ:
6. باب: اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
(6) Chapter. The mention of the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina, Juhaina, and Ashja.
حدیث نمبر: 3513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن غرير الزهري، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، عن ابيه، عن صالح، حدثنا نافع، ان عبد الله اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" على المنبر غفار غفر الله لها واسلم سالمها الله وعصية عصت الله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَى الْمِنْبَرِ غِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ہم سے محمد بن غریر زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے صالح نے، ان سے نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا قبیلہ غفار کی اللہ تعالیٰ نے مغفرت فرما دی اور قبیلہ اسلم کو اللہ تعالیٰ نے سلامت رکھا اور قبیلہ عصیہ نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: While Allah's Apostle was on the pulpit, he said, "May Allah give the tribe of Ghifar! And may Allah save the tribe of Aslam! The tribe of 'Usaiya have disobeyed Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 716


   صحيح البخاري7346عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري4069عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا وفلانا بعد ما يقول سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد أنزل الله ليس لك من الأمر شيء إلى قوله فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري3513عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   صحيح مسلم6434عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3004عبد الله بن عمراللهم العن أبا سفيان اللهم العن الحارث بن هشام اللهم العن صفوان بن أمية نزلت ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم
   جامع الترمذي3948عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها
   جامع الترمذي3949عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3941عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3005عبد الله بن عمريدعو على أربعة نفر أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   سنن النسائى الصغرى1079عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا يدعو على أناس من المنافقين أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1079  
´دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی نماز میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «اللہم العن فلانا وفلانا» اے اللہ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «‏ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون‏» اے محمد! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں (آل عمران: ۱۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1079]
1079۔ اردو حاشیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: [فتح الباري: 286/8، حدیث: 4560۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: 1071]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1079   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3004  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپ پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم» نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انہیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن حمزہ بن عبد اللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں،
لیکن بخاری کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3004   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3513  
3513. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پرفرمایا: قبیلہ غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ قبیلہ اسلم کو سلامتی دے اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کےرسول ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3513]
حدیث حاشیہ:
قبیلہ غفار والے عہد جاہلیت میں حاجیوں کا مال چراتے، چوری کرتے، اسلام کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو معاف کردیا اور قبیلہ عصیہ والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ سے عہد کرکے غداری کی اور بئر معونہ والوں کو شہید کردیا، شہداء بیر معونہ کے حالات کسی دوسرے مقام پر تفصیل سے مذکور ہوچکے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3513   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3513  
3513. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پرفرمایا: قبیلہ غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ قبیلہ اسلم کو سلامتی دے اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کےرسول ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3513]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ غفار اور قبیلہ اسلم کے لیے دعا فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اچھی توفیق دے اور انھیں سلامت رکھے کیونکہ یہ دونوں قبیلوں جنگ وجدال کے بغیر مسلمان ہوئے تھے۔
قبیلہ غفار کے متعلق یہ معروف تھا کہ وہ حاجیوں کی چوری کرتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی تاکہ آئندہ ان سے یہ تہمت جاتی رہے اور ان کے پہلے گناہ معاف ہوجائیں۔
قبیلہ عصیہ والوں نے بئر معونہ پر سترقاریوں کو دھوکے سے شہید کیاتھا جس سے رسول اللہ ﷺ انتہائی صدمے سے دوچار ہوئے تھے اور مہینہ بھر ان کے خلاف بددعا کرتے رہے، اس لیے فرمایا:
عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔
(عمدة القاري: 261/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3513   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.