127 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله انه قال: لا يجعلن احدكم للشيطان من صلاته جزءا يري ان حتما عليه ان لا ينصرف يعني إلا عن يمينه وقد «رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم اكثر ما ينصرف عن شماله» 127 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ: لَا يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَّيْطَانِ مِنْ صَلَاتِهِ جُزْءًا يَرَي أَنَّ حَتْمًا عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْصَرِفَ يَعْنِي إِلَّا عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ مَا يَنْصَرِفُ عَنْ شِمَالِهِ»
127- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کوئی بھی شخص نماز میں شیطان کے لیے کوئی حصہ مقرر ہرگز نہ کرے۔ وہ یہ نہ سمجھے کہ اس پر یہ بات لازم ہے کہ وہ (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) صرف دائیں طرف سے ہی اٹھ سکتا ہے، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی مرتبہ بائیں طرف سے اٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 858، ومسلم: 707، وابن حبان فى ”صحيحه“: برقم: 1997، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 5174، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 3705،»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:127
127- سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کوئی بھی شخص نماز میں شیطان کے لیے کوئی حصہ مقرر ہرگز نہ کرے۔ وہ یہ نہ سمجھے کہ اس پر یہ بات لازم ہے کہ وہ (نماز سے فارغ ہونے کے بعد) صرف دائیں طرف سے ہی اٹھ سکتا ہے، کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی مرتبہ بائیں طرف سے اٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:127]
فائدہ: امام نماز کا سلام پھیرنے کے بعد دونوں طرف سے ہی پھر سکتا ہے، دائیں طرف سے یا بائیں طرف سے، اس حدیث میں بائیں طرف پھرنے کا ذکر ہے، لیکن دوسری احادیث میں دائیں طرف پھرنے کا ذکر بھی ہے۔ (صحیح مسلم: 708) جس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، انہوں نے اسی طرح اس کو بیان کر دیا۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 127