الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
34. باب أَمْرِ مَنْ مَرَّ بِسِلاَحٍ فِي مَسْجِدٍ أَوْ سُوقٍ أَوْ غَيْرِهِمَا مِنَ الْمَوَاضِعِ الْجَامِعَةِ لِلنَّاسِ أَنْ يُمْسِكَ بِنِصَالِهَا:
34. باب: مجمع یا بازار میں ہتھیار لے جائے تو اس کی احتیاط رکھے۔
Chapter: Telling The One Who Carries A Weapon In The Masjid, Marketplace Or Other Place Where People Gather, To Hold It By Its Point
حدیث نمبر: 6662
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وابو الربيع ، قال ابو الربيع: حدثنا، وقال يحيي، واللفظ له، اخبرنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله : ان رجلا مر باسهم في المسجد قد ابدى نصولها، " فامر ان ياخذ بنصولها كي لا يخدش مسلما ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَي، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَجُلًا مَرَّ بِأَسْهُمٍ فِي الْمَسْجِدِ قَدْ أَبْدَى نُصُولَهَا، " فَأُمِرَ أَنْ يَأْخُذَ بِنُصُولِهَا كَيْ لَا يَخْدِشَ مُسْلِمًا ".
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص چند تیر لے کر مسجد میں سے گزرا، اس نے ان کے پیکان کھول رکھے تھے، آپ نے حکم دیا کہ وہ انہیں پیکانوں (آگے والے لوہے کے نوکدار حصوں) کی طرف سے پکڑے تاکہ وہ کسی مسلمان کو خراچ نہ لگا دیں۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی تیر لے کر مسجد سے گزرا،جن کے پیکان کھلے ہوئے (ننگے)تھے تو آپ نے اسے ان کے پیکان پکڑنے کا حکم دیا، تاکہ کسی مسلمان کو خراش نہ لگا دے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2614

   صحيح البخاري7073جابر بن عبد اللهأمسك بنصالها
   صحيح البخاري451جابر بن عبد اللهأمسك بنصالها
   صحيح البخاري7074جابر بن عبد اللهيأخذ بنصولها لا يخدش مسلما
   صحيح مسلم6662جابر بن عبد اللهيأخذ بنصولها كي لا يخدش مسلما
   صحيح مسلم6663جابر بن عبد اللهرجلا كان يتصدق بالنبل في المسجد أن لا يمر بها إلا وهو آخذ بنصولها
   صحيح مسلم6661جابر بن عبد اللهأمسك بنصالها
   سنن أبي داود2586جابر بن عبد اللهلا يمر بها إلا وهو آخذ بنصولها
   سنن النسائى الصغرى719جابر بن عبد اللهخذ بنصالها
   سنن ابن ماجه3777جابر بن عبد اللهأمسك بنصالها
   مسندالحميدي1289جابر بن عبد اللهأمسك بنصالها؟
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6662 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6662  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نصل نصول:
تیر یا نیزے کی انی،
پھل،
نوک دار لوہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6662   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 719  
´مسجد میں ہتھیار نکالنے کا بیان۔`
سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا: کیا آپ نے جابر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک شخص مسجد میں کچھ تیر لے کر گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ان کی پیکان پکڑ کر رکھو، تو عمرو نے کہا: جی ہاں (سنا ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 719]
719 ۔ اردو حاشیہ: تفصیلی روایت میں ہے کہ اس نے تیروں کو نوکوں کی جانب سے ننگا کیا ہوا تھا۔ خطرہ تھا کہ وہ کسی کو لگ نہ جائیں، اس لیے آپ نے فرمایا: تیروں کی نوکوں کو پکڑ لو تاکہ نقصان نہ پہنچائیں۔ گویا مسجد میں اسلحہ لایا جا سکتا ہے مگر بند حالت میں تاکہ کسی کو اتفاقاً لگ نہ جائے۔ اگرچہ اسلحے سے پرہیز ہی بہتر ہے کیونکہ اسلحے کی موجودگی میں اشتعال آ جائے تو اسے چلایا جا سکتا ہے جس سے بہت بڑا فساد رونما ہونے کا خطرہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 719   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3777  
´تیر کا پیکان ہاتھ میں لے کر نکلنے کا بیان۔`
سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے کہا: کیا آپ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ ایک شخص مسجد میں تیر لے کر گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی پیکان (نوک و پھل) تھام لو، انہوں نے کہا: ہاں (سنا ہے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3777]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر آدمی کے پاس کوئی نوک دار چیز ہو تو دوسروں کے کے پاس سے گزرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ نادانستہ طور پر کسی کو نہ لگ جائے۔

