الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1087 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد، قال: سمعت قيسا، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: صحبت رسول الله صلي الله عليه وسلم ثلاث سنين لم اكن في شيء احرص مني ان احفظ شيئا في تلك السنين، سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «لان ياخذ احدكم حبله، فيحتطب به، ثم يجيء به علي ظهره، فيبيعه فياكله او يتصدق به، خير له من ان ياتي رجلا قد اغناه الله من فضله فيساله، اعطاه او منعه ذلك، فإن اليد العليا خير من اليد السفلي» 1087 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ لَمْ أَكُنْ فِي شَيْءٍ أَحْرَصَ مِنِّي أَنْ أَحْفَظَ شَيْئًا فِي تِلْكَ السِّنِينَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَأْنَ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، فَيَحْتَطِبَ بِهِ، ثُمَّ يَجِيءَ بِهِ عَلَي ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهُ فَيَأْكُلَهُ أَوْ يَتَصَدَّقَ بِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا قَدْ أَغْنَاهُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَيْسَأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ، فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَي»
1087- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں تین سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا ہوں ان تین سالوں کے دوران میں کسی بھی معاملے میں اس سے زیادہ حریص نہیں تھا جتنا میں اس بات کا خواہشمند تھا کہ میں احادیث کویاد رکھوں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: کسی شخص کا اپنی رسی کو لے کر اس میں لکڑیاں باندھ کر پھر انہیں اپنی پشت پر لاد کر انہیں فروخت کرکے اسے کھانا یا اسے صدقہ کرنا اس کے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے پاس آئے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل کے ذریعے غنی کیا ہو، اور وہ اس شخص سے کچھ مانگے تو وہ شخص خواہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔ بے شک اوپر اولاہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔ (یعنی دینے والا ہاتھ لینے والے سے بہتر ہے)۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1470، 1480، 2074، 2374، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1042، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1040، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2583، 2588، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2376، 2381، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3994، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7607، 8102، 9257، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6027، 6242، 6674، 6675، 6691، والبزار فى «مسنده» برقم: 8206، 9508»

   صحيح البخاري2374عبد الرحمن بن صخريحتطب أحدكم حزمة على ظهره خير له من أن يسأل أحدا فيعطيه أو يمنعه
   صحيح البخاري1480عبد الرحمن بن صخريأخذ أحدكم حبله ثم يغدو أحسبه قال إلى الجبل فيحتطب فيبيع فيأكل ويتصدق خير له من أن يسأل الناس
   صحيح البخاري2074عبد الرحمن بن صخريحتطب أحدكم حزمة على ظهره خير له من أن يسأل أحدا فيعطيه أو يمنعه
   صحيح البخاري1470عبد الرحمن بن صخريأخذ أحدكم حبله فيحتطب على ظهره خير له من أن يأتي رجلا فيسأله أعطاه أو منعه
   صحيح مسلم2400عبد الرحمن بن صخريغدو أحدكم فيحطب على ظهره فيتصدق به ويستغني به من الناس خير له من أن يسأل رجلا أعطاه أو منعه ذلك اليد العليا أفضل من اليد السفلى ابدأ بمن تعول
   صحيح مسلم2402عبد الرحمن بن صخريحتزم أحدكم حزمة من حطب فيحملها على ظهره فيبيعها خير له من أن يسأل رجلا يعطيه أو يمنعه
   جامع الترمذي680عبد الرحمن بن صخريغدو أحدكم فيحتطب على ظهره فيتصدق منه فيستغني به عن الناس خير له من أن يسأل رجلا أعطاه أو منعه اليد العليا أفضل من اليد السفلى ابدأ بمن تعول
   سنن النسائى الصغرى2590عبد الرحمن بن صخريأخذ أحدكم حبله فيحتطب على ظهره خير له من أن يأتي رجلا أعطاه الله من فضله فيسأله أعطاه أو منعه
   سنن النسائى الصغرى2585عبد الرحمن بن صخريحتزم أحدكم حزمة حطب على ظهره فيبيعها خير من أن يسأل رجلا فيعطيه أو يمنعه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم599عبد الرحمن بن صخرالذي نفسي بيده، لياخذ احدكم حبله فيحتطب على ظهره خير له من ان ياتي رجلا اعطاه الله من فضله فيساله، اعطاه او منعه
   مسندالحميدي367عبد الرحمن بن صخراسمعي مني يا بنت آل قيس، إنما السكنى والنفقة للمرأة إذا كان لزوجها عليها رجعة، فإذا لم يكن له عليها رجعة فلا سكنى لها ولا نفقة
   مسندالحميدي1087عبد الرحمن بن صخرلأن يأخذ أحدكم حبله، فيحتطب به، ثم يجيء به على ظهره، فيبيعه فيأكله أو يتصدق به، خير له من أن يأتي رجلا قد أغناه الله من فضله فيسأله، أعطاه أو منعه ذلك، فإن اليد العليا خير من اليد السفلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1087  
1087- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں تین سال تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا ہوں ان تین سالوں کے دوران میں کسی بھی معاملے میں اس سے زیادہ حریص نہیں تھا جتنا میں اس بات کا خواہشمند تھا کہ میں احادیث کویاد رکھوں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: کسی شخص کا اپنی رسی کو لے کر اس میں لکڑیاں باندھ کر پھر انہیں اپنی پشت پر لاد کر انہیں فروخت کرکے اسے کھانا یا اسے صدقہ کرنا اس کے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کے پاس آئے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل کے ذریعے غنی کیا ہو، اور وہ اس شخص سے کچھ مانگے تو وہ شخص خواہ اسے کچھ دے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1087]
فائدہ:
اس حدیث میں رزق حلال کمانے کے لیے محنت مزدوری کر نے کی ترغیب ملتی ہے، انسان کو ہمیشہ ناجائز سوال کرنے سے بچنا چاہیے، جب بھی مانگا جائے صرف اللہ تعالیٰ سے مانگا جائے، کوئی کسی کو کچھ نہیں دے سکتا، ہاں ایک ذات ہے جو سب کو سب کچھ عطا کر سکتی ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ نیز اس حدیث میں علوم نبوت کے طالبان کے لیے درس ہے کہ وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کردار ادا کریں اور اپنے اساتذہ کے ساتھ چمٹ جائیں، جو کچھ سنے اس کو زبانی یاد کرتے جائیں، جو بھی اپنے اساتذہ سے چمٹا، اللہ تعالیٰ نے اس کو گوہر نایاب بنا دیا۔
موجودہ دور میں دینی مدارس سے محدثین کی جماعتیں کیوں پیدا نہیں ہو رہیں؟ کیا اس دور میں انہی مدارس سے بڑے بڑے محدثین کا پیدا ہونا ممکن ہے؟ وہ کون سی فکر تھی اور کون سا منہج تھا جس نے محدثین کی نیند میں اڑا دیں؟ اس طرح کے ہزاروں سوالوں کے جوابات کے لیے راقم الحروف کی قیمتی کتاب نصیحتیں میرے اسلاف کی کا مطالعہ کریں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1086   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.