الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لعان کا بیان
The Book of Invoking Curses
حدیث نمبر: 3768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان اعرابيا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امراتي ولدت غلاما اسود وإني انكرته، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " هل لك من إبل؟ "، قال: نعم، قال: " ما الوانها؟ "، قال: حمر، قال: " فهل فيها من اورق؟ "، قال: نعم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فانى هو "، قال: لعله يا رسول الله، يكون نزعه عرق له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " وهذا لعله يكون نزعه عرق له ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا أَلْوَانُهَا؟ "، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: " فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ "، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَنَّى هُوَ "، قَالَ: لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ ".
3768. یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ رنگ کے بچے کو جنم دیا ہے، اور میں نے اس (کو اپنانے) سے انکار کر دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تمہارے کچھ اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ان کے رنگ کیا ہیں؟ اس نے عرض کی: سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کہاں سے آیا؟ کہنے لگا: اللہ کے رسول! ممکن ہے اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اور یہ (بچہ) شاید اسے بھی اس کی کسی رگ نے (اپنی طرف) کھینچ لیا ہو۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ ایک بدوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور کہا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے سیاہ فام بچہ جنا ہے، اور میں اسے انوکھا محسوس کرتا ہوں یا مجھے اس پر حیرت و تعجب ہے (میں اجنبیت اور بیگانگی محسوس کرتا ہوں) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ان کے رنگ کیسے ہیں؟ اس نے جواب دیا، سرخ رنگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ان میں کوئی مٹیالا بھی ہے؟ اس نے کہا، جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: وہ کہاں سے آ گیا؟ اس نے کہا، شاید وہ اے اللہ کے رسول! اس کی کسی اصل نے اسے کھینچ لیا ہو۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اس کو بھی شاید اس کے کسی اصل (دادا، نانا) نے کھینچ لیا ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1500

   صحيح البخاري5305عبد الرحمن بن صخرلعله نزعه عرق قال فلعل ابنك هذا نزعه
   صحيح البخاري6847عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال ما ألوانها قال حمر قال هل فيها من أورق قال نعم قال فأنى كان ذلك قال أراه عرق نزعه قال فلعل ابنك هذا نزعه عرق
   صحيح البخاري7314عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال هل فيها من أورق قال إن فيها لورقا قال فأنى ترى ذلك جاءها قال يا رسول الله عرق نزعها قال ولعل هذا عرق نزعه ولم يرخص له في الانتفاء منه
   صحيح مسلم3766عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال هل فيها من أورق قال إن فيها لورقا قال فأنى أتاها ذلك قال عسى أن يكون نزعه عرق قال وهذا عسى أن يكون نزعه عرق
   صحيح مسلم3768عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال ما ألوانها قال حمر قال فهل فيها من أورق قال نعم قال رسول الله فأنى هو قال لعله يا رسول الله يكون نزعه عرق له فقال له النبي وهذا لعله يكون نزعه عرق له
   جامع الترمذي2128عبد الرحمن بن صخرامرأتي ولدت غلاما أسود فقال النبي هل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال فهل فيها أورق قال نعم إن فيها لورقا قال أنى أتاها ذلك قال لعل عرقا نزعها قال فهذا لعل عرقا نزعه
   سنن أبي داود2260عبد الرحمن بن صخرعسى أن يكون نزعه عرق
   سنن النسائى الصغرى3508عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال فهل فيها من أورق قال إن فيها لورقا قال فأنى ترى أتى ذلك قال عسى أن يكون نزعه عرق فقال رسول الله وهذا عسى أن يكون نزعه عرق
   سنن النسائى الصغرى3509عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال ما ألوانها قال حمر قال هل فيها من أورق قال فيها ذود ورق قال فما ذاك ترى قال لعله أن يكون نزعها عرق قال فلعل هذا أن يكون نزعه عرق قال فلم يرخص له في الانتفاء منه
   سنن النسائى الصغرى3510عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال فهل فيها جمل أورق قال فيها إبل ورق قال فأنى كان ذلك قال ما أدري يا رسول الله إلا أن يكون نزعه عرق قال وهذا لعله نزعه عرق فمن أجله قضى رسول الله هذا لا يجوز لرجل أن ينتفي من ولد ولد على ف
   سنن ابن ماجه2002عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل قال نعم قال فما ألوانها قال حمر قال هل فيها من أورق قال إن فيها لورقا قال فأنى أتاها ذلك قال عسى عرق نزعها قال وهذا لعل عرقا نزعه
   بلوغ المرام944عبد الرحمن بن صخرفلعل ابنك هذا نزعه عرق
   مسندالحميدي1115عبد الرحمن بن صخرهل لك من إبل؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2002  
´آدمی کا اپنے لڑکے میں شک کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی فزارہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا بچہ جنا ہے! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے رنگ کیا ہیں؟ اس نے کہا: سرخ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، ان میں خاکی رنگ کے بھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں خاکی رنگ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا: کسی رگ نے یہ ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 2002]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  باپ اور بیٹے کے رنگ میں فرق اس بات کی دلیل نہیں کہ یہ بیٹا اپنے باپ کی جائز اولاد نہیں۔

(2)
رگ کے زور کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ودھیال یا ننھیال کے کسی بزرگ:
مثلاً:
دادی، دادا، نانی، نانا یا ان کے بزرگوں میں سے کسی کی مشابہت بچے میں آگئی ہے، یعنی ان کے خون کا اثر ہے۔

