الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
1. باب المواقيت
1. اوقات نماز کا بیان
१. “ नमाज़ों के समय ”
حدیث نمبر: 140
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن مسعود رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏افضل الاعمال الصلاة في اول وقتها» .‏‏‏‏ رواه الترمذي والحاكم وصححاه واصله في الصحيحين.وعن ابن مسعود رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أفضل الأعمال الصلاة في أول وقتها» .‏‏‏‏ رواه الترمذي والحاكم وصححاه وأصله في الصحيحين.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اول وقت میں نماز پڑھنا سب اعمال سے افضل ہے۔
اسے ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور دونوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اس حدیث کی اصل بخاری و مسلم میں موجود ہے۔
हज़रत इब्न मसऊद रज़ि अल्लाहु अन्हुमा रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया “पहले समय में नमाज़ पढ़ना सब कर्मों से अफज़ल है ।”
इसे त्रिमीज़ी और हाकिम ने रिवायत किया है और दोनों ने इसे सहीह ठहराया है । इस हदीस की असल बुख़ारी और मुस्लिम में मौजूद है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الوقت الأول من الفضل، حديث:173، والحاكم:1 /188، 189 واللفظ له وصححاه علي شرط الشيخين، وابن خزيمة، حديث:327، وابن حبان (الموارد)، حديث:28 وسنده صحيح* والبخاري، مواقيت الصلاة، حديث:527، ومسلم، الإيمان، حديث:85 بأصله.»

Narrated Ibn Mas'ud (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "One of the best deeds is to offer Salat (prayer) in its early time." [Reported by at-Tirmidhi and al-Hakim who (both) graded it Sahih]. Its basic meaning is in the Sahihain of al-Bukhari and Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري2782عبد الله بن مسعودأي العمل أفضل قال الصلاة على ميقاتها ثم بر الوالدين ثم الجهاد في سبيل الله
   صحيح البخاري7534عبد الله بن مسعودأي الأعمال أفضل قال الصلاة لوقتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   صحيح البخاري527عبد الله بن مسعودأي العمل أحب إلى الله قال الصلاة على وقتها ثم بر الوالدين ثم الجهاد في سبيل الله
   صحيح مسلم254عبد الله بن مسعودأي الأعمال أحب إلى الله قال الصلاة على وقتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   صحيح مسلم252عبد الله بن مسعودأي العمل أفضل قال الصلاة لوقتها ثم بر الوالدين ثم الجهاد في سبيل الله
   صحيح مسلم253عبد الله بن مسعودأي الأعمال أقرب إلى الجنة قال الصلاة على مواقيتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   صحيح مسلم256عبد الله بن مسعودأفضل العمل الصلاة لوقتها بر الوالدين
   جامع الترمذي1898عبد الله بن مسعودأي الأعمال أفضل قال الصلاة لميقاتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   جامع الترمذي173عبد الله بن مسعودأي العمل أفضل قال الصلاة على مواقيتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى611عبد الله بن مسعودأي العمل أحب إلى الله قال الصلاة على وقتها بر الوالدين الجهاد في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى612عبد الله بن مسعودأي العمل أحب إلى الله قال إقام الصلاة لوقتها
   بلوغ المرام140عبد الله بن مسعود‏‏‏‏افضل الاعمال الصلاة في اول وقتها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 140  
´نماز کو اول وقت پر پڑھنا تمام اعمال سے افضل`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏افضل الاعمال الصلاة في اول وقتها . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اول وقت میں نماز پڑھنا سب اعمال سے افضل ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 140]

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں نماز کو اول وقت پر پڑھنا تمام اعمال سے افضل بیان کیا گیا ہے جب کہ دوسری احادیث میں ایمان، صدقہ اور جہاد کو افضل اعمال بتایا گیا ہے۔ تمام احادیث اپنے اپنے مفہوم میں صحیح ہیں۔
➋ ان میں موافقت اور تطبیق اس طرح ہو گی: ایمان کا تعلق قلب و ضمیر سے ہے، لہٰذا ایمان قلبی اعمال میں سب سے افضل ہے، اور نماز کا تعلق بدنی عبادت سے ہے، یہ بدنی اعمال میں سب سے افضل ہے، صدقے کا تعلق مالیات سے ہے، مالی اعمال میں سب سے افضل صدقہ ہے اور جہاد جوانی، تو انائی اور صحت کا سب سے بہترین اور افضل عمل ہے۔ اس طرح ان میں باہمی منافات نہیں رہتی۔
➌ یہ حدیث عام ہے مگر اس سے عشاء کی نماز خارج ہے کیونکہ اسے تاخیر سے پڑھنا افضل ہے۔ اور اسی طرح سخت گرمی میں نماز ظہر بھی مستثنیٰ ہے۔ گرمی میں اسے بھی قدرے تاخیر سے پڑھنے کا حکم ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 527  
´افضل عمل`
«. . . قَالَ:" سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: الصَّلَاةُ عَلَى وَقْتِهَا، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ . . .»
. . . میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے وقت پر نماز پڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ: 527]

فہم الحدیث:
درج بالا احادیث جن میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے افضل عمل کے بارے میں سوال اور آپ کی طرف سے مختلف جوابات کا ذکر ہے، اہل علم نے ان میں یوں تطبیق دی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار ضرورت کے مطابق جواب دیا اور جس عمل کی ضرورت زیادہ تھی اسی کو افضل قرار دے دیا، یعنی اگر جہاد کی ضرورت زیادہ تھی تو اسے افضل کہہ دیا اور اگر نماز کی پابندی کی ضرورت زیادہ تھی تو اسے افضل قرار دے دیا وغیرہ۔ «والله اعلم»
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 52   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 611  
´وقت پر نماز پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 611]
611 ۔ اردو حاشیہ: باب کا مقصد یہ ہے کہ اصل یہی ہے کہ ہر نماز اپنے وقت پر پڑھی جائے، سوائے عرفات اور مزدلفہ کے کہ وہاں نمازیں جمع کرنا شرعی حکم ہے اور سفر میں بھی دو نمازوں کو جمع کرنا مشروع ہے۔ سفر میں بھی افضل ہر نماز کو وقت ہی پر پڑھنا ہے۔ سفر میں جمع کرنا رخصت ہے، افضل نہیں۔ اسی طرح حضر میں کبھی کسی عذر کی بنا پر جمع کرلینا بھی رخصت ہے، بہرحال ہر نماز کو حسب امکان اپنے وقت ہی پر ادا کرنا چاہیے۔ واللہ آعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 611   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1898  
´ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، حالانکہ اگر میں زیادہ پوچھتا تو آپ زیادہ بتاتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1898]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاد سب سے افضل وبہترعمل ہے،
بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا یہ سب سے اچھا کام ہے،
اور بعض سے معلوم ہوتاہے کہ زکاۃ سب سے اچھاکام ہے،
جب کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز سب سے افضل عمل ہے،
اسی لیے اس کی توجیہ میں مختلف اقوال وارد ہیں،
سب سے بہتر توجیہ یہ ہے کہ افضل اعمال سے پہلے حرف مِن محذوف مان لیاجائے،
گویا مفہوم یہ ہوگا کہ یہ سب افضل اعمال میں سے ہیں،
دوسری توجیہ یہ ہے کہ ا س کا تعلق سائل کے احوال اور وقت کے اختلاف سے ہے،
یعنی سائل اور وقت کے تقاضے کا خیال رکھتے ہوئے اس کے مناسب جواب دیا گیا۔
اوراپنی جگہ پریہ سب اچھے کام ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1898   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.