الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
8. باب الحوالة والضمان
8. ضمانت اور کفالت کا بیان
८. “ ज़मानत और ज़िम्मेदारी के नियम ”
حدیث نمبر: 739
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن جابر رضي الله تعالى عنه قال: توفي رجل منا فغسلناه وحنطناه وكفناه ثم اتينا به رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقلنا: تصلي عليه؟ فخطى خطا ثم قال:«‏‏‏‏اعليه دين؟» ‏‏‏‏ قلنا: ديناران فانصرف فتحملهما ابو قتادة فاتيناه فقال ابو قتادة: الديناران علي فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏حق الغريم وبرىء منهما الميت؟» ‏‏‏‏ قال: نعم،‏‏‏‏ فصلى عليه. رواه احمد وابو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم.وعن جابر رضي الله تعالى عنه قال: توفي رجل منا فغسلناه وحنطناه وكفناه ثم أتينا به رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقلنا: تصلي عليه؟ فخطى خطا ثم قال:«‏‏‏‏أعليه دين؟» ‏‏‏‏ قلنا: ديناران فانصرف فتحملهما أبو قتادة فأتيناه فقال أبو قتادة: الديناران علي فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏حق الغريم وبرىء منهما الميت؟» ‏‏‏‏ قال: نعم،‏‏‏‏ فصلى عليه. رواه أحمد وأبو داود والنسائي وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا ہم نے اسے غسل دیا، خوشبو لگائی اور کفن پہنایا۔ پھر ہم اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قدم آگے بڑھنے کیلئے اٹھائے اور دریافت فرمایا کہ کیا اس کے ذمہ قرض ہے؟ ہم نے عرض کیا دو دینار تھے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے دو دینار کی ادائیگی اپنے ذمہ لے لی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا دو دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مقروض کی طرح لازم و حق ہو گیا اور میت اس سے بری الذمہ ہو گئی۔ اس نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत जाबिर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि हम में से एक आदमी मर गया हम ने उसे ग़ुस्ल दिया, ख़ुश्बू लगाई और कफ़न पहनाया। फिर हम उसे उठा कर रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास ले आए और कहा कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम इस की नमाज़ जनाज़ा पढ़ाएं। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कुछ क़दम आगे बढ़ने के लिये उठाए और पूछा कि “किया इस के ज़िम्मे उधार है ?” हम ने कहा दो दीनार थे। ये सुन कर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम वापस हो गए। अबु क़तादा रज़ि अल्लाहु अन्ह ने दो दीनार का भुगतान अपने ज़िम्मे ले लिया। फिर हम आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आए तो अबु क़तादा रज़ि अल्लाहु अन्ह ने कहा दो दीनार मेरे ज़िम्मे हैं। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “क़र्ज़दार की तरह ज़रूरी और हक़ हो गया और मय्यत इस से मुक्त हो गई।” उस ने कहा कि हाँ ! फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इस की नमाज़ जनाज़ा पढ़ाई।
इसे अहमद, अबू दाऊद और निसाई ने रिवायत किया है। इब्न हब्बान और हाकिम ने इसे सहीह कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التشديد في الدين، حديث:3343، والنسائي، الجنائز، حديث:1964، وأحمد:3 /330، 5 /297، 304، وابن حبان (الإحسان):5 /25،26، حديث:3048.»

Narrated Jabir (RA): A man from among us died, so we washed, embalmed and shrouded him. We then brought him to Allah's Messenger (ﷺ) and asked him to pray over him. He went forward some steps and then asked, "Does he have any debt against him?" We replied, "Two Dinars." He turned away, but Abu Qatada (RA) took upon himself the bearing of them. We then came to him (again) (ﷺ) and Abu Qatada (RA) said: "I shall discharge the two Dinars." Allah's Messenger (ﷺ) thereupon said, "[Will you be responsible for paying them as] a right to the creditor; and the dead man will then be free from them?" He replied, "Yes." So, he prayed over him. [Reported by Ahmad, Abu Dawud, and an-Nasa'i. Ibn Hibban and al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن أبي داود3343أعليه دين قالوا نعم ديناران قال صلوا على صاحبكم فقال أبو قتادة الأنصاري هما علي يا رسول الله قال فصلى عليه رسول الله أنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا فعلي قضاؤه من ترك مالا فلورثته
   بلوغ المرام739أعليه دين ؟ ... ‏‏‏‏حق الغريم وبرىء منهما الميت؟‏‏‏‏ قال: نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 739  
´ضمانت اور کفالت کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا ہم نے اسے غسل دیا، خوشبو لگائی اور کفن پہنایا۔ پھر ہم اسے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند قدم آگے بڑھنے کیلئے اٹھائے اور دریافت فرمایا کہ کیا اس کے ذمہ قرض ہے؟ ہم نے عرض کیا دو دینار تھے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے آئے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے دو دینار کی ادائیگی اپنے ذمہ لے لی۔ پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا دو دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مقروض کی طرح لازم و حق ہو گیا اور میت اس سے بری الذمہ ہو گئی۔ اس نے کہا کہ ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 739»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التشديد في الدين، حديث:3343، والنسائي، الجنائز، حديث:1964، وأحمد:3 /330، 5 /297، 304، وابن حبان (الإحسان):5 /25،26، حديث:3048.»
تشریح:
1. میت کی جانب سے قرض ادا کرنے کی ضمانت درست ہے۔
2. ضمانت دینے والا آدمی ضمانت کی رقم مرنے والے کے ترکے میں سے نہیں لے سکتا‘ اسے اپنی جیب سے زر ضمانت ادا کرنا ہوگا۔
3.میت کے حقوق مالیہ‘ جو اس پر واجب ہیں‘ مثلاً: حج‘ زکاۃ‘ قرض کی ادائیگی وغیرہ‘ کا اسے فائدہ پہنچتا ہے اور اس کی جانب سے دوسرے کے ادا کرنے سے ادا ہو جاتے ہیں۔
4.قرض ہو یا دوسرے حقوق العباد‘ جب تک ان کی ادائیگی نہ کی جائے یا حقدار یا قرض خواہ خود معاف نہ کر دے‘ کبھی ساقط نہیں ہوتے حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی ازخود معاف نہیں ہوتے۔
5. قرضہ لینا بہت ہی سنگین اور سخت معاملہ ہے‘ حتی الوسع قرض لینے سے گریز ہی کرنا چاہیے‘ اگر اشد مجبوری اور ناگزیر ضرورت کی بنا پر لے لے تو جلد از جلد اس کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 739   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.