(3)
  اپنی بیوی پر اس طرح اشارے کنائے سے شک کا اظہار بیوی پر اس الزام میں شمار نہیں ہوتا، جس کے نتیجے میں لعان کی ضرورت پڑتی ہے۔
لعان اس وقت ہوتا ہے جب مرد صاف طور پراپنی بیوی پر بدکاری کا الزام عائد کرے یا یقین کے ساتھ یہ دعویٰ کرے کہ یہ بچہ میرا نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2002   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 944  
´لعان کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میری بیوی نے کالے رنگ کا بچہ جنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ تو اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان کے رنگ کیا ہیں؟ اس نے کہا سرخ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا وہ کہاں سے آ گیا؟ وہ بولا کوئی رگ اسے کھینچ لائی ہو گی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تیرے اس بیٹے کو بھی کوئی رگ کھینچ لائی ہو گی۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ وہ اس بچے کی نفی کی طرف اشارہ کر رہا تھا اور اس روایت کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نفی کی رخصت و اجازت نہ دی۔ «بلوغ المرام/حدیث: 944»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الطلاق، باب إذا عرّض بنفي الولد، حديث:5305، ومسلم، اللعان، حديث:1500.»
تشریح:
1. کالے رنگ نے صحابی کو مغالطے اور اشتباہ میں مبتلا کر دیا کہ ہم میاں بیوی میں سے تو کوئی بھی سیاہ رنگ کا نہیں‘ پھر یہ بچہ اس رنگ کا کہاں سے پیدا ہوگیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب اس نے عندیہ اور مافی الضمیر ظاہر کیا تو آپ نے اسے ڈانٹ پلائی نہ اس کی بیوی کی صریح الفاظ میں صفائی پیش فرمائی‘ بلکہ عربوں کی ذہنی سطح پر اتر کر آپ نے سمجھایا اور اس کے مغالطے کی تصحیح کردی کہ سفید رنگ کے زوجین (میاں بیوی) کے ہاں سیاہ رنگ بچے کی پیدائش بچے کی ماں کی بدکاری و بدچلنی پر دلالت نہیں کرتی۔
یہ خاندانی اثرات ہوتے ہیں جو کبھی بہت دور نسل میں نمایاں ہو جاتے ہیں۔
اس سے بچے کے نسب پر درحقیقت کوئی عیب اور نقص واقع نہیں ہوتا۔
2. اس سے معلوم ہوا کہ سائل کو جواب حکمت سے اور اس کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھ کر دینا چاہیے۔
فلسفیانہ جواب کی بجائے عام روزمرہ کی مثالوں سے جواب دینا تفہیم مدعا کے لیے زیادہ مفید اور کارگر ہے۔
3.اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس چیز کی حقیقت کا علم نہ ہو اسے صاحب علم سے دریافت کر لینا انسان کوبہت بڑے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 944   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2128  
´باپ اپنے بچے کا انکار کر دے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بیوی سے ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: وہ کس رنگ کے ہیں؟ اس نے کہا: سرخ۔ آپ نے پوچھا: کیا اس میں کوئی مٹمیلے رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، اس میں ایک خاکستری رنگ کا بھی ہے۔ آپ نے پوچھا: وہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا: شاید وہ کوئی خاندانی رگ کھینچ لایا ہو گا ۱؎، آپ نے فرمایا: اس لڑکے نے بھی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الولاء والهبة/حدیث: 2128]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس کے باپ دادا میں سے کوئی اس رنگ کا ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2128   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2260  
´جب بچے کے متعلق شک ہو تو کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی فزارہ کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میری عورت نے ایک کالا بچہ جنا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے جواب دیا: ہاں، پوچھا: کون سے رنگ کے ہیں؟ جواب دیا: سرخ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کوئی خاکستری بھی ہے؟ جواب دیا: ہاں، خاکی رنگ کا بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: پھر یہ کہاں سے آ گیا؟، بولا: شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں بھی ہو سکتا ہے (تمہارے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2260]
فوائد ومسائل:

محض رنگ وروپ کی بناء پر اپنے بچے سے انکار کردینا حرام ہے۔
ہاں کوئی اور واضح دلیل ہو تو اور بات ہے۔
مثلاًشوہر کے غائب رہنے کی صورت میں حمل اور ولادت ہو یا بعد از نکاح چھ ماہ سے کم میں ولادت ہو وغیرہ۔
اس حدیث میں مذکور شخص کے متعلق بیان کیا جاتا ہے کہ اس کا نام ضمضم بن قتادہ تھا۔
(کتاب الغوا مض عبد الغنی بن سعید)

قاضی مفتی اور داعی حضرات کو چاہیے کہ شرعی مسائل سے حسب ضرورت واقعاتی مثالوں سے واضح فرمایا کریں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2260   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3768  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(اني انكره)
میں اس کا انکار کرتا ہوں،
معنی کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ تو صریح قذف ہے،
حالانکہ آپ نے اس کو قذف قرارنہیں دیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب فرشتوں کو دیکھا تو ﴿نَكِرَهُمْ﴾ ان کو اجنبی اور بیگانہ پایا اور حضرت لوط علیہ السلام کے پاس آئے تو فرمایا:
﴿إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنكَرُونَ﴾ تم اجنبی اور بیگانہ لوگ ہو
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3768   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.