الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
547 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا جعفر بن خالد المخزومي قال: اخبرني ابي انه سمع عبد الله بن جعفر يقول: لما جاء نعي جعفر بن ابي طالب قال النبي صلي الله عليه وسلم: «اصنعوا لآل جعفر طعاما؛ فقد جاءهم ما يشغلهم» 547 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا جَعْفَرُ بْنُ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَقُولُ: لَمَّا جَاءَ نَعِيُّ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ النَّبِيَّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اصْنَعُوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا؛ فَقَدْ جَاءَهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ»
547- سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب جعفر بن طالب رضی اللہ عنہ کے انتقال کی اطلاع آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرو، کیونکہ انہیں ایسی صورتحال کا سامانا کرنا پڑا ہے، جس نے انہیں مشغول کردیا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة" برقم: 141، 142، 143، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1381، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3132، والترمذي فى «جامعه» برقم: 998، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1610، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7196، 7197، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1850، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1776، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6801»

   جامع الترمذي998عبد الله بن جعفراصنعوا لأهل جعفر طعاما فإنه قد جاءهم ما يشغلهم
   سنن أبي داود3132عبد الله بن جعفراصنعوا لآل جعفر طعاما فإنه قد أتاهم أمر شغلهم
   سنن ابن ماجه1610عبد الله بن جعفراصنعوا لآل جعفر طعاما فقد أتاهم ما يشغلهم أو أمر يشغلهم
   بلوغ المرام479عبد الله بن جعفراصنعوا لآل جعفر طعاما فقد اتاهم ما يشغلهم
   مسندالحميدي547عبد الله بن جعفراصنعوا لآل جعفر طعاما؛ فقد جاءهم ما يشغلهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:547  
547- سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب جعفر بن طالب رضی اللہ عنہ کے انتقال کی اطلاع آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرو، کیونکہ انہیں ایسی صورتحال کا سامانا کرنا پڑا ہے، جس نے انہیں مشغول کردیا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:547]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت کے گھر والوں کے لیے کھانے کا اہتمام دوسرے ساتھی کریں کیونکہ ان کو غم پہنچا ہوتا ہے، اور وہ میت کے ساتھ مصروف ہوتے ہیں۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت کے گھر والوں کو صرف ایک وقت کا کھانا کھلانا مسنون ہے۔ ہمارے ہاں تین دن کا رواج ہے جو کہ غیر مسنون ہے۔ قرآن وحدیث میں تین دن کھانا کھلانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ چند کبار علماۓ کرام کے فتاویٰ جات ملاحظہ فرمائیں:
صاحب تحفۃ الاحوذی مولانا محمد عبدالرحمن محدث مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے شہید ہونے کی خبر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جعفر کے اہل و عیال کے واسطے کھانا بناؤ، اس واسطے کہ ان کو ایسی خبر ملی ہے، جو ان کو کھانا بنانے سے روکتی ہے۔ [ابوداود 3132 الترمذي: 998 ابـن مـاجه 1610 صـححه ابن السكن و حسنه الترمذي كذا فى النيل: 97/4]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرابت مند اور پڑوسیوں کو چاہیے کہ موت کے دن کھانا پکا کر اہل میت کے گھر بھیجیں۔
میں کہتا ہوں کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے فقط ایک وقت یا دو وقت کھانا بھیجنا ثابت ہوتا ہے اور تین دن تک کھانا بھیجنا نہ اس حدیث سے ثابت ہے اور نہ کسی دوسری حدیث سے۔
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم دفن کے بعد اہل میت کے ہاں مجتمع ہونے اور کھانا بنانے اور کھانے کو نیاحت کی ایک قسم سمجھتے تھے، یعنی جیسے میت پر نوحہ کرنا حرام ہے، اسی طرح دفن کے بعد اہل میت کے یہاں لوگوں کا جمع ہونا اور کھانا کھانا بھی حرام ہے۔ [مقالات محدث مباركپوري رحمہ اللہ:ص 331 تا 333]
دوحہ قطر کے قاضی شیخ أحمد بن حجر البوطا می فرماتے ہیں: میت کے گھر والوں متعلقین کا تعزیت وسوگ کے لیے مجلس منعقد کرنا اور تعزیت کے لیے آنے والوں کے واسطے تین دنوں تک کھانا تیار کرنا بدعت ہے۔ (بدعات اور ان کا شرعی پوسٹ مارٹم ص 275)
مفتی اعظم پاکستان حافظ ثناء اللہ مدنی ا رحمہ اللہ (شارح سنن الترمذی و صحیح البخاری) لکھتے ہیں: صرف میت کے گھر والوں کو وقتی طور پر کھانا کھلانے کا جواز ہے۔ ہاں البتہ اہل میت کے ساتھ شرکائے تدفین کا کھانا تیار کرنا نا جائز ہے۔
حدیث جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ میں ہے میت کی تدفین کے بعد اہل میت کے ہاں جمع رہنا اور کھانا تیار کرنا بھی ہمارے (صحابہ کے) نزد یک نوحہ میں سے ہے۔ (جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے۔) [فتاوي ثنائيه مدنيه: 179/3ء 180]
مفتی امین اللہ پشاوری رحمہ اللہ نے کئی وجوہات کی بنا پر اسے بدعت قرار دیا ہے۔ [فتاوي الدين الخالص: 316/7- 317]
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 547   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.