صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
22. باب فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ:
22. باب: نماز جنازہ میں تکبیروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، وعلي بن حجر ، قالا: حدثنا إسماعيل . ح وحدثنا يحيى بن ايوب ، حدثنا ابن علية ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي المهلب ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله: " إن اخا لكم قد مات، فقوموا فصلوا عليه "، يعني: النجاشي، وفي رواية زهير: " إن اخاكم ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: " إِنَّ أَخًا لَكُمْ قَدْ مَاتَ، فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ "، يَعْنِي: النَّجَاشِيَ، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ: " إِنَّ أَخَاكُمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تمہارا بھائی فوت ہو گیا تو تم کھڑے ہو جاؤ اور اس پر جنازہ پڑھو۔ یعنی نجاشی پر اور زہیر کی روایت میں «إِنَّ أَخَاكُمْ» ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 953

   صحيح مسلم2210عمران بن الحصينأخا لكم قد مات فقوموا فصلوا عليه
   جامع الترمذي1039عمران بن الحصينأخاكم النجاشي قد مات قوموا فصلوا عليه
   سنن ابن ماجه1535عمران بن الحصينأخاكم النجاشي قد مات فصلوا عليه قام فصلينا خلفه وإني لفي الصف الثاني فصلى عليه
   سنن النسائى الصغرى1948عمران بن الحصينأخاكم قد مات فقوموا فصلوا عليه
   سنن النسائى الصغرى1977عمران بن الحصينأخاكم النجاشي قد مات قوموا فصلوا عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1039  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں سے فرمایا: تمہارے بھائی نجاشی ۱؎ کا انتقال ہو گیا ہے۔ تم لوگ اٹھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو۔‏‏‏‏ تو ہم کھڑے ہوئے اور صف بندی کی جیسے میت کے لیے کی جاتی ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1039]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب تھاجیسے روم کے بادشاہ کا لقب قیصراورایران کے بادشاہ کا لقب کسریٰ تھا،
نجاشی کا وصفی نام اصحمہ بن ابجرتھا اسی بادشاہ کے دورمیں مسلمانوں کی مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت ہوئی تھی،
نبی اکرمﷺ نے 6ھ؁ کے آخر یا محرم 7ھ؁ میں نجاشی کو عمروبن امیہ ضمری کے ذریعہ اسلام قبول کرنے کی دعوت دی توانہوں نے آپ کے مکتوب گرامی کا بوسہ لیا،
اسے اپنی آنکھوں سے لگایا اوراپنے تخت شاہی سے نیچے اترآیا اورجعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا انہوں نے نبی اکرمﷺکو یہ ساری تفصیل لکھ کر بھیج دی غزوئہ تبوک 9ھ؁ کے بعد ماہ رجب میں ان کی وفات ہوئی۔

2؎:
اس سے بعض لوگوں نے صلاۃِجنازہ غائبانہ کے جواز پراستدلال کیا ہے،
صلاۃِ جنازہ غائبانہ کے سلسلہ میں مناسب یہ ہے کہ اگرمیت کی صلاۃ جنازہ نہ پڑھی گئی ہو تب پڑھی جائے اوراگرپڑھی جاچکی ہے تو مسلمانوں کی طرف سے فرض کفایہ اداہوگیا الا یہ کہ کوئی محترم اورصالح شخصیت ہو تو پڑھنابہترہے یہی قول امام احمدبن حنبل شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحہم اللہ کا ہے عام مسلمانوں کا جنازہ غائبانہ نبی اکرمﷺ سے ثابت نہیں ہے اورنہ ہی تعامل امت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1039