مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث968
´نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جمائی لے تو اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے اور آواز نہ کرے، اس لیے کہ شیطان اس سے ہنستا ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 968]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (لایعوی)
کا مطلب ہے کہ جانور (کتے یا بھڑیے وغیرہ)
کی طرح آواز نہ نکالے۔
یہ لفظ بھی صحیح سند سے مروی نہیں لیکن بحیثیت مجموعی حدیث کامفہوم صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
(2)
جمائی کو روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاکہ نامناسب آواز نہ نکلے ارشاد نبوی ہے۔
”جمائی شیطان کی طرف سے ہے۔
اسے جہاں تک ہوسکے ر وک دے کیونکہ جب وہ (جمائی لینے والا)
”ہا“ کہتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔“ (صحیح البخاري، الأدب باب إذا تثاءب فلیضع یدہ علی فیه، حدیث: 6226)
(3)
شیطان کے ہنسنے کی وجہ یا تو انسان کا مذاق اڑانا ہے۔
یا وہ خوشی سے ہنستا ہے۔
کیونکہ جمائی سستی اور کاہلی کی علامت ہے جو شیطان کو پسند ہے۔
اس لئے کہ کاہلی کی وجہ سے انسان بہت سی نیکیوں سے محروم رہ جاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 968