الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
81. باب الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ
81. باب: اعتکاف کرنے والا مریض کی عیادت کر سکتا ہے؟
Chapter: A Person Observing I’tikaf Visiting The Sick.
حدیث نمبر: 2474
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن إبراهيم، حدثنا ابو داود، حدثنا عبد الله بن بديل، عن عمرو بن دينار، عن ابن عمر، ان عمر رضي الله عنه جعل عليه ان يعتكف في الجاهلية ليلة او يوما عند الكعبة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اعتكف وصم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً أَوْ يَوْمًا عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اعْتَكِفْ وَصُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اعتکاف کرو اور روزہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7354)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاعتکاف 16 (2043)، صحیح مسلم/الأیمان والنذور 7 (1656)، سنن الترمذی/الأیمان والنذور 11 (1539)، سنن النسائی/الکبری/ الاعتکاف (3355)، كلهم رووا هذا الحديث بلفظ: ’’أوف بنذرك‘‘۔ (صحیح) دون قوله: ’’أو يومًا‘‘ وقوله: ’’وصم‘‘ (سب کے یہاں صرف ’’اپنی نذر پوری کر“ کا لفظ ہے اوربس)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Umar: Umar (may Allah be pleased with him) took a vow in the pre-Islamic days to spend a night or a day in devotion near the Kabah (in the sacred mosque). He asked the Prophet ﷺ about it. He said: Observe Itikaf (i. e. spend a night or a day near the Kabah) and fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2468


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أو يوما وقوله وصم ق

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال أبو بكر النيسا بوري: ”ھذا حديث منكروابن بديل ضعيف الحديث‘‘ (سنن الدارقطني 200/2،201)
والحديث الصحيح ليس فيه ’’وصم“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91

   صحيح البخاري6697عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   صحيح البخاري4320عبد الله بن عمرسأل عمر النبي عن نذر كان نذره في الجاهلية اعتكاف فأمره النبي بوفائه
   صحيح البخاري2043عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   صحيح البخاري2042عبد الله بن عمرأوف نذرك
   صحيح البخاري2032عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام قال فأوف بنذرك
   صحيح مسلم4294عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف يوما في المسجد الحرام فكيف ترى قال اذهب فاعتكف يوما أعطاه جارية من الخمس فلما أعتق رسول الله سبايا الناس سمع عمر بن الخطاب أصواتهم يقولون أعتقنا رسول الله صلى الله
   صحيح مسلم4292عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام قال فأوف بنذرك
   جامع الترمذي1539عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   سنن أبي داود2474عبد الله بن عمراعتكف وصم بينما هو معتكف إذ كبر الناس فقال ما هذا يا عبد الله قال سبي هوازن أعتقهم النبي قال وتلك الجارية فأرسلها معهم
   سنن أبي داود3325عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   سنن النسائى الصغرى3853عبد الله بن عمرجعل عليه يوما يعتكفه في الجاهلية فسأل رسول الله عن ذلك فأمره أن يعتكفه
   سنن النسائى الصغرى3852عبد الله بن عمرعلى عمر نذر في اعتكاف ليلة في المسجد الحرام فسأل رسول الله عن ذلك فأمره أن يعتكف
   سنن النسائى الصغرى3851عبد الله بن عمرعليه ليلة نذر في الجاهلية يعتكفها فسأل رسول الله فأمره أن يعتكف
   سنن ابن ماجه1772عبد الله بن عمرعليه نذر ليلة في الجاهلية يعتكفها فسأل النبي فأمره أن يعتكف
   سنن ابن ماجه2129عبد الله بن عمرنذرت نذرا في الجاهلية فسألت النبي بعدما أسلمت فأمرني أن أوفي بنذري
   بلوغ المرام1187عبد الله بن عمر فأوف بنذرك
   مسندالحميدي708عبد الله بن عمرفأمره أن يعتكف ليلة ويفي بنذره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1772  
´ایک دن یا ایک رات کے اعتکاف کا حکم۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1772]
اردو حاشہ:
فوائد  وم مسائل:

(1)
اعتکاف ایک دن یا ایک رات بھی ہو سکتا ہے۔

(2)
اگر کوئی شخص اسلام قبول کرنے سے پہلے کسی نیک کام کا ارادہ کرے تو اسلام قبول کرنے کے بعد وہ کام کر لینا چاہیے البتہ اگر کسی غیر شرعی کام کا ارادہ کیا ہو تو اسے پورا نہیں کرنا چاہیے۔

(3)
اللہ کے لئے نذر ماننا عبادت ہے لہٰذا ایسی نذر پوری کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1772   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1187  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت کے زمانہ میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد الحرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنی نذر کو پورا کرو۔ (بخاری ومسلم) اور بخاری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے ایک رات اعتکاف کیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1187»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاعتكاف، باب الاعتكاف ليلًا، حديث:2032، ومسلم، الأيمان، باب نذر الكافر وما يفعل فيه إذا أسلم، حديث:1656.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کافر نے حالت کفر میں جو نذر مانی ہو‘ اسلام لانے کے بعد اسے پورا کرنا ضروری ہے بشرطیکہ غیر شرعی نہ ہو۔
امام بخاری‘ امام ابن جریر رحمہم اللہ اور شوافع کی ایک جماعت کی رائے یہی ہے مگر جمہور کے نزدیک کافر کی نذر منعقد ہی نہیں ہوتی تو پوری کرنے کا کیا سوال‘ اس لیے انھوں نے اس حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے۔
بہرحال حدیث کے ظاہر سے پہلی رائے کی تائید ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1187   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1539  
´نذر پوری کرنے کا بیان۔`
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ ایک رات مسجد الحرام میں اعتکاف کروں گا، (تو اس کا حکم بتائیں؟) آپ نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1539]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات کے لیے مسجد حرام میں اعتکاف کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1539   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2474  
´اعتکاف کرنے والا مریض کی عیادت کر سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اعتکاف کرو اور روزہ رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2474]
فوائد ومسائل:
اس روایت میں دن کا ذکر اور روزہ بھی رکھو کا بیان صحیح نہیں ہے۔
کیونکہ یہ روایت صحیح بخاری میں ہے، اس میں دن کا اور روزہ رکھنے کے حکم کا ذکر نہیں ہے۔
(صحيح البخاري‘ الاعتكاف‘ حديث: 2033) بہرحال نیکی کے کام کی نذر خواہ جاہلیت کے دور میں مانی گئی ہو، پوری کرنی چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2474   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.