علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 539
´(روزے کے متعلق احادیث)`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیتے تھے اور معانقہ بھی فرما لیتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری نسبت اپنی طبیعت پر زیادہ کنٹرول اور ضبط کرنے والے تھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور ایک روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دونوں فعل رمضان میں کرتے تھے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 539]
لغوی تشریح 539:
یُقَبَّلُ تَقبِیل سے ماخوذ ہے۔ بوسہ دینا۔
یُبَاشِرُ میاں بیوی کا ایک دوسرے کے جسم سے جسم ملانا، بغل گیر ہونا۔ اس سے جماع مراد نہیں ہے۔
لِأِربَہ ”ہمزہ“ اور ”را“ دونوں پر فتحہ بھی پڑھا گیا ہے، یعنی حاجت، خواہش نفس (میاں بیوی کا صنفی تعلق)۔ اور ایک قول کے مطابق ”ہمزہ“ کے نیچے کسرہ اور ”را“ ساکن ہے۔ اس صورت میں دو احتمال ہیں: اس سے مراد حاجت ہے یا عضو مخصوص، یعنی اپنے جذبات پر یا اپنی شرمگاہ پر تمھاری نسبت خوب ضبط رکھنے والے تھے۔ اس حدیث کی رو سے بوسہ اور مباشرت جسمانی ایسے آدمی کے لیے مباح ہے جو اپنے آپ پر ق ابواور کنٹرول رکھنے کا حوصلہ اور طاقت رکھتا ہو۔ یہ رعایت ایسے آدمی کے لیے نہیں جسے اپنے نفس پر پورا کنٹرول نہ ہو۔ یہ قول اس مسئلے میں تمام اقوال و آراء سے زیادہ مناسب اور مبنی برعدل ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 539