الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
12. باب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ:
12. باب: امام کے پیچھے مقتدی کا بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث، عن عمران بن حصين : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، صلى الظهر، فجعل رجل يقرا خلفه، ب سبح اسم ربك الاعلى، فلما انصرف، قال: " ايكم قرا "، او " ايكم القارئ "، فقال رجل: انا، فقال: " قد ظننت ان بعضكم خالجنيها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَقْرَأُ خَلْفَهُ، ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " أَيُّكُمْ قَرَأَ "، أَوْ " أَيُّكُمُ الْقَارِئُ "، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: " قَدْ ظَنَنْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، انہوں نے زرارہ بن اوفیٰ سے سنا، وہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الأعلی﴾ پڑھی شروع کر دی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام پھیرا تو فرمایا: تم میں سے کس نے پڑھا یا (فرمایا:) تم میں سے پڑھنے والا کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں سمجھا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی، ایک آدمی نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأعْلیٰ﴾ پڑھنی شروع کر دی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: تم میں سے کسی نے پڑھا یا تم میں سے قراءت کرنے والا کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا، میں ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سمجھ رہا تھا تم میں سے کوئی میرے ساتھ الجھ رہا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 398

   سنن النسائى الصغرى918عمران بن الحصينمن قرأ سبح اسم ربك الأعلى قال رجل أنا قال قد علمت أن بعضكم قد خالجنيها
   سنن النسائى الصغرى919عمران بن الحصينعرفت أن بعضكم قد خالجنيها
   سنن النسائى الصغرى1745عمران بن الحصينمن قرأ بسبح اسم ربك الأعلى قال رجل أنا قال قد علمت أن بعضهم خالجنيها
   صحيح مسلم888عمران بن الحصينظننت أن بعضكم خالجنيها
   صحيح مسلم887عمران بن الحصينعلمت أن بعضكم خالجنيها
   سنن أبي داود828عمران بن الحصينصلى الظهر فجاء رجل فقرأ خلفه سبح اسم ربك الأعلى
   سنن أبي داود829عمران بن الحصينصلى بهم الظهر فلما انفتل قال أيكم قرأ ب سبح اسم ربك الأعلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 829  
´امام زور سے قرآت نہ کرے تو مقتدی قرآت کرے اس کے قائلین کی دلیل۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ظہر پڑھائی، تو جب آپ پلٹے تو فرمایا: تم میں سے کس نے (ہمارے پیچھے) سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی ہے؟، تو ایک آدمی نے کہا: میں نے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے میرے دل میں خلجان ڈال دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 829]
829۔ اردو حاشیہ:
➊ قرآن کریم کو لحن عرب میں پڑھنا مستحب اور مطلو ب ہے، اور اس میں اپنی سی کوشش اور محنت کرتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ مگر بدوی اور عجمی لوگوں کے لئے عربی اسلوب اور قواعد تجوید پر کماحقہ پورا اترنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لئے آپ نے مختلف طبقات کے لوگوں کی قرأت کی توثیق فرما کر امت پر آسانی اور احسان فرمایا ہے۔
➋ ایسے لوگوں کا پیدا ہو جانا جو قرأت قرآن کو ریا، شہرت اور حطام دنیا (دنیوی ساز و سامان) جمع کرنے کا ذریعہ بنا لیں، آثار قیامت میں سے ہے۔
➌ ظاہر الفاظ کی تجوید میں مبالغہ اور آواز زیر و بم ہی کو قراءت جاننا اور مفہوم و معنی سے صرف نظر کر لینا ازحد معیو ب ہے۔
➍ تلاوت قرآن اور اس کے درس تدریس میں اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھنا واجب ہے۔
➎ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم «احق ما اخذتم عليه ا جرا كتاب الله» سب سے عمدہ چیز جس پر تم ا جر (عوض و اجرت) لے سکتے ہو، اللہ کی کتاب ہے۔ [صحيح بخاري كتاب الا جارة باب 16]
اور مذکورہ بالا حدیث میں تطبیق یہ ہے کہ عظیمت، عوض نہ لینے میں ہے۔ تاہم امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ معلم اس سلسلے میں کوئی شرط نہ کرے۔ ویسے کچھ دیا جاوے تو قبول کر لے۔ جناب حسن بصری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں دس درہم ادا کیے۔ [حواله مذكور]
بہرحال مدرس اور داعی حضرات مجاہد کی طرح ہیں، اگر اعلائے کلمۃ اللہ کی نیت رکھتے ہوں اور عوض لیں تو ان شاء اللہ مباح ہے، کوئی جر م نہیں۔ لیکن نیت محض مال کھانا ہو تو حرام ہے اور دنیا و آخرت میں اس سے بڑھ کر اور کوئی خسارے کا سودا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 829   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 918  
´سری نمازوں میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی تو ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: میں نے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے کسی نے مجھے خلجان میں ڈال دیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 918]
918 ۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عمران کا یہ کہنا کہ ایک آدمی نے آپ کے پیچھے سورۃ الاعلیٰ پڑھی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس نے کچھ اونچی میں پڑھی تھی، تبھی تو راویٔ حدیث نے سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کسی نے مجھے خلجان شک و اشتباہ اور اختلاط) میں ڈالا ہے۔ بھی اسی کے مؤید ہیں کہ اس نے کچھ اونچی آواز سے پڑھنے پر ہے جس سے کسی ساتھی یا امام کو تشویش ہو۔ اگر آہستہ پڑھنے کہ کسی سنائی نہ دے تو کوئی حرج نہیں۔
➋ سری نماز میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ زائد سورت بھی پڑھ سکتا ہے، لہٰذا باب میں امام صاحب رحمہ اللہ کے الفاظ قرأت نہ کرنا سے مراد ہے، بلند آواز سے نہ پڑھنا یا فاتحہ سے زائد نہ پڑھنا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 918   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 919  
´سری نمازوں میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر پڑھائی، اور ایک آدمی آپ کے پیچھے قرآت کر رہا تھا، تو جب آپ نے سلام پھیرا تو پوچھا: تم میں سے سورۃ «سبح اسم ربك الأعلى» کس نے پڑھی ہے؟ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں نے، اور میری نیت صرف خیر کی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا لگا کہ تم میں سے بعض نے مجھ سے سورۃ پڑھنے میں خلجان میں دال دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 919]
919 ۔ اردو حاشیہ: کوئی بھی ایسا کام جو ظاہراً بڑا خوبصورت اور نیکی معلوم ہو لیکن وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف ہو یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر اس پر ثبت نہ ہو، وہ عنداللہ مقبول نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 919   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.