الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن انس بن مالك رضي الله عنه يقول جاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم فلما اخبروا كانهم تقالوها فقالوا واين نحن من النبي صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر قال احدهم اما انا فإني اصلي الليل ابدا وقال آخر انا اصوم الدهر ولا افطر وقال آخر انا اعتزل النساء فلا اتزوج ابدا فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم فقال: «انتم الذين قلتم كذا وكذا اما والله إني لاخشاكم لله واتقاكم له لكني اصوم وافطر واصلي وارقد واتزوج النساء فمن رغب عن سنتي فليس مني» ‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَة رَهْط إِلَى بيُوت أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أخبروا كَأَنَّهُمْ تقالوها فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أحدهم أما أَنا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْل أبدا وَقَالَ آخر أَنا أَصوم الدَّهْر وَلَا أفطر وَقَالَ آخر أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: «أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مني»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تین اشخاص نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عبادت کے متعلق پوچھنے کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے پاس آئے، جب انہیں اس کے متعلق بتایا گیا، تو گویا انہوں نے اسے کم محسوس کیا، چنانچہ انہوں نے کہا: ہماری نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا نسبت؟ اللہ نے تو ان کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں، ان میں سے ایک نے کہا: میں تو ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں دن کے وقت ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہیں کروں گا اور تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے اجتناب کروں گا اور میں کبھی شادی نہیں کروں گا۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس آئے اور پوچھا: تم وہ لوگ ہو جنہوں نے اس طرح، اس طرح کہا ہے، اللہ کی قسم! میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سے زیادہ تقویٰ رکھتا ہوں، لیکن میں روزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، رات کو نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں، پس جو شخص میری سنت سے اعراض کرے وہ مجھ سے نہیں۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5063) و مسلم (5/ 1403)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5063أنس بن مالكأخشاكم لله وأتقاكم له لكني أصوم وأفطر أصلي وأرقد أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   صحيح مسلم3403أنس بن مالكأصلي وأنام أصوم وأفطر أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   سنن النسائى الصغرى3219أنس بن مالكأصلي وأنام أصوم وأفطر أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   مشكوة المصابيح145أنس بن مالكجاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم فلما اخبروا كانهم تقالوها
   بلوغ المرام825أنس بن مالك لكني أنا أصلي ،‏‏‏‏ وأنام ،‏‏‏‏ وأصوم ،‏‏‏‏ وأفطر ،‏‏‏‏ وأتزوج النساء ،‏‏‏‏ فمن رغب عن سنتي فليس مني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 145  
´اس کا نام اسلام ہے`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَة رَهْط إِلَى بيُوت أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أخبروا كَأَنَّهُمْ تقالوها فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أحدهم أما أَنا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْل أبدا وَقَالَ آخر أَنا أَصوم الدَّهْر وَلَا أفطر وَقَالَ آخر أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: «أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مني» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تین شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کی کیفیت ان سے دریافت کریں جب ان لوگوں کو آپ کی عبادت کا حال بتایا گیا تو اس کو یہ لوگ کم اور بہت معمولی سمجھ کر آپس میں کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ہم لوگ کہاں ہو سکتے ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سب قصوروں کو معاف فرما دیا ہے۔ (آپ کی معمولی عادت بھی کافی ہے) ان میں سے ایک نے کہا: میں ساری رات نماز ہی پڑھتا رہوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ دن کو روزہ ہی رکھتا رہوں گا اور کبھی روزہ نہیں توڑوں گا۔ تیسرے نے کہا: میں ہمیشہ عورتوں سے الگ رہوں گا کبھی بھی شادی نہیں کروں گا۔ (ان کی آپس میں یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ اتنے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے (ان کی ان باتوں کو سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی ایسا ایسا کہا ہے، بہرحال میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اللہ سے تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار بھی ہوں، لیکن اس کے باوجود روزہ رکھتا ہوں اور افطار کرتا ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بیاہ بھی کرتا ہوں۔ یہ سب میرا دستور و طریقہ ہے اور جو میرے ان دستور سے اعراض کرے گا وہ میرے طریقے پر نہیں ہو گا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 145]

تخریج:
[صحيح بخاري 5063]،
[صحيح مسلم 3403]

فقہ الحدیث:
➊ ہمیشہ سنت پر عمل اور بدعات سے مکمل اجتناب کرنا چاہئیے۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے جان بوجھ کر منہ پھیرنے والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کا مخالف ہے۔
➌ دین اسلام میں رہبانیت اور کلیتاً ترک دنیا کا کوئی تصور نہیں ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حدیث قیامت تک ہر دور میں حجت ہے۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے بالکل معصوم ہونے کے باوجود کثرت سے عبادت کرتے تھے۔
➏ بہتر سے بہتر عمل کی تلاش اور تحقیق میں مسلسل مصروف رہنا چاہئیے۔
➐ کتاب و سنت کے خلاف ہر بات کا رد کرنا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔
➑ اگر کوئی مسئلہ پیش آ جائے تو کوشش کر کے بڑے عالم کے پاس جا کر پوچھنا چاہئے۔
➒ کتنا ہی بڑا عالم و زاہد ہو، اسے اجتہادی غلطی لگ سکتی ہے، لہذا دین اسلام میں تقلید کا کوئی تصور نہیں ہے۔
➓ یہ تین آدمی کون تھے؟ کسی صحیح حدیث میں اس کی وضاحت نہیں ہے۔
◄ اس سلسلے میں فتح الباری [105، 104/9] وغیرہ میں مذکور سارے اقوال غیر ثابت ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 145   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.