وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
493 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الشيباني قال: دخلت مع الشعبي المسجد فقال هل تري احدا من اصحابنا نجلس إليه؟ هل تري ابا حصين؟ قلت: لا ثم نظر فراي يزيد بن الاصم فقال هل لك ان تجلس إليه؛ فإن خالته ميمونة فجلسنا إليه فقال يزيد بن الاصم ذكر عند ابن عباس قول النبي صلي الله عليه وسلم في الضب «لا آكله ولا احرمه» فغضب فقال: ما بعث رسول الله صلي الله عليه وسلم إلا محلا او محرما وقد اكل عنده493 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ الشَّعْبِيِّ الْمَسْجِدَ فَقَالَ هَلْ تَرَي أَحَدَا مِنْ أَصْحَابِنَا نَجْلِسُ إِلَيْهِ؟ هَلْ تَرَي أَبَا حُصَيْنٍ؟ قُلْتُ: لَا ثُمَّ نَظَرَ فَرَأَي يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ فَقَالَ هَلْ لَكَ أَنْ تَجْلِسَ إِلَيْهِ؛ فَإِنَّ خَالَتَهُ مَيْمُونَةُ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّبِّ «لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ» فَغَضِبَ فَقَالَ: مَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا أَوْ مُحَرِّمًا وَقَدْ أُكِلَ عِنْدَهُ
493- شیبانی بیان کرتے ہیں: میں شعمی کے ہمراہ مسجد میں داخل ہوا تو وہ بولے: کیا تمہارے علم میں کوئی ایسا صاحب علم ہے، جس کے پاس جا کر ہم بیٹھیں۔ کا تم ابوحصین کے پاس جانا چاہو گے، میں نے جواب دیا: جی نہیں۔ پھر انہوں نے جائزہ لیا تو ان کی نظر یزید بن اصم پر پڑی تو وہ بولے: کیا تم ان کے پاس جا کر بیٹھنا چاہو گے، کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ ہیں، تو ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے، تو یزید بن اصم نے بتایا: سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے گوہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذکر کیا گیا۔ کہ ”میں اسے کھاتا بھی نہیں ہوں اور اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔“ تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما غضبناک ہوئے اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف حلال چیزیں بیان کرنے کے لئے اور حرام چیزیں بیان کرنے کے لئے معبوث کیا تھا، اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کھائی گئی ہے۔ (اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حلال ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2575، 5389، 5391، 5400، 5402، 5537، 7358، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1945، 1946، 1947، 1948، ومالك فى «الموطأ» برقم: 781، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5221، 5223، 5263، 5267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4327، 4328، 4329، 4330، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4809، 4810، 4811، 4812، 6593، 6619، 6667، 10045، 10046، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3730، 3793، 3794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3455، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2060، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3241، 3322، 3426»
من أطعمه الله طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه من سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه لا أعلم ما يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:493
493- شیبانی بیان کرتے ہیں: میں شعمی کے ہمراہ مسجد میں داخل ہوا تو وہ بولے: کیا تمہارے علم میں کوئی ایسا صاحب علم ہے، جس کے پاس جا کر ہم بیٹھیں۔ کا تم ابوحصین کے پاس جانا چاہو گے، میں نے جواب دیا: جی نہیں۔ پھر انہوں نے جائزہ لیا تو ان کی نظر یزید بن اصم پر پڑی تو وہ بولے: کیا تم ان کے پاس جا کر بیٹھنا چاہو گے، کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ ہیں، تو ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے، تو یزید بن اصم نے بتایا: سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے گوہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذکر کیا گیا۔ کہ ”میں اسے کھاتا بھی نہیں ہوں اور اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔“ تو سي۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:493]
فائدہ: معلوم ہوا کہ ضب (سانڈ ہ) کھانا حلال ہے۔ تقریری حدیث بھی حجت ہوتی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 493