الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
8. بَابُ : ذَبِيحَةِ الْمَرْأَةِ
8. باب: عورت کے ذبیحہ کا حکم۔
حدیث نمبر: 3182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن كعب بن مالك ، عن ابيه " ان امراة ذبحت شاة بحجر، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ير به باسا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ امْرَأَةً ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرَ بِهِ بَأْسًا".
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک بکری کو پتھر سے ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 4 (2304)، الذبائح 18 (5501، 5502)، 19 (5504، 5505)، (تحفة الأشراف: 11134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/76، 3/454، 6/386) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري5501كعب بن مالكجارية لهم كانت ترعى غنما بسلع فأبصرت بشاة من غنمها موتا فكسرت حجرا فذبحتها فقال لأهله لا تأكلوا حتى آتي النبي فأسأله أو حتى أرسل إليه من يسأله فأتى النبي أو بعث إليه فأمر النبي بأكلها
   صحيح البخاري2304كعب بن مالككسرت حجرا فذبحتها به فقال لهم لا تأكلوا حتى أسأل النبي أو أرسل إلى النبي من يسأله وأنه سأل النبي عن ذاك أو أرسل فأمره بأكلها
   صحيح البخاري5504كعب بن مالكامرأة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي عن ذلك فأمر بأكلها
   سنن ابن ماجه3182كعب بن مالكذبحت شاة بحجر فذكر ذلك لرسول الله فلم ير به بأسا
   بلوغ المرام1154كعب بن مالكامراة ذبحت شاة بحجر فسئل النبي صلى الله عليه وآله وسلم عن ذلك فامر باكلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3182  
´عورت کے ذبیحہ کا حکم۔`
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک بکری کو پتھر سے ذبح کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کا ذبح کرنا مکروہ نہیں۔

(2)
تیز نوک یا دھار والے پتھر سے ذبح کرنا درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3182   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1154  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے پتھر سے ایک بکری کو ذبح کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے کھانے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کا حکم فرمایا۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1154»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الذبائح، باب ذبيحة المرأة والأمة، حديث:5504.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذبح چھری وغیرہ کے علاوہ اور چیزوں سے بھی ہو سکتا ہے۔
2. ایک روایت میں ہے کہ یہ پتھر دھار دار تھا جس سے خون بہہ گیا تھا۔
3. یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمان عورت کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا کھانا بلاکراہت جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1154   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.