1144 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" قال الله تعالي: إن النذر لا ياتي علي ابن آدم شيئا لم اقدره عليه، ولكنه شيء استخرج به من البخيل يؤتيني عليه ما لا يؤتيني علي البخل"1144 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَي: إِنَّ النَّذْرَ لَا يَأْتِي عَلَي ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ أَقْدُرْهُ عَلَيْهِ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ يُؤْتِينِي عَلَيْهِ مَا لَا يُؤْتِينِي عَلَي الْبُخْلِ"
1144- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے نذر ابن آدم کے لیے کوئی ایسی چیز نہیں لے کر آتی ہے، جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ لکھی ہو لیکن یہ ایک بات ایسی چیز ہے، جس کے ذریعے کنجوس کا مال میں نکلوا لیتا ہوں اور میں اس ادا ئیگی پر بندے کو وہ دیتا ہوں جو کنجوسی کرنے پر نہیں دیتا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6609، 6694، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1640، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4376، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7933، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3813، 3814، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4727، 4728، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3288، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2123، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20162، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7328، 7417، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6355»
النذر لا يأتي ابن آدم بشيء إلا ما قدر له ولكن يغلبه القدر ما قدر له فيستخرج به من البخيل فيتسر عليه ما لم يكن فيتسر عليه من قبل ذلك قال الله أنفق أنفق عليك
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1144
1144- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے نذر ابن آدم کے لیے کوئی ایسی چیز نہیں لے کر آتی ہے، جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ لکھی ہو لیکن یہ ایک بات ایسی چیز ہے، جس کے ذریعے کنجوس کا مال میں نکلوا لیتا ہوں اور میں اس ادا ئیگی پر بندے کو وہ دیتا ہوں جو کنجوسی کرنے پر نہیں دیتا۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1144]
فائدہ: اس حدیث میں نذر کی اصل حقیقت بیان کی گئی ہے کہ نذر ماننے سے تقدیر میں تبدیلی نہیں ہوتی، اور نہ ہی نذر کی کوئی خاص اہمیت ہے، بس نذر کی وجہ سے مال کہیں صرف ہو جاتا ہے۔ یہاں یہ یادر ہے کہ شریعت اسلامیہ نے نذر کے متعلق مسائل بیان کیے ہیں جن کی تفصیل اپنے مقام پر آئے گی، ان شاء اللہ۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1143