الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1003 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب مولي الحرقة، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" قال الله تعالي قسمت الصلاة بيني وبين عبدي، فإذا قال العبد: ﴿ الحمد لله رب العالمين﴾ قال الله عز وجل: حمدني عبدي، فإذا قال: ﴿ الرحمن الرحيم﴾، قال: اثني علي عبدي، او مجدني عبدي، وإذا قال العبد: ﴿ مالك يوم الدين﴾، قال: فوض إلي عبدي، فإذا قال: ﴿ إياك نعبد وإياك نستعين﴾، فهذه بيني وبين عبدي، ولعبدي ما سال، ﴿ اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين﴾، فهذه لعبدي ولعبدي ما سال"1003 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَي الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَي قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: ﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ﴾، قَالَ: أَثْنَي عَلَيَّ عَبْدِي، أَوْ مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: ﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾، قَالَ: فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: ﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾، فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، ﴿ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾، فَهَذِهِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ"
1003- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، جب میرا بندہ پڑھتا ہے۔
تما م تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہیں۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی ہے۔
جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ وہ مہربا ن اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے، یا میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ہے۔
جب بندہ پڑھتا ہے۔ وہ روز جزا کا مالک ہے۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے مجھے تفویض کردیا ہے۔
جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔
تو یہ حصہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے۔ اور میرا بندہ جو مانگ رہا ہے وہ اسے ملے گا۔
جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ تو سیدھے راستے کی طرف ہمیں ہدایت نصیب کر! ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا، نہ کہ ان لوگوں کا راستہ، جن پر غضب کیا گیا اور جو گمراہ ہوئے۔
(تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:) یہ چیز میرے بندے کو ملے گی۔ میرا بندہ جو مانگے گا وہ ا سے ملے گا۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 395، ومالك فى «الموطأ» برقم: 278، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 489، 490، 502، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 776، 1784، 1788، 1789، 1794، 1795، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 875، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 908، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 983، 7958، 7959، 10915، وأبو داود فى «سننه» برقم: 821، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2953، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 838، 3784، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2403، 2404 وأحمد فى «مسنده» برقم: 7411، 7524، 7951، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6454، 6522»

   صحيح البخاري772عبد الرحمن بن صخرفي كل صلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفى عنا أخفينا عنكم وإن لم تزد على أم القرآن أجزأت وإن زدت فهو خير
   صحيح مسلم884عبد الرحمن بن صخرفي كل صلاة قراءة فما أسمعنا النبي أسمعناكم وما أخفى منا أخفيناه منكم ومن قرأ بأم الكتاب فقد أجزأت عنه ومن زاد فهو أفضل
   صحيح مسلم882عبد الرحمن بن صخرلا صلاة إلا بقراءة
   صحيح مسلم883عبد الرحمن بن صخرفي كل الصلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفى منا أخفينا منكم فقال له رجل إن لم أزد على أم القرآن فقال إن زدت عليها فهو خير وإن انتهيت إليها أجزأت عنك
   سنن أبي داود821عبد الرحمن بن صخرمن صلى صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج غير تمام
   سنن أبي داود820عبد الرحمن بن صخرلا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب فما زاد
   سنن أبي داود819عبد الرحمن بن صخرلا صلاة إلا بقرآن ولو بفاتحة الكتاب فما زاد
   سنن أبي داود797عبد الرحمن بن صخرفي كل صلاة يقرأ فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفى علينا أخفينا عليكم
   سنن النسائى الصغرى971عبد الرحمن بن صخرفي كل صلاة قراءة فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفاها أخفينا منكم
   سنن النسائى الصغرى970عبد الرحمن بن صخركل صلاة يقرأ فيها فما أسمعنا رسول الله أسمعناكم وما أخفاها أخفينا منكم
   سنن ابن ماجه838عبد الرحمن بن صخرمن صلى صلاة لم يقرأ فيها بأم القرآن فهي خداج غير تمام
   المعجم الصغير للطبراني333عبد الرحمن بن صخر فى كل الصلاة ، الصلوات ، يقرأ ، فما أسمعنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أسمعناكم ، ومما أخفى علينا أخفينا عليكم
   مسندالحميدي1003عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1004عبد الرحمن بن صخركل صلاة لا يقرأ فيها بفاتحة الكتاب فهي خداج، فهي خداج
   مسندالحميدي1020عبد الرحمن بن صخرفي كل الصلاة اقرأ، فما أسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أسمعناكم، وما أخفى منا أخفينا منكم، كل صلاة لا يقرأ فيها بأم القرآن، فهي خداج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1003  
1003- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، جب میرا بندہ پڑھتا ہے۔ تما م تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہیں۔‏‏‏‏ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری حمد بیان کی ہے۔ جب بندہ یہ پڑھتا ہے۔ وہ مہربا ن اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی ہے، یا میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی ہے۔ جب بندہ پڑھتا ہے۔ وہ روز جزا کا مالک ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے مجھے تفو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1003]
فائدہ:
اس حدیث سے سورۃ الفاتحہ کی زبردست فضیلت ثابت ہوتی ہے، جب بھی کوئی اس سورہ کو نماز میں پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ ہر ہر آیت کا جواب دیتے ہیں۔ اس سورت میں پہلی تین آیات اور «اياك نعبد» تک اللہ تعالیٰ کی تعریف ہے، اس کے بعد «اياك نستعين» سے لے کر «ولا الضالين» تک اللہ تعالیٰ سے مختلف چیز میں مانگی جاتی ہیں۔
اس سے ثابت ہوا کہ جب بھی دعا کی جائے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنی چاہیے، اس کے بعد جو ضرورت ہو وہ پیش کرنی چاہیے۔
یہاں بطور تنبیہ عرض ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا جواب دیتے ہیں جو سورہ فاتحہ خود پڑھتا ہے، صرف سننے والے کو اللہ تعالیٰ جواب نہیں دیتے، اس سے بھی ہر نماز میں سورہ فاتحہ کا امام کے پیچھے پڑھنا ثابت ہوتا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1002   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.