1195 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" العطاس من الله، والتثاؤب من الشيطان، فإذا تثاوب احدكم فليضع يده علي فيه، وإذا قال: هاه هاه، فإنما هو من الشيطان يضحك في جوفه"1195 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُطَاسُ مِنَ اللَّهِ، وَالتَّثَاؤُبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَي فِيهِ، وَإِذَا قَالَ: هَاهْ هَاهْ، فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ يَضْحَكُ فِي جَوْفِهِ"
1195- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”چھینک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے جب کسی شخص کو جمائی آئے، تو وہ اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے جب وہ ہا، ہاکہتا ہے، تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، جواس کے پیٹ میں ہنس رہا ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3289، 6223، 6224، 6226، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2994، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 920، 921، 922، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 598، 602، 2357، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7778، 7781، 7782، 7784، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9971، 9972، 9973، 9974، 9989، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5028، 5033، والترمذي فى «جامعه» برقم: 370، 2746، 2747، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 968، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3632، 3633، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7414، 7714، 8461، 8751، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6456، 6592، 6627، 6628، 6679»
الله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له يرحمك الله التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاؤب أحدكم فليرده ما استطاع فإن أحدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان
العطاس من الله التثاؤب من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليضع يده على فيه وإذا قال آه آه فإن الشيطان يضحك من جوفه وإن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا قال الرجل آه آه إذا تثاءب فإن الشيطان يضحك في جوفه
الله يحب العطاس يكره التثاؤب إذا عطس أحدكم فقال الحمد لله فحق على كل من سمعه أن يقول يرحمك الله التثاؤب فإذا تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع ولا يقولن هاه هاه فإنما ذلك من الشيطان يضحك منه
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1195
1195- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”چھینک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے جب کسی شخص کو جمائی آئے، تو وہ اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھ لے جب وہ ہا، ہاکہتا ہے، تو یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، جواس کے پیٹ میں ہنس رہا ہوتا ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1195]
فائدہ: اس حدیث میں چھینک کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کا بیان ہے، کیونکہ چھینک بطور رحمت ہوتی ہے، جس سے انسان کی طبیعت کھل جاتی ہے۔ جمائی سستی اور غفلت کی علامت ہے، اور یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، نیز اس حدیث میں جمائی کے آداب کا بھی ذکر ہے کہ جمائی کے وقت منہ پر ہاتھ رکھنا چاہیے، اور منہ پر ہاتھ رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جب انسان جمائی لیتا ہے تو اس وقت اس کا منہ کھل جاتا ہے، اور اندر سے واضح نظر آ تا ہے، ایک تو ہاتھ رکھنے سے منہ کا اندرونی حصہ نظر نہیں آئے گا اور دوسرا جمائی کے وقت منہ سے جو آواز نکلتی ہے، اس پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1193