الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
کھانے کے مسائل
खानेपीने के नियम
2. باب الصيد والذبائح
2. شکار اور ذبائح کا بیان
२. “ शिकार करना और ज़िबह करना ”
حدیث نمبر: 1154
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن كعب بن مالك رضي الله عنه: ان امراة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك فامر باكلها. رواه البخاري.وعن كعب بن مالك رضي الله عنه: أن امرأة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك فأمر بأكلها. رواه البخاري.
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پتھر سے ایک بکری کو ذبح کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے کھانے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کا حکم فرمایا۔ (مسلم)
हज़रत कअब बिन मलिक रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि एक औरत ने पत्थर से एक बकरी को ज़िबह कर दिया। नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से उस के खाने के बारे में पूछा गया तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उसे खाने का हुक्म किया। (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة المرأة والأمة، حديث:5504.»

Ka'b bin Malik (RAA) narrated, 'A woman slaughtered a sheep with a stone, so the Prophet (ﷺ) was asked about that and he ordered it to be eaten.' Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري5501كعب بن مالكجارية لهم كانت ترعى غنما بسلع فأبصرت بشاة من غنمها موتا فكسرت حجرا فذبحتها فقال لأهله لا تأكلوا حتى آتي النبي فأسأله أو حتى أرسل إليه من يسأله فأتى النبي أو بعث إليه فأمر النبي بأكلها
   صحيح البخاري2304كعب بن مالككسرت حجرا فذبحتها به فقال لهم لا تأكلوا حتى أسأل النبي أو أرسل إلى النبي من يسأله وأنه سأل النبي عن ذاك أو أرسل فأمره بأكلها
   صحيح البخاري5504كعب بن مالكامرأة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي عن ذلك فأمر بأكلها
   سنن ابن ماجه3182كعب بن مالكذبحت شاة بحجر فذكر ذلك لرسول الله فلم ير به بأسا
   بلوغ المرام1154كعب بن مالكامراة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك فامر باكلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3182  
´عورت کے ذبیحہ کا حکم۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک بکری کو پتھر سے ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کا ذبح کرنا مکروہ نہیں۔

(2)
تیز نوک یا دھار والے پتھر سے ذبح کرنا درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3182   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1154  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پتھر سے ایک بکری کو ذبح کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے کھانے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کا حکم فرمایا۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1154»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة المرأة والأمة، حديث:5504.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذبح چھری وغیرہ کے علاوہ اور چیزوں سے بھی ہو سکتا ہے۔
2. ایک روایت میں ہے کہ یہ پتھر دھار دار تھا جس سے خون بہہ گیا تھا۔
3. یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمان عورت کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا کھانا بلاکراہت جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1154   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.