الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
218. باب الْجُمُعَةِ فِي الْقُرَى
218. باب: دیہات (گاؤں) میں جمعہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: The Friday Prayer In Villages.
حدیث نمبر: 1068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ومحمد بن عبد الله المخرمي لفظه، قالا: حدثنا وكيع، عن إبراهيم بن طهمان، عن ابي جمرة، عن ابن عباس، قال: إن اول جمعة جمعت في الإسلام بعد جمعة جمعت في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة لجمعة جمعت بجواثاء قرية من قرى البحرين. قال عثمان: قرية من قرى عبد القيس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي الْإِسْلَامِ بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ لَجُمُعَةٌ جُمِّعَتْ بِجُوَاثَاءَ قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى الْبَحْرَيْنِ. قَالَ عُثْمَانُ: قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى عَبْدِ الْقَيْسِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں اسلام میں مسجد نبوی میں جمعہ قائم کئے جانے کے بعد پہلا جمعہ قریہ جواثاء میں قائم کیا گیا، جو علاقہ بحرین ۱؎ کا ایک گاؤں ہے، عثمان کہتے ہیں: وہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک گاؤں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 11 (892)، والمغازي 69 (4371)، (تحفة الأشراف: 6529) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہاں بحرین سے مراد سعودی عرب کا مشرقی علاقہ ہے، جواثی منطقہ احساء کے ہفوف نامی شہر کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔
۲؎: اس حدیث سے اور اس کے بعد والی حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ گاؤں میں پڑھنا درست ہے، اس لئے کہ جواثی اور ہزم النبیت دونوں گاؤں ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ قریہ کا اطلاق عربی میں گاؤں اور شہر دونوں پر ہوتا ہے، اس لئے یہ استدلال تام نہیں، جب کہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جواثی بحرین کا ایک شہر ہے اور ہزم النبیت مدینہ ہی کا ایک حصہ ہے۔ اس سلسلے میں بہتر طریق استدلال یہ ہے کہ جمعہ کی فرضیت آیت اور حدیث سے مطلق ثابت ہے اس میں شہر کی قید نہیں، لہذا اس قید کا اضافہ کرنا کتاب اللہ پر زیادتی ہے، جو حنفیہ کے نزدیک حدیث مشہور ہی سے جائز ہے، اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت: «لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر جامع» پیش کی جاتی ہے وہ دراصل موقوف روایت ہے، امام احمد نے اس کے مرفوع ہونے کی تضعیف کی ہے اس لئے اس سے خود حنفیہ کے اصول کے مطابق کتاب اللہ پر زیادتی جائز نہیں کیوں کہ وہ استدلال کے قابل نہیں۔ ابن ابی شیبہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے بحرین والوں کو لکھا کہ تم لوگ جمعہ پڑھو جہاں بھی رہو ان کا یہ حکم شہر اور گاؤں دونوں کو عام ہے، اسی طرح بیہقی نے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں پر اگرچہ اس میں صرف چار ہی آدمی ہوں، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور دیگر صحابہ سے شہر اور صحراء دونوں جگہ میں جمعہ پڑھنا ثابت ہے۔

bn Abbas said: The Friday prayer first offered in Islam after the Friday prayer offered in the mosque of the Messenger of Allah ﷺ is Friday prayer offered at Juwatha, a village from the villages of al-Bahrain. The narrator Uthman said: it is a village from the village of the tribe of Abd al-Qais.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1063


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (892)

   صحيح البخاري4371عبد الله بن عباسأول جمعة جمعت بعد جمعة جمعت في مسجد رسول الله في مسجد عبد القيس بجواثى
   صحيح البخاري892عبد الله بن عباسأول جمعة جمعت بعد جمعة في مسجد رسول الله في مسجد عبد القيس بجواثى من البحرين
   سنن أبي داود1068عبد الله بن عباسأول جمعة جمعت في الإسلام بعد جمعة جمعت في مسجد رسول الله بالمدينة لجمعة جمعت بجواثاء قرية من قرى البحرين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1068  
´دیہات (گاؤں) میں جمعہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہتے ہیں اسلام میں مسجد نبوی میں جمعہ قائم کئے جانے کے بعد پہلا جمعہ قریہ جواثاء میں قائم کیا گیا، جو علاقہ بحرین ۱؎ کا ایک گاؤں ہے، عثمان کہتے ہیں: وہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک گاؤں ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1068]
1068۔ اردو حاشیہ:
ظاہر ہے کہ یہ عمل صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہی سے شروع کیا تھا، وہ لوگ عبادات کے معاملے میں بہت ہی محتاط ہوا کرتے تھے اور وہ زمانہ نزول وحی کا تھا۔ اگر یہ عمل ناجائز ہوتا تو یقیناًً وحی کے ذریعے سے کوئی ہدایت نازل کر دی جاتی۔ جواثاء کی مسجد کے آثار بھی موجود ہیں، چھوٹی سی جگہ میں ہے اور صرف دو صفوں کا دالان ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1068   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.