(2)
نصال (پیکان)
سے مراد تیر کا وہ نو کیلا حصہ ہے جو لو ہے کا بنا ہوا ہوتا ہے اور شکار کو لگ کر اسے زخمی کرتا ہے۔

(3)
تیز چھری اور قینچی وغیرہ کی نوک بھی کسی کو چبھ سکتی ہے۔
گدھا گاڑی، بیل گاڑی، یا ٹرک وغیرہ پر لدا ہوا سامان بھی اگر اس قسم کا ہو کہ کسی گزرنے والے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو سکتا ہو تو لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

(4)
رائفل، گن اور کلا شنکوف وغیرہ لوڈ کر کے نہیں رکھنی چاہیے، نہ اس حالت میں انہیں لے کر بازار، مسجد یا ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں لوگ جمع ہوں تا کہ اتفاقی طور پر حا دثہ نہ ہو جائے۔

(5)
حدیث کے آخر میں یہ جملہ ہے:
(قال نعم)
بعض علماء نے ترجمہ کرتے وقت اسے صحابی کا قول سمجھ کر ترجمہ کیا ہے:
وہ بولا بہت خوب یا اس نے کہا:
بہت اچھا۔
اصل میں یہ حضرت عمر و بن دینار رحمہ اللہ کا کلام ہے کہ جب ان سے ان کے شاگرد سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے کہا:
آپ نے حضرت جابر ؓ سے یہ حدیث سنی ہے؟ تو عمرو بن دینار نے فرمایا:
ہاں (سنی ہے۔)
یہ روایت حدیث کا ایک طریقہ ہے کہ شاگرد حدیث پڑھ کر استاد کو سنائے اور استاد تصدیق کرے کہ یہ حدیث اسی طرح ہے۔
اسے محدثین کی اصطلاح میں عرض کہتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3777   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1289  
1289-سفیان کہتے ہیں: میں نے عمروبن دینار سے دریافت کیا: کیا آپ نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے یہ فرمایا تھا: جو مسجد میں اپنے تیرلے کر گزر رہا تھا کہ تم اسے دھار کی طرف سے پکڑکر رکھو، تو انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1289]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تلوار اور نیزے کو اس کے منہ کی طرف سے پکڑ نا چاہیے، تا کہ کسی کو نقصان نہ پہنچے، یاد رہے کہ بندوق اور پستول وغیرہ کو پکڑتے وقت انگلی، جہاں سے بندوق چلتی ہے، وہاں نہیں رکھنی چاہیے کہ اچانک بندوق چل جائے۔ جوشخص کھلے ہتھیار لے کر چل رہا ہو اس کو اس کی حفاظت کا کہنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1287   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:451  
451. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک شخص مسجد نبوی میں تیر لیے ہوئے گزر رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم دیا: اس کے پیکان تھامے رکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:451]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ہتھیار بندہوکر مسجد میں آنا جائز ہے، البتہ اگر کوئی تیز دھار چیز ہے تو اس کی دھار پر ہاتھ رکھ لے تاکہ کسی دوسرے کو زخم نہ آئے۔
جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ مذکورہ آدمی مسجد سے تیروں سمیت گزرا جن کے پیکان ننگے تھے، تو اسے حکم دیاگیا کہ ان کےسروں کو پکڑ لے تا کہ ان میں سے کوئی مسلمان زخمی نہ ہو۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ وہ آدمی تیر بناکر انھیں مجاہدین پر صدقہ کرنے مسجد آیا تھا تاکہ انھیں جہاد میں استعمال کیا جاسکے۔
(صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6663 (2614)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 451   